آخری آرام گاہ

ساجداقبال

محفلین
1100249582-2.gif
 

اجمل

محفلین
پرانے زمانہ کی باتیں چھوڑئیے کہ ماضی پر نوحہ کناں ہونے سے بینائی بھی جاتی رہے گی ۔ بات کرتے ہیں صرف پچھلی آدھی صدی کی ۔ مجھے بچپن سے ہی پڑھنے پڑھانے اور کوئی نئی چیز بنانے کا بڑا شوق تھا ۔ آٹھویں جماعت میں نے دو کام کئے ۔ میں سائیکل والے کی دکان پر کبھی کبھی کھڑا ہو کر دیکھتا تھا کہ وہ سائیکل کیسے کھولتا اور جوڑتا ہے ۔ پورا عمل دیکھنے میں ایک ماہ سے زیادہ لگ گیا ۔ اس دوران مجھے دکاندار نے کئی بار ڈانٹا "یہاں کھڑا کیا دیکھ رہا ہے ۔ بھاگ جا" اور مجھے بھاگنا پڑتا ۔ ایک اتوار کو میں نے والد صاحب کا سائیکل پرزہ پرزہ کر دیا اور سب پرزوں کو صاف کر کے سائیکل جوڑنا شروع کیا ۔ کچھ گولیاں خراب نکلیں وہ خرید لایا ۔ سب کچھ جوڑ لیا صرف کُتے یا تُکے کیلئے مجھے دکاندار کو پیسے دینا پڑے لیکن سائیکل جیسے نیا ہو گیا ۔ دوسرا کام میں نے گھر کا وہ ریڈیو ٹھیک کر لیا جو دکاندار نے کہا تھا کہ ٹھیک نہیں ہو سکتا ۔ غرضیکہ میں ساری عمر کچھ نہ کچھ کرتا ہی رہا ۔ بڑھئی کا کام سیکھا ۔ خراد کا کام ۔ گیس ویلڈنگ ۔ الیکٹرک ویلڈنگ ۔ سپاٹ اور سٹِچ ویلڈنگ ۔ کار کی ٹیونگ اور ڈینٹنگ ۔ اور ان کاموں میں درجنوں لوگوں کو تربیت دی ۔ مشین گن بیرل کا ڈیزائین نیا بنایا جس سے اس کی کارکردگی کی معیاد تین گنا ہو گئی ۔ لیکن میرے افسر ہمیشہ میری ترقی کے خلاف ہی رہے کیونکہ مجھ میں بہت بُری عادت ہے کہ میں نہ جھوٹ بول سکتا ہوں نہ جھوٹی چاپلوسی کر سکتا ہوں ۔

آپ اپنے معاشرے سے جھوٹ کو نکال دیجئے پھر دیکھئے اسی قوم میں سے کتنے لائق لوگ پیدا ہوتے ہیں ۔
 
Top