آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ

آرمی چیف کی متوقع ریٹائرمنٹ پر 'اینکرز' کے تبصرے:
ہارون رشید:
دیکھیں گذارش یہ ہے کہ کتاب مبین کہتی ہے کہ انسان خسارے میں ہے اور ایسی قوم تو بلاشبہ خسارے میں ہے جس نے جنرل کیانی جیسے دلیر سپہ سالار کی قدر نہ کی بلکہ بات کفران نعمت تک گئی جب اس عظیم المرتبت جرنیل کے برادر حقیقی پہ بدعنوانی کی تہمت کسی گئی مگر سلام ہے اس خالد بن ولید کے جانشین کو کہ کبھی میڈیا پہ آکے گلہ تک نہ کیا میں پوچھتا ہوں کیا ہم جرنل کیانی جیسے انمول رتن کے قابل تھے؟ معافی چاہتا ہوں غالبا آپکا سوال جنرل راحیل کے بارے میں تھا پر آرمی چیف تو بس ایک ہی تھا۔۔۔کیا عجب آزاد مرد تھا۔ کپتان اگر وزیراعظم بنا تو یقینا جنرل کیانی کو جوائنٹ چیف آف آرمی سٹاف کیلئے consider کرے گا تب تک الحذر الحذر الحذر۔۔۔۔۔۔
حسن نثار:
ہونہہ۔ کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ۔ یہ حقیر bipeds اب خود کو اس قابل سمجھنے لگے ہیں کہ جرنل راحیل کی extension کو ڈسکس کریں؟ اوئے میں پوچھتا ہوں تم مرچوں میں اینٹوں کا چورا، خشک دودھ میں کاسٹک سوڈا اور گھی میں سور کی چربی کھانے والوں کی اتنی اوقات ہے کہ تم یہ فیصلہ کر سکو؟ تم کیا تمہارے آبائواجداد کیا؟ اوئے ایک موڑھا تک تو بنا نہیں سکے تمہارے پرکھ اور مقابلہ کرتے ہیں مریخ پہ کمند ڈالنے والوں سے؟ تم لوگ ٹرمپ کی فتح پہ تبصرے کرو پرائے پھڈوں میں ٹانگیں اڑائو تمہارے مٹر کے دانے جتنے دماغوں میں ابھی جنرل راحیل کی عظمت سمجھنے کی صلاحیت کہاں۔ غضب خداکا مسلسل دوسرا آرمی چیف مارشل لاء لگائے بغیر ریٹائر ہو رہا ہے تم جیسی متعفن اور نجس ہجوم نما قوم کی یہی سزا ہے کہ اب اس پانامہ اور میڑو زدہ جمہوریت کے فائدے بھگتو۔ ہونہہ۔
ڈاکٹر دانش:
جنرل صاحب۔۔۔۔۔۔آپکو خدا کا واسطہ ہے مت جائیے۔ یہ آپ ہمیں کن چور اچکوں کے حوالے کر کے جا رہے ہیں؟ جنرل صاحب قوم آپ سے سوال پوچھتی ہے کہ اس نفسانفسی کی دھوپ میں آپ تو ہمارے سروں کا سایہ تھے اس کرپشن کی منجدھار میں امید کی نیا تھے پھر آپ نے ایسا کیوں کیا؟ جانے کی باتیں جانے دیں۔ روز قیامت جب خدا حساب لے رہا ہو گا تو ہم چلائیں گے کہ اگر یہ شہیدوں کا وارث، نشان حیدر کے حقدار خاندان کا سپوت ملک کی باگ دوڑ سنبھال لیتا تو ہم حقیقتا اسلام کا قلعہ بن جاتے ۔۔۔جنرل صاحب۔۔۔۔آپکو خداکا واسطہ ہے مت جائیے۔۔۔مت جائیے۔۔۔*bursts into tears*
روف کلاسرہ:
لندن میں ایجویر روڈ پہ بیٹھ کہ جب میں اور کیتھرین گرما گرم کافی کی بھاپ میں دھند آلود یخ بستہ ہوا کے مزے لے رہے تھے کہ اچانک میری آنکھیں بھر آیئں اور میں نے کیتھرین سے کہا کہ دیکھ لینا نہ جنرل راحیل ایکسٹنشن لیں گے اور نہ سرائیکی وسیب کے ساتھ ہونے والی ناانصافیاں کبھی ختم ہونے کو آئیں گی۔ اگر میں CSS میں allocation کی سٹیج پہ ریجیکٹ ہو گیا تو جنرل راحیل جیسے قابل انسان کو ایکسٹنشن کیسے ملنی ہے؟ یہ سب وزیراعظم کے گرد موجود بابو کریسی کی گٹھ جوڑ ہے جس نے انہیں ایک ملٹری آفیسر کو extension نہ دینے دی کہ سویلین افسران کو بھی تو ایک دن گھر جانا پڑتا ہے تو جنرل بھی جائیں۔ میاں صاحب اس بابو مافیا کے ہاتھ میں موم کا پتلا بنے ہوئے ہیں اب تلافی کی ایک ہی صورت ہے کہ نیا آرمی چیف سرائیکی وسیب سے ہو وگرنہ نظام لپیٹتا ہوا دیکھ رہا ہوں۔*blinks back tears*
زاہد حامد:
دیکھئیے امت مسلمہ اس وقت کفار کے نرغے میں ہے ایک سنہری دور تھا کہ جب قسطنطنیہ سے غرناطہ، دمشق سے استنبول اور دیبل سے بغداد تک عالم اسلام کا طوطی بولتا تھا اور اب اگر ہم جنرل راحیل جیسے اسلام کے سپوت کو یونہی گھر جانے دیں گے تو نئی دلی اور لال قلعہ پہ پاکستان کا جھنڈا لہرانے کا خواب کیسے شرمندہ تعبیر ہوگا؟ حالات کی نزاکت کو سمجھئے خدارا یہ 3Dوار سٹر یٹجی کا دور ہے اور غفلت میں دھت طاقت کے نشے میں چور حکمران کیا جانیں کہ اگر ہندوستان کی فوج کو کوئی شکست دے سکتا ہے تو وہ صرف صلاح الدین ایوبی کا جانشین جنرل راحیل ہی ہے۔ وگر نہ ہم سب سعودی جیلوں میں تا حیات کوڑے کھاتے رہیں گے اور کفار اپنی دجالیت سے باز نہ آئیں گے۔
صالح ظافر:
قوموں کی زندگی میں ایسے موقعے کم ہی آتے ہیں جب ایک شخص پوری قوم کے سامنے خود کو احتساب کے لئیے پیش کر دے مگر ایک خاتون کا یوں خود کو کٹہرے میں پیش کرنا تو بڑے بڑوں کا پتا پانی کر دے۔ مریم نواز، نسوانیت اور وقار کا پیکر، جب ہلکے گلابی مائل لباس میں، سلیقے سے سجے سر پہ دوپٹے کے ساتھ اپنے اوالعزم والد کے پہلو میں بیٹھ کہ نئے آرمی چیف کی سلیکشن میں انکی معاونت کر رہی تھیں تو اس موقعے پہ موجود سب لوگوں کی آنکھیں تشکر جذبات سے نم تھیں۔ رضیہ سلطانہ اور بی بی شہید سے بڑھ کر قائدانہ صلاحیتوں کی مالک مریم جب نیا آرمی چیف چننے میں قائد ملت جناب نواز شریف کی مدد کریں گی تو اس قوم کو پر سکون ہو جانا چاہئے یقینا باقی تمام فیصلوں کی طرح اس بار بھی مریم اپنی حکمت عملی، دانشمندی اور سیاسی بصیرت کی بدولت ملک کے وسیع تر مفاد میں بہترین فیصلہ ہی کریں گی۔
 

سید عمران

محفلین
جاوید چوہدری:
آپ ان کو دیکھیے۔۔۔ ان کو اپنے دور میں بھرپور طاقت بھی حاصل تھی اور یہ ہر طرح کی منہ زوری بھی کرسکتے تھے۔۔۔ مگر انہوں نے بہت سی باتوں میں اپنے سینئرز کی پیروی نہیں کی ۔۔۔ یہ ان کا اپنا وژن تھا ۔۔۔اگر وہ جاتے جاتے یہ کام کرگئے تو ہر پاکستانی ان کو ہمیشہ یاد رکھے گا۔۔۔ایک یہ ایسا سسٹم بنا جائیں جو ان کے بعد ان کے مشن کو جاری رکھ سکے۔۔۔ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ بھی ہوجائے اور کرپشن کا جن بھی دوبارہ بوتل میں بند ہوجائے۔۔۔دو بیرونِ ملک بھی پاکستان کا ایسا امیج برقرار رہے جو سی پیک جیسے بے شمار منصوبوں کو پاکستان میں لانے کا باعث بنے۔۔۔ اگر یہ ایسا کرشمہ کرگئے تو یہ قوم کے لیے ایک ناقابلِ فراموش کردار بن جائیں گے ۔۔۔اور اگر یہ ایسا کرنے میں کامیاب نہ ہوئے تو ان کی ماضی کی کامیابی بھی ناکامی میں تبدیل ہو جائے گی۔
 

اے خان

محفلین
نامعلوم اینکر
سلام ہے آرمی چیف کو جو خود دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہا ہے.روکھی سوکھی روٹی پر گزارا کرتا ہے.سیاست دانوں کی طرح پروٹوکول نہیں لیتا.اپنی ڈیوٹی احسن طریقے سے نبھاتا ہے.اور جو ڈیوٹی اس کی نہیں بنتی وہ بھی نبھاتا ہے......
 
Top