آزادی مارچ اپڈیٹس

زرقا مفتی

محفلین
نواز شریف ہیٹ ٹرک بنانے سے خوفزدہ
سپریم کورٹ کی تمام رجسٹریوں سے جج صاحبان اسلام آباد طلب
دکھاتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
سپریم کورٹ پر حملہ آور ہونے واے آج اسی کورٹ سے حفاظتی چھتری کے طلبگار
 
نواز شریف ہیٹ ٹرک بنانے سے خوفزدہ
سپریم کورٹ کی تمام رجسٹریوں سے جج صاحبان اسلام آباد طلب
دکھاتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
سپریم کورٹ پر حملہ آور ہونے واے آج اسی کورٹ سے حفاظتی چھتری کے طلبگار

یہ بات درست ہے ۔ دکھاتا ہے رنگ اسماں کیسے کیسے۔

نواز حکومت کو قابومیں رکھنے کے لیے اب اپوزیشن مضبوط ہے
 

نایاب

لائبریرین
سر ! اس سلسلے میں کیا کہوں ، مذہبی عقیدے میں سو شکوک اور دراڑیں ، قومی نظریہ میں شکوک و شبہات ، قائد اعظم کی شخصیت کو مبہم ، یوم آزادی کا بھی یہ مسئلہ ہر سال اٹھتا ہے ۔ کسی معاملے میں ہم متفق نہیں ۔ کہنے کو تو بہت کچھ ہے اور یقینآ آپ جیسے وسیع مطالعہ والی اور صاحب بصیرت شخصیت کے پاس تو کہیں زیادہ ہوگا مگر خامشی ہی بہتر سمجھتا ہوں ۔ بس صرف یہ کہوں گا کہ ہلال ، کھجور کا درخت اور اونٹ مسلمانوں کے تشخص کی عکاسی کرتے ہیں ۔ اور سب ہی ٹیڑھے ہیں ۔ کسی غیر مناسب بات کے لئے معذرت خواہ ہوں ۔
سچ کہا محترم سید سرکار
غوروفکر کرنے والوں کے لیئے بلا شک ہر جہت میں نشانیاں بکھری ہوئی ہیں ۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 
عوام کے ٹیکسوں کے پیسے سے ہی کر رہی ہے ۔ شریفوں کے پونڈ اور ریال تو خرچ نہیں ہو رہے ۔
حلقہ این اے 48 سے مسلم لیگی امیدوار چوہدری اشرف گجر صاحب یہ اہتمام کر رہے ہیں۔
عوام کے ٹیکسوں یا پونڈوں ریالوں کا فی الحال علم نہیں۔
 

حسیب

محفلین
لانگ مارچ کے بارے میں پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے ایک دوست کا حقائق پر مشتمل مراسلہ

جی اصل میں بغیر پلاننگ کے لگتا ہے یہ لانگ مارچ شروع کر دیا گیا
اور پھر انتظامات نے بہت مایوس کیا مجھے یہ جو اس سیف اللہ نیازی ہے جس
کو انتظامات کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا اس کو تو الٹا لٹکا دینا چاہیے تھا اور پھر
جو مشیر ہیں جنہوں نے عمران کو مشورہ دیا کہ سب گھر چلتے ہیں ریسٹ کرکے واپس
آتے ہیں انہوں نے بھی دشمنی کی ہے عمران اور پارٹی کے ساتھ مجھے سب سے زیادہ
مایوسی ہوئی پی ٹی آئی کے کنوینس کے انتطامات پر کیونکہ میرے شہر سے بہت سے لوگ
جانا چاہتے تھے بشمول میرے لیکن کنوینس کا انتظام ہی نہیں تھا بڑی بسوں کو ہائیر کرنا
چاہیے تھا لوکل قیادت کو لیکن وہ سوتے رہے اور کوئی انہوں نے ایک فیصد بھی کام نہیں
کیا لانگ مارچ کے لیے حالانکہ تمام کے تمام پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر ارب پتی ہیں اور
اور بہت بڑی بڑی انڈسٹریز ہیں ان کی لیکن انہوں نے نا ہی کوئی کنوینس کا انتظام کیا
اور نا ہی کوشش کی کہ کسی ورکر کو کہیں کہ وہ ساتھ چلے اب ہر آدمی بیچارہ اسلام آباد
تو پیدل نہیں جا سکتا پھرخیبر پختونخواہ کی حکومت کو کم سے کم پندرہ کو پہنچنا چاہیے تھا نا کہ
چووہ اگست کو کیونکہ چودہ کو تو عمران لاہور سے ہی نہیں نکل سکا یہ سب باتیں ذہن میں
رکھنی چاہیے تھیں لیکن انہون نے اس بات کو اگنور کیا اور عمران کے آنے سے پہلے ہی
خیبر پختونخواہ کے بہت سے لوگ واپس چلے گئے جس کی وجہ سے عمران خان کو ایک دم
وزیر آباد سے بہت تیزی سے عوام کو پیچھے چھوڑ کر اسلام آباد پہنچنا پڑا اور اسی وجہ سے
مومنٹم ٹوٹ گیا اور ان علاقوں گجرات وزیر آباد جہلم کھاریاں چکوال گوجرخان دینہ وغیرہ
سے کوئی بھی رکن نہیں پہنچ سکا اور نا ہی وہاں سے قیادت پہنچی پھر اس طرح جنوبی علاقے
سے جو کہ شاہ محمود قریشی اور جاوید ہاشمی کے علاقے ہیں وہاں سے بھی کوئی ممبر نہیں آیا
کیونکہ انہون نے کوشش ہی نہیں کہ اپنے علاقے میں جائیں اور وہاں سے لوگوں کو نکالیں
اسی طرح دوسرے صوبے سے لوگوں کو لانے کے لیے گاڑیاں نہیں تھیں کھانے کا انتظام نہیں
تھا پینے کا انتظام نہیں تھاپھر اسلام آباد میں بارش کے باوجود عمران کے چاہنے والے پہنچے لیکن
وہاں پر عمران سے پھر غلط فیصلہ کروایا گیا اور آزادی مارچ تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا جس کی
وجہ سے جو تھوڑا بہت ٹیمپو رہ گیا تھا وہ بھی تباہ کر دیا گیا جو بیچارے ورکر تھے وہ سڑکوں پر لاوارث رہ گئے
پھر بارش سے بچنے کے کوئی انتظامات نہیں تھےبیٹھنےکے کوئی انتظامات نہیں تھےکھانے کے کوئی انتظامات نہیں تھے
حد تو یہ ہے کہ کر10 یا 20 ہزار کرسیاں ہی لگا لیتے کارکنوں کے لیے لیکن افسوس اس بات کو فضول سمجھا گیا
لیکن اس طرف کوئی توجہ نا دی گئی غرضیکہ اس لانگ مارچ میں ایک ہی غلطی نہی بلکہ غلطیوں کی حد کی
گئی جس کی وجہ سے آج تحریک انصاف بیک فٹ پر نظر آتی ہے
عمران خان کے مطالبات اور حب الوطنی پر کوئی شک نہیں ہےاور نا ہی میرےخیال میں اس
جیسا اس وقت کوئی لیڈر ہے پاکستان میں اس کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ ملک سے
بادشاہت ختم ہونی چاہیے صرف چند لوگ ہی اس ملک کے سیاہ و سفید کے مالک نا ہوں حکمران عوام کو جواہ دہ ہوں الیکشن ریفارمز
ہونی چاہیں لیکن مصیبت یہ ہے کہ وہ اکیلا ہے مجھے اس کے پاس ٹیم کی کمی محسوس ہو رہی ہے اب اکیلا آدمی عوام کو
موبلائز کرے یا کہ وہ پارٹی کے انتظامات کرے باقی میں کل بھی عمران کے ساتھ تھا آج بھی ہوں اور زندگی رہی تو
ان شاءاللہ اگلے الیکشن میں بھی عمران ہی کو ووٹ دونگا
 
لانگ مارچ کے بارے میں پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے ایک دوست کا حقائق پر مشتمل مراسلہ

جی اصل میں بغیر پلاننگ کے لگتا ہے یہ لانگ مارچ شروع کر دیا گیا
اور پھر انتظامات نے بہت مایوس کیا مجھے یہ جو اس سیف اللہ نیازی ہے جس
کو انتظامات کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا اس کو تو الٹا لٹکا دینا چاہیے تھا اور پھر
جو مشیر ہیں جنہوں نے عمران کو مشورہ دیا کہ سب گھر چلتے ہیں ریسٹ کرکے واپس
آتے ہیں انہوں نے بھی دشمنی کی ہے عمران اور پارٹی کے ساتھ مجھے سب سے زیادہ
مایوسی ہوئی پی ٹی آئی کے کنوینس کے انتطامات پر کیونکہ میرے شہر سے بہت سے لوگ
جانا چاہتے تھے بشمول میرے لیکن کنوینس کا انتظام ہی نہیں تھا بڑی بسوں کو ہائیر کرنا
چاہیے تھا لوکل قیادت کو لیکن وہ سوتے رہے اور کوئی انہوں نے ایک فیصد بھی کام نہیں
کیا لانگ مارچ کے لیے حالانکہ تمام کے تمام پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر ارب پتی ہیں اور
اور بہت بڑی بڑی انڈسٹریز ہیں ان کی لیکن انہوں نے نا ہی کوئی کنوینس کا انتظام کیا
اور نا ہی کوشش کی کہ کسی ورکر کو کہیں کہ وہ ساتھ چلے اب ہر آدمی بیچارہ اسلام آباد
تو پیدل نہیں جا سکتا پھرخیبر پختونخواہ کی حکومت کو کم سے کم پندرہ کو پہنچنا چاہیے تھا نا کہ
چووہ اگست کو کیونکہ چودہ کو تو عمران لاہور سے ہی نہیں نکل سکا یہ سب باتیں ذہن میں
رکھنی چاہیے تھیں لیکن انہون نے اس بات کو اگنور کیا اور عمران کے آنے سے پہلے ہی
خیبر پختونخواہ کے بہت سے لوگ واپس چلے گئے جس کی وجہ سے عمران خان کو ایک دم
وزیر آباد سے بہت تیزی سے عوام کو پیچھے چھوڑ کر اسلام آباد پہنچنا پڑا اور اسی وجہ سے
مومنٹم ٹوٹ گیا اور ان علاقوں گجرات وزیر آباد جہلم کھاریاں چکوال گوجرخان دینہ وغیرہ
سے کوئی بھی رکن نہیں پہنچ سکا اور نا ہی وہاں سے قیادت پہنچی پھر اس طرح جنوبی علاقے
سے جو کہ شاہ محمود قریشی اور جاوید ہاشمی کے علاقے ہیں وہاں سے بھی کوئی ممبر نہیں آیا
کیونکہ انہون نے کوشش ہی نہیں کہ اپنے علاقے میں جائیں اور وہاں سے لوگوں کو نکالیں
اسی طرح دوسرے صوبے سے لوگوں کو لانے کے لیے گاڑیاں نہیں تھیں کھانے کا انتظام نہیں
تھا پینے کا انتظام نہیں تھاپھر اسلام آباد میں بارش کے باوجود عمران کے چاہنے والے پہنچے لیکن
وہاں پر عمران سے پھر غلط فیصلہ کروایا گیا اور آزادی مارچ تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا جس کی
وجہ سے جو تھوڑا بہت ٹیمپو رہ گیا تھا وہ بھی تباہ کر دیا گیا جو بیچارے ورکر تھے وہ سڑکوں پر لاوارث رہ گئے
پھر بارش سے بچنے کے کوئی انتظامات نہیں تھےبیٹھنےکے کوئی انتظامات نہیں تھےکھانے کے کوئی انتظامات نہیں تھے
حد تو یہ ہے کہ کر10 یا 20 ہزار کرسیاں ہی لگا لیتے کارکنوں کے لیے لیکن افسوس اس بات کو فضول سمجھا گیا
لیکن اس طرف کوئی توجہ نا دی گئی غرضیکہ اس لانگ مارچ میں ایک ہی غلطی نہی بلکہ غلطیوں کی حد کی
گئی جس کی وجہ سے آج تحریک انصاف بیک فٹ پر نظر آتی ہے
عمران خان کے مطالبات اور حب الوطنی پر کوئی شک نہیں ہےاور نا ہی میرےخیال میں اس
جیسا اس وقت کوئی لیڈر ہے پاکستان میں اس کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ ملک سے
بادشاہت ختم ہونی چاہیے صرف چند لوگ ہی اس ملک کے سیاہ و سفید کے مالک نا ہوں حکمران عوام کو جواہ دہ ہوں الیکشن ریفارمز
ہونی چاہیں لیکن مصیبت یہ ہے کہ وہ اکیلا ہے مجھے اس کے پاس ٹیم کی کمی محسوس ہو رہی ہے اب اکیلا آدمی عوام کو
موبلائز کرے یا کہ وہ پارٹی کے انتظامات کرے باقی میں کل بھی عمران کے ساتھ تھا آج بھی ہوں اور زندگی رہی تو
ان شاءاللہ اگلے الیکشن میں بھی عمران ہی کو ووٹ دونگا

عمران بے چارہ استعمال ہوگیا
 

سید زبیر

محفلین
شیخ رشید ، چودھری ظہور الٰہی ، چودھری شجاعت حسین ہر چلتی ٹرین میں پھکی بیچنے والے لوگ ہیں ۔ پھَکی بیچ کر دوسری ٹرین سے واپس ہو جاتے ہیں ۔
 
نواز کا ارم ٹوسٹ کرنا تھا
میرا خیال ہے کہ ہوگیا یے
بہت اچھا ہوا ہے، امید ہے کہ اس شاندار جھٹکے کے بعد طرز حکمرانی میں کوئی نا کوئی فرق ضرور آئے گا۔
ایک اطلاع (اڑتی اڑتی ) یہ بھی ہے کہ شہباز شریف سے وزارت اعلیٰ واپس لی جا رہی ہے۔
 
Top