آزاد بلوچستان

حسان خان

لائبریرین
ویسے میرا اپنا خیال ہے کہ پنجابیوں نے سیکولر فکر سے مذہبی شدت پسندی کی طرف سفر کیا ہے۔ نہ کہ اس کے برعکس۔

اس سے میں متفق ہوں، میں صرف self-expression کی بات کر رہا ہوں۔ اُس پنجابی کے وہم و گمان میں بھی یہ نہیں ہو گا کہ وہ بنگال کے مسلمان سے جدا کوئی 'قوم' ہے۔

نیز، سیکولر ہونے اور اپنی (یا اپنے اجداد کی) مذہبی شناخت پر نازاں ہونے میں کوئی تضاد نہیں۔ مثال کے طور پر میں اپنے آپ کو پیش کرتا ہوں، عقیدتا تقریبا دہریہ، لیکن شناخت کے لحاظ سے سر کے بال سے لے کر پیر تک مسلمان۔ اور میں اس میں کوئی تضاد نہیں دیکھتا۔ :) اسلام صرف عقائد کا نام تو نہیں ہے ناں؟ :)
 

عثمان

محفلین
کیا آپ کو یہ عجیب نہیں لگتا کہ عرب چھ سو سالوں تک ترک خلفا کے گن گاتے رہیں، ان کے نام کے خطبے پڑھتے رہیں، خود کو بلادِ خلافہ کے شہر سمجھتے رہیں، اپنی ساری وفاداریاں ایک ترک خلیفہ سے وابستہ رکھیں۔ لیکن جب انیسویں صدی کے آخر میں عرب کا جدید دنیا سے سابقہ پڑتا ہے تو ایک دم سے اسے احساس ہوتا ہے کہ نہیں وہ تو ترکوں کا غلام ہے، ترکوں نے چھ سو سالوں تک انہیں قومی طور پر غلام بنائے رکھا، اس کی اپنی ریاست ہونی چاہیے، ترک کے خلاف مسلح جدوجہد ہونی چاہیے اور اپنی قومی آزادی کا اعلان کر دینا چاہیے۔

ان میں ترک سے الگ اپنے عرب ہونے کا احساس ہمیشہ سے تھا، مگر جدید معنوں میں قومیت کا تصور ان میں بھی جدید دنیا کی ہی دین ہے، اس سے پہلے ان کی بنیادی شناخت مسلمان ہونے کی تھی، عرب ہونے کی نہیں۔

اور اسی طرح کرد قبائل ترک خلیفہ کے سب سے زیادہ وفادار مانے جاتے تھے، جب خلافت کا اختتام ہو رہا تھا تو ایک ترک خلافت کو بچانے کے لیے کرد اور ترک شانہ بشانہ لڑے، پر جب کرد قبائل میں قوم پرستی پھیلی تو اس کی ساری دشمنی ترک کے لیے مخصوص ہو گئی اور اب وہ ترکوں سے جدا اپنی الگ ریاست کے لیے کوشاں ہیں۔ کیا آج سے 150 سال پہلے کوئی تصور بھی کر سکتا تھا کہ کرد اور ترک آپس میں کبھی لڑیں گے؟ پر ہاں جدید طور میں یہ ناقابلِ انکار حقیقت ہے۔

مذہبی قوم پرستی سے کسے انکار ہے۔ یقنناً ایک قسم کی قوم پرستی دوسری اقسام کی قوم پرستیوں پر وقتی طور پر غالب آسکتی ہے لیکن مکمل کچل نہیں سکتی جیسا کہ آپ کی دی گئی مثالوں سے ظاہر ہے۔
پھر صرف مسلمان ہی کی مثال کیوں۔ ہندوستان میں دیکھیے۔ ہندو صدیوں تک مسلمانوں کے زیر حکومت پرامن گزربسر کرتے رہے ہیں لیکن کیا ان کی مذہبی اور طبقاتی قوم پرستی کا خاتمہ ہوگیا ؟
یورپی اقوام قومیت اور نسل کی بنا پر ایک دوسرے سے دست و گریبان رہیں۔ لیکن کیا ان میں ان کی مذہبی ، ثقافتی اور نسلی قوم پرستی کا کلی خاتمہ ہوگیا ؟
حاصل مطالعہ تو یہی ہے کہ قوم پرستی ختم نہیں ہوتی بلکہ مختلف بنیادیں مستعار لے کر مختلف اشکال میں بار بار واپس آتی ہے۔ :)
 

عثمان

محفلین
اس سے میں متفق ہوں، میں صرف self-expression کی بات کر رہا ہوں۔ اُس پنجابی کے وہم و گمان میں بھی یہ نہیں ہو گا کہ وہ بنگال کے مسلمان سے جدا کوئی 'قوم' ہے۔
آپ "قوم" کو "برادری" سے بدل کر پنجابی تاریخ سے رجوع کیجیے ، پھر دیکھیے۔ :)

نیز، سیکولر ہونے اور اپنی (یا اپنے اجداد کی) مذہبی شناخت پر نازاں ہونے میں کوئی تضاد نہیں۔ مثال کے طور پر میں اپنے آپ کو پیش کرتا ہوں، عقیدتا تقریبا دہریہ، لیکن شناخت کے لحاظ سے سر کے بال سے لے کر پیر تک مسلمان۔ اور میں اس میں کوئی تضاد نہیں دیکھتا۔ :) اسلام صرف عقائد کا نام تو نہیں ہے ناں؟ :)
کبھی کسی دھاگے پر مذہبی فکر پر بھی بات کریں گے۔ دلچسپ رہے گا۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
بات بلوچستان کی ہو رہی تھی تو یوں کہہ لیجیے کہ چونکہ میں ایک محبِ وطن پاکستانی مسلم ہوں، اس لیے بلوچستان کو پاکستان کے ساتھ ہی دیکھنا چاہتا ہوں اور قلبی خواہش یہی ہے کہ بلوچ عوام بھی قومی دھارے میں شامل ہو جائیں اور مجھے اپنی زندگی میں کوئی سقوط نہ دیکھنا پڑے۔
 

عثمان

محفلین
بات بلوچستان کی ہو رہی تھی تو یوں کہہ لیجیے کہ چونکہ میں ایک محبِ وطن پاکستانی مسلم ہوں، اس لیے بلوچستان کو پاکستان کے ساتھ ہی دیکھنا چاہتا ہوں اور قلبی خواہش یہی ہے کہ بلوچ عوام بھی قومی دھارے میں شامل ہو جائیں اور مجھے اپنی زندگی میں کوئی سقوط نہ دیکھنا پڑے۔
جبکہ میری لبرل اور ہیومینسٹ فکر یہ کہتی ہے کہ انسان ، ان کے انفرادی اور اجتماعی مسائل جغرافیہ سے کہیں زیادہ اہم ہوتے ہیں۔ سرحدوں کا بدلنا انہونی نہیں ، مظہر فطرت ہے۔ ان کا مسائل کے حل کی طرف سفر ہونا چاہے۔ چاہے وہ موجودہ سرحدوں میں ہو یا کسی مختلف سرحدووں میں۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
شاید میں مسلم قوم پرستی کے لیے اس لیے بھی نرم گوشتہ رکھتا ہوں کیونکہ یہ ایک inclusive قوم پرستی ہے اور اس میں پاکستان کی تمام قومیتیں شامل ہو جاتی ہیں، جب کہ نژادی قوم پرستی exlusive قسم کی قوم پرستی ہے جس میں پاکستان کی کوئی نہ کوئی قومیت 'the other' اور منفور بن جاتی ہے (جو کہ عموما پنجابی ہی ہوتی ہے)۔
 

عثمان

محفلین
شاید میں مسلم قوم پرستی کے لیے اس لیے بھی نرم گوشتہ رکھتا ہوں کیونکہ یہ ایک inclusive قوم پرستی ہے اور اس میں پاکستان کی تمام قومیتیں شامل ہو جاتی ہیں، جب کہ نژادی قوم پرستی exlusive قسم کی قوم پرستی ہے جس میں پاکستان کی کوئی نہ کوئی قومیت 'the other' اور منفور بن جاتی ہے (جو کہ عموما پنجابی ہی ہوتی ہے)۔
درست! پاکستان کے حالات ، تاریخ اور جغرافیہ کو مدنظر رکھیں تو یقیناً مسلم قوم پرستی دوسری تمام قوم پرستیوں کے مقابلے میں توانا اور مفید قوم پرستی ہے۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
درست! پاکستان کے حالات ، تاریخ اور جغرافیہ کو مدنظر رکھیں تو یقیناً مسلم قوم پرستی دوسری تمام قوم پرستیوں کے مقابلے میں توانا اور مفید قوم پرستی ہے۔ :)

بدقسمتی سے یہاں 'مسلم' قوم پرستی کو بھی exclusive بنا دیا گیا ہے۔ اِس میں کسی سیکولر اور بے دین شخص کی لیے کوئی کشش باقی نہیں رہی کیونکہ یہاں جب بھی مسلم کی بات ہوتی ہے تو ساتھ میں شریعت، اسلامی نظام، اسلامی جمہوریہ، حجاب اور اس طرح کی سینکڑوں چیزیں بھی شامل کر لی جاتی ہیں۔ اگر ہم بھی zionism کی طرز پر سیکولر مسلم قوم پرستی کو پروان چڑھاتے تو پاکستان کو بہت فائدہ ہوتا۔ یعنی مسلمان وہ ہے جو مسلمان کا بیٹا ہے، اب چاہے وہ خدا کا ہی منکر کیوں نہ ہو۔ :D
 

حسان خان

لائبریرین
جبکہ میری لبرل اور ہیومینسٹ فکر یہ کہتی ہے کہ انسان ، ان کے انفرادی اور اجتماعی مسائل جغرافیہ سے کہیں زیادہ اہم ہوتے ہیں۔ سرحدوں کا بدلنا انہونی نہیں ، مظہر فطرت ہے۔ ان کا مسائل کے حل کی طرف سفر ہونا چاہے۔ چاہے وہ موجودہ سرحدوں میں ہو یا کسی مختلف سرحدووں میں۔ :)

اصولا میں آپ کی بات سے متفق ہوں، مگر میری طبیعت ان قسم کی باتوں کو قبول نہیں کرتی :p
 

عثمان

محفلین
بدقسمتی سے یہاں 'مسلم' قوم پرستی کو بھی exclusive بنا دیا گیا ہے۔ اِس میں کسی سیکولر اور بے دین شخص کی لیے کوئی کشش باقی نہیں رہی کیونکہ یہاں جب بھی مسلم کی بات ہوتی ہے تو ساتھ میں شریعت، اسلامی نظام، اسلامی جمہوریہ، حجاب اور اس طرح کی سینکڑوں چیزیں بھی شامل کر لی جاتی ہیں۔ اگر ہم بھی zionism کی طرز پر سیکولر مسلم قوم پرستی کو پروان چڑھاتے تو پاکستان کو بہت فائدہ ہوتا۔ یعنی مسلمان وہ ہے جو مسلمان کا بیٹا ہے، اب چاہے وہ خدا کا ہی منکر کیوں نہ ہو۔ :D
صہیونیت کی ایک ٹانگ نسل پرستی پر قائم ہے۔
رہا قوم پرستی کا سوال تو آخر کار یہ کوئی اتنی مثبت چیز نہیں۔ وقتی مقاصد حاصل کیے جاسکتے ہیں لیکن طویل مدتی پہلو سے متعلقہ قوم کو فکر کی شکست ریخت کا جو خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے وہ اپنی جگہ ہے۔
میرا تو خیال ہے کہ انسان کا سفر انسانیت کی معراج کی طرف ہونا چاہیے نہ کہ تفریق کرنے والی قوم پرستی کی طرف۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
صہیونیت کی ایک ٹانگ نسل پرستی پر قائم ہے۔
رہا قوم پرستی کا سوال تو آخر کار یہ کوئی اتنی مثبت چیز نہیں۔ وقتی مقاصد حاصل کیے جاسکتے ہیں لیکن طویل مدتی پہلو سے متعلقہ قوم کو فکر کی شکست ریخت کا جو خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے وہ اپنی جگہ ہے۔:)

ارے نسل پرستی کے تو میں سخت خلاف ہوں اور ایک فیصد نرم گوشہ بھی نہیں ہے نسل پرستی کے لیے۔

اس تناظر میں یکھیے، پاکستان ایک ریاست تو ہے مگر ایک متحد پاکستانی قومیت کا تصور بہت کمزور ہے۔ شاید پنجابی ہی ایسے شہری ہیں جو پہلے پاکستانی ہیں بعد میں پنجابی۔ جبکہ دیگر جگہوں پر لوگوں کی لسانی شناخت زیادہ مضبوط ہیں۔ یہ ریاست کے لیے فائدہ مند نہیں۔ ایسے میں جو چیز ان مختلف گروہوں کو متحد کرتی ہے اُس کی بنیاد پر پاکستانی قومیت کی تشکیل دی جا سکتی ہے۔ اور وہ مشترک چیز اسلام ہے۔ اسرائیل میں بھی اشکینازی، سفاردی اور مضراحی نسلی گروہ ہیں جن کی زبانیں، رنگ اور ثقافتیں سب مختلف ہیں۔ پر انہوں نے اپنی متحدہ اسرائیلی قومیت کو یہودیت کی بنیاد پر تشکیل دیا ہے۔ ایسا پاکستان میں بھی ہو جائے تو پاکستان کا ہی فائدہ ہے۔ نہیں؟کیا اس سے ہمیں طویل مدتی فوائد حاصل نہیں ہونگے؟

میرا تو خیال ہے کہ انسان کا سفر انسانیت کی معراج کی طرف ہونا چاہیے نہ کہ تفریق کرنے والی قوم پرستی کی طرف۔ :)

بھائی جان، بالکل متفق ہوں۔ اس لیے تو چاہتا ہوں کہ پہلے پاکستانی متحد ہو کر ایک قوم تشکیل دیں، اور پھر تمام اقوامِ عالم متحد ہو کر ہمیں انسانیت کی معراج کے سفر پر گامزن کر دیں۔ :)
 

عثمان

محفلین
ارے نسل پرستی کے تو میں سخت خلاف ہوں اور ایک فیصد نرمہ گوشہ بھی نہیں ہے نسل پرستی کے لیے۔

اس تناظر میںدیکھیے، پاکستان ایک ریاست تو ہے مگر ایک متحد پاکستانی قومیت کا تصور بہت کمزور ہے۔ شاید پنجابی ہی ایسے شہری ہیں جو پہلے پاکستانی ہیں بعد میں پنجابی۔ جبکہ دیگر جگہوں پر لوگوں کی لسانی شناخت زیادہ مضبوط ہیں۔ یہ ریاست کے لیے فائدہ مند نہیں۔ ایسے میں جو چیز ان مختلف گروہوں کو متحد کرتی ہے اُس کی بنیاد پر پاکستانی قومیت کی تشکیل دی جا سکتی ہے۔ اور وہ مشترک چیز اسلام ہے۔ اسرائیل میں بھی اشکینازی، سفاردی اور مضراحی نسلی گروہ ہیں جن کی زبانیں، رنگ اور ثقافتیں سب مختلف ہیں۔ پر انہوں نے اپنی متحدہ اسرائیلی قومیت کو یہودیت کی بنیاد پر تشکیل دیا ہے۔ ایسا پاکستان میں بھی ہو جائے تو پاکستان کا ہی فائدہ ہے۔ نہیں؟کیا اس سے ہمیں طویل مدتی فوائد حاصل نہیں ہونگے؟



بھائی جان، بالکل متفق ہوں۔ اس لیے تو چاہتا ہوں کہ پہلے پاکستانی متحد ہو کر ایک قوم تشکیل دیں، اور پھر تمام اقوامِ عالم متحد ہو کر ہمیں انسانیت کی معراج کے سفر پر گامزن کر دیں۔ :)

سیدھی جو بات ہے وہ یہ کہ پاکستانی قومیت کی بنیاد ہی ابھی بہت نومولود ہے۔ خود آپ کے معیار تاریخ سے میل نہیں کھاتی۔ :)
پنجابی باآسانی اپنے آپ کو پہلے پاکستانی اس لئے کہہ سکتے ہیں کہ وہ اکثریت میں ہیں جو انہیں احساس تحفظ دیتا ہے۔ جیسے امریکہ میں گورے خود کو امریکن ہی کہتے ہیں لیکن سیاہ فام اپنی پہچان اندرون ملک افریقن امیریکن کہہ کر کرواتے ہیں۔ عددی تناسب ہی پہچان اور احساس تحفظ میں کمی بیشی کا باعث ہے۔ یقیناً اسلام کے جھنڈے تلے پاکستانی ایک پہچان ڈھونڈ سکتے ہیں۔ لیکن مسائل پہچان سے کہیں آگے ہیں۔
اسرائیل کی ایک قوت اس کے خلاف چاروں طرف موجود مخاصمت ہے جو اس کی پہچان کو تقویت دیتی ہے۔ پھر اسرائیل کو لاحق خطرات پاکستان سے کہیں زیادہ ہیں۔ میرا نہیں خیال کہ وہ کوئی بہت مضبوط مثال ہے۔ بھارت کے خلاف مخاصمت لہرا کر آپ یہاں مسلم قوم پرستی کی آبیاری کرسکتے ہیں۔ لیکن یہ تمام مسائل کا کوئی مستقل حل نہیں۔ پھر بھارت ایک سیکولر قوت ہے۔
ہم اگر بلوچوں کا حق مارتے رہیں اور ساتھ ساتھ مسلم قوم پرستی کا لالی پاپ بھی دیتے رہیں تو محض اسی سے پاکستان کسی مضبوطی اور یک جہتی کی طرف تو جانے سے رہا۔
نیز اگر آپ مسلمانوں کو ترقی کرتے دیکھنا چاہتے ہیں تو کیا ضروری ہے کہ یہ محض ایک مخصوص جغرافیہ سے مشروط ہو؟ کیا آزاد بلوچستان میں مسلمان ترقی نہیں کرسکتے ؟ کیا یورپی یونین کا اتحاد اور ترقی ان کو اپنی جداگانہ سرحدیں اور قومیت برقرار رکھنے سے روکتی ہے ؟
 
Top