آج کی دلچسپ خبر!

زیرک

محفلین
پوری ٹیم کا ایک ایک کھلاڑی آج بھی کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے کا سارا کریڈٹ عمران خان کو دیتا ہے۔ ٹیم فرد فرد ٹیلنٹ کی وجہ سے نہیں عمران خان کی بے مثال کپتانی کی وجہ سے جیتی تھی
ٹیم سپورٹ میں کریڈٹ سب کا ہوتا ہے، کوئی اکیلے نہیں جتوا سکتا،
کبھی اس کے منہ سے بقیہ کھلاڑیوں کا نام سنا؟
”میں نے ورلڈ کپ جیتا، میں نے ورلڈ کپ جیتا” کے علاوہ اس کی کوئی تقریر ہو تو سنواؤ، جو کپ ان کی قیادت میں ہارے گئے ان میں سے کوئی تقریر اٹھا کر دکھاؤ جس میں اس نے کہا ہو میری وجہ سے ہارے۔ جب ان مہاتما کی وجہ سے نہیں ہارے تو جیت بھی ان اکیلے کا کریڈٹ نہیں ہو سکتی۔ جہانگیر خان اور جان شیر خان نے اسے سے کئی گنا زیادہ ورلڈ ٹائٹل جیتے ہیں، لیکن کوئی ان کا نام نہیں لیتا کیونکہ وہ ان کا کریڈٹ نہیں لیتے، یہ کام یہی بربولا کرتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
آئین کا آرٹیکل 62 اور 63 پڑھ لو، پھر زانی یا خیانت والے معاملے کو بھی سمجھ سکو گے۔
یہ الگ بات کہ پوٹیاز ایسی بات کو برا نہیں سمجھتے لیکن عمران خان قانون کی نظر میں اس قابل نہیں کہ قوم کی نمائندگی یا قیادت کر سکے۔
آرٹیکل ۶۲، ۶۳ صرف زناکاری پر ہی نہیں دیگر سنگین جرائم جیسے قومی خزانہ کی لوٹ مار پر بھی لگتا ہے۔ اگر یہ برابر سب پر لاگو تو پوری اسمبلی خالی ہو جائے گی۔ اور ویسے بھی زنا کرنا گناہ ہے قانونا جرم نہیں ہے۔ قومی خزانہ کی لوٹ مار البتہ قانونا جرم ہے۔
 

زیرک

محفلین
آرٹیکل ۶۲، ۶۳ صرف زناکاری پر ہی نہیں دیگر سنگین جرائم جیسے قومی خزانہ کی لوٹ مار پر بھی لگتا ہے۔ اگر یہ برابر سب پر لاگو تو پوری اسمبلی خالی ہو جائے گی۔ اور ویسے بھی زنا کرنا گناہ ہے قانونا جرم نہیں ہے۔ قومی خزانہ کی لوٹ مار البتہ قانونا جرم ہے۔
قانون ہے تو اس کی پابندی ضروری ہے، اسمبلی خالی ہوتی ہے تو ہو جائے بلکہ وہ زیادہ مناسب ہے کسی عدالت پر کوئی حرف نہیں آئے گا اگر الیکشن کمیشن اپنا کام کرے۔
ممکن ہے جیسے نیب کے پر کاٹے ہیں 62 اور 63 کے بھی کاٹ دئیے جائیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
قانون ہے تو اس کی پابندی ضروری ہے، اسمبلی خالی ہوتی ہے تو ہو جائے بلکہ وہ زیادہ مناسب ہے کسی عدالت پر کوئی حرف نہیں آئے گا اگر الیکشن کمیشن اپنا کام کرے۔
ممکن ہے جیسے نیب کے پر کاٹے ہیں 62 اور 63 کے بھی کاٹ دئیے جائیں۔
چلیں جب فوج نے عمران خان کو منظر سے ہٹانا ہوگا تو ان پر زنا کا مقدمہ کرکے فارغ کر دیں گے۔ تب تک مہاتما کو انجوائے کریں۔
 

زیرک

محفلین
چلیں جب فوج نے عمران خان کو منظر سے ہٹانا ہوگا تو ان پر زنا کا مقدمہ کرکے فارغ کر دیں گے۔ تب تک مہاتما کو انجوائے کریں۔
وہ جو لاتے ہیں تو پتہ نہیں چلتا، معین قریشی کو کون جانتا تھا، ان کے پاس تو پاکستانی شہریت تک نہیں تھی وزیر اعظن بنائے گئے تھے۔
موجودہ گورنر سٹیٹ بنک بھی پاکستانی نہیں لیکن کم کر رہے ہیں
جب ایسوں کے جانے کا وقت ہوتا ہے تو واپسی پر ان کو کتا بھی سی آف نہیں کرتا، جب اس کو جانا ہو گا تو وہ منظر بھی دیکھ لو گے۔
میں اور اس کو انجوائے کروں، استغفار، میری طرف سے جائے جہنم میں۔
 

زیرک

محفلین
ایک دوست کہہ رہا تھا کہ "اپوزیشن اس آرڈی ننس کے سلسلے میں حکومت سے کمپرومائز کر لے گی"۔ میں نے کہا ایسا ہونا بہت مشکل ہے، حکومت نے نیب کی آڑ لے کر قریباً ڈیڑھ سال تک اپوزیشن کے رہنماؤں کو خوب رگڑا دیا، لیکن نیب کوئی بھی جرم ثابت کرنے میںزیادہ کامیاب نہیں ہوا، کچھ کیسز میں اسے جزوی کامیابی ملی لیکن اپیل یا نظر ثانی میں پہلے کےدئیے گئے فیصلے یا تو کالعدم قرار پائے یا معطل کر دیئے گئے تو حکومت نے سوچا جب کچھ ثابت نہیں کر پاتے ہیں تو ایسا کرتے ہیں بزنس مینوں کی سہولت کے نام پر قانون بدل کر اپنی پارٹی کے افراد پر نیب کی لٹکتی تلوار ہٹا لی جائے اور کہا جائے کہ بزنس اور اپوزیشن پارٹیوں کا فائدہ پہنچانے کے لیے ایسا کیا گیا ہے۔ ایسا ہی ہو رہا ہے حکومتی حلقے کل شام سے یہی راگ الاپ رہے ہیں اگر تو وہ سمجھتے ہیں کہ اپوزیشن ان کا ساتھ دے گی کیونکہ نئے قوانین کا کچھ فائدہ اپوزیشن کو بھی مل سکتا ہے تو ایسا مشکل ہے کیونکہ آج ہی آصف زرداری اور فریال تالپور کا کیس نیب کی بجائے ایف آئی اے کو بھجوایا گیا ہے۔ نواز شریف نے سزا و نااہلی قبول کر لی ، بدنامی مول، جائیدادیں ضبط کروا لیںمگر حکومت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے۔اپوزیشن نے نیب کے ہاتھوں جتنا ذلیل ہونا تھا ہو لیا، قید، بدنامی اور نااہلی برداشت کرنے کے بعد اپوزیشن حکومتی ارکان کو اس نئے قانون کی آڑ میں بچنے کا موقع نہیں دے گی،اب جبکہ خیر سے بدنام زمانہ قانون ملک کی اعلیٰ عدلیہ میں چیلنج بھی کیا جا چکا ہے اگر عدلیہ میں کوئی کمپرومائز نہ کیا تو قانون کی رو سے اس قانون کے کالعدم ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔کسی اور طبقے کا نام استعمال کر کے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کی آڑ میں حکومت نے اپنے اراکین اسمبلی اور پارٹی ڈونرز کا جرم چھپانے کا جو کھیل رچایا ہے سچ پوچھیں تو انہوں نے مفت کیبدنامی مول لی ہے یا یوں کہیئے کہ کوئلوں کی دلالی میں اپنا منہ ہی کالا کروایاہے اور ایسے کھیل کا فائدہ جس میں حاصل کچھ نہیں ہے؟۔کوئی مانے یا نہ مانے لیکن عمران خان کا بیانیہ بدل چکا ہے اب وہ کرپٹ مافیا کو لٹکانے کی بجائے اپنی حکومت بچانے کی فکر میں پڑ گئے ہیں۔
 

زیرک

محفلین
کاغذی باتوں کھوکھلے نعروں والا پاکستان اور کام کام کام کی زندہ مثال ترکی، ہم ہائبرڈ کاروں کی تقریریں جھاڑتے رہ جائیں گے اور کام کرنے والے ترکوں نے ہائبرڈ الیکٹرک کار بنا ڈالی، واہ۔
 

زیرک

محفلین
مؤرخ لکھے گا کہ
"الیکشن کے وقت کے ڈونرز اور انویسٹرز کو نوازنے، پارٹی ارکان کو نیب سے بچانے کے لیے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کی گھناؤنی کوشش نے عمران خان کے سیاسی تابوت میں آخری کیل ٹھونک کر رکھ دی"۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایک دوست کہہ رہا تھا کہ "اپوزیشن اس آرڈی ننس کے سلسلے میں حکومت سے کمپرومائز کر لے گی"۔ میں نے کہا ایسا ہونا بہت مشکل ہے، حکومت نے نیب کی آڑ لے کر قریباً ڈیڑھ سال تک اپوزیشن کے رہنماؤں کو خوب رگڑا دیا، لیکن نیب کوئی بھی جرم ثابت کرنے میںزیادہ کامیاب نہیں ہوا، کچھ کیسز میں اسے جزوی کامیابی ملی لیکن اپیل یا نظر ثانی میں پہلے کےدئیے گئے فیصلے یا تو کالعدم قرار پائے یا معطل کر دیئے گئے تو حکومت نے سوچا جب کچھ ثابت نہیں کر پاتے ہیں تو ایسا کرتے ہیں بزنس مینوں کی سہولت کے نام پر قانون بدل کر اپنی پارٹی کے افراد پر نیب کی لٹکتی تلوار ہٹا لی جائے اور کہا جائے کہ بزنس اور اپوزیشن پارٹیوں کا فائدہ پہنچانے کے لیے ایسا کیا گیا ہے۔ ایسا ہی ہو رہا ہے حکومتی حلقے کل شام سے یہی راگ الاپ رہے ہیں اگر تو وہ سمجھتے ہیں کہ اپوزیشن ان کا ساتھ دے گی کیونکہ نئے قوانین کا کچھ فائدہ اپوزیشن کو بھی مل سکتا ہے تو ایسا مشکل ہے کیونکہ آج ہی آصف زرداری اور فریال تالپور کا کیس نیب کی بجائے ایف آئی اے کو بھجوایا گیا ہے۔ نواز شریف نے سزا و نااہلی قبول کر لی ، بدنامی مول، جائیدادیں ضبط کروا لیںمگر حکومت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے۔اپوزیشن نے نیب کے ہاتھوں جتنا ذلیل ہونا تھا ہو لیا، قید، بدنامی اور نااہلی برداشت کرنے کے بعد اپوزیشن حکومتی ارکان کو اس نئے قانون کی آڑ میں بچنے کا موقع نہیں دے گی،اب جبکہ خیر سے بدنام زمانہ قانون ملک کی اعلیٰ عدلیہ میں چیلنج بھی کیا جا چکا ہے اگر عدلیہ میں کوئی کمپرومائز نہ کیا تو قانون کی رو سے اس قانون کے کالعدم ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔کسی اور طبقے کا نام استعمال کر کے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کی آڑ میں حکومت نے اپنے اراکین اسمبلی اور پارٹی ڈونرز کا جرم چھپانے کا جو کھیل رچایا ہے سچ پوچھیں تو انہوں نے مفت کیبدنامی مول لی ہے یا یوں کہیئے کہ کوئلوں کی دلالی میں اپنا منہ ہی کالا کروایاہے اور ایسے کھیل کا فائدہ جس میں حاصل کچھ نہیں ہے؟۔کوئی مانے یا نہ مانے لیکن عمران خان کا بیانیہ بدل چکا ہے اب وہ کرپٹ مافیا کو لٹکانے کی بجائے اپنی حکومت بچانے کی فکر میں پڑ گئے ہیں۔
کوئی ایک کیس بتا دیں جو حکومت نے نیب کے ذریعہ اپوزیشن لیڈرز پر بنایا ہے۔ کوئی ایک۔ نواز شریف اور زرداری کے خلاف تمام کیسز پچھلی حکومت میں بنے۔ نواز شریف کو سزا پچھلی حکومت میں ہوئی۔ زرداری کی گرفتاری پرانے کیسز کی تحقیقات کے بعد اس حکومت میں عمل میں آئی۔ اسی طرح خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے کیسز۔ خواجہ برادران کے کیسز سب کی تحقیقات پچھلی حکومت میں ہی شروع ہو گئی تھی۔ اس لئے اپنا یہ چورن کہیں اور جا کر بیچیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
کاغذی باتوں کھوکھلے نعروں والا پاکستان اور کام کام کام کی زندہ مثال ترکی، ہم ہائبرڈ کاروں کی تقریریں جھاڑتے رہ جائیں گے اور کام کرنے والے ترکوں نے ہائبرڈ الیکٹرک کار بنا ڈالی، واہ۔
ترکی میں آپ کی طرح حکومت کے ہر کام میں تنقید اور کیڑے نکالنے والے صحافی اور نقاد جیلوں میں بند ہیں۔ ان کا ذکر کرتے تو آپ کو موت پڑتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مؤرخ لکھے گا کہ
"الیکشن کے وقت کے ڈونرز اور انویسٹرز کو نوازنے، پارٹی ارکان کو نیب سے بچانے کے لیے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کی گھناؤنی کوشش نے عمران خان کے سیاسی تابوت میں آخری کیل ٹھونک کر رکھ دی"۔
مورخ لکھے گا کہ تحریک انصاف حکومت پر لمحہ با لمحہ تنقید برائے تنقید کرنے والے نقاد اگر یہی کام ۴۰ سال قبل شروع کر دیتے تو آج پاکستان عالمی قوت ہوتا۔
 

زیرک

محفلین
اس سے پہلے کہ ایسے ہی غریب و لاچار لوگوں کی آہوں سے عرش ہل جائے اور اللہ کی ذات کل کیے جانے والے فیصلے کو آج کر دے، حکمرانوں کو ایک آرڈی ننس کے ذریعے مہنگائی کم کرنے کے اقدامات اور کم سے کم دو وقت کی روٹی پیدا کرنے کا روزگار پیدا کرنے کی طرف توجہ دینی چاہیے، لوگ بہت مشکل میں ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
حکمرانوں کو ایک آرڈی ننس کے ذریعے مہنگائی کم کرنے کے اقدامات اور کم سے کم دو وقت کی روٹی پیدا کرنے کا روزگار پیدا کرنے کی طرف توجہ دینی چاہیے، لوگ بہت مشکل میں ہیں۔
تمام غریبوں کیلئے سرکاری سبسڈی کے ذرائع آمدن کہاں سے آئیں گے؟ ملک کا آدھا بجٹ تو پچھلی حکومتیں کے لئے گئے قرضوں کی اقساط واپس کرنے میں نکل جاتا ہے۔
web-whatsapp-com-cd77ee2a-7124-4d15-a8b7-4f27002d1b68.jpg
 

زیرک

محفلین
تمام غریبوں کیلئے سرکاری سبسڈی کے ذرائع آمدن کہاں سے آئیں گے؟ ملک کا آدھا بجٹ تو پچھلی حکومتیں کے لئے گئے قرضوں کی اقساط واپس کرنے میں نکل جاتا ہے۔
اگر حکومت نے غریب کی فلاح کا کام چھوڑ دیا ہے تو پھر تو اس حکومت پر لخ دی لعنت اور ان کے حامیوں پر سوا لاکھ، اگر حکومت کی بے جا حمایت کی ناں تو تم بھی رگڑے میں آ جاؤ گے، مجھے آئندہ ٹیک یا ریپلائی مت کرنا جس میں حکومت کے گن گا رہے ہو، ورنہ جو انہیں بخش رہا ہوں آئندہ تم بھی وہی انعام پایا کرو گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگر حکومت نے غریب کی فلاح کا کام چھوڑ دیا ہے
غریب کی فلاح کیلئے احساس پروگرام، پناہ گاہیں، انکم سپورٹ، ہیلتھ کارڈ وغیرہ پہلے سے کام کر رہے ہیں۔ حکومت کے پاس جتنے وسائل قومی خزانہ میں موجود ہیں اس نے وہی استعمال کرنے ہیں۔ آسمان سے کوئی من و سلویٰ نہیں اتر رہا جسے غریبوں میں بانٹ دیں۔
 

زیرک

محفلین
غریب کی فلاح کیلئے احساس پروگرام، پناہ گاہیں، انکم سپورٹ، ہیلتھ کارڈ وغیرہ پہلے سے کام کر رہے ہیں۔ حکومت کے پاس جتنے وسائل قومی خزانہ میں موجود ہیں اس نے وہی استعمال کرنے ہیں۔ آسمان سے کوئی من و سلویٰ نہیں اتر رہا جسے غریبوں میں بانٹ دیں۔
پوٹیاز ہی نکلے ناں، میں نے نوکری کی بات نہیں کی، آسان سا حل ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کو کنٹرول کر لیا جائے اس سے یہ ہو گا کہ غریب اسی پیسے میں دو کی بجائے تین روٹیاں کما کھا سکتا ہے، کیا تمہاری عقل گھاس چرنے گئی ہے؟ اتنی بات سمجھ نہیں آتی۔ لیکن ایسا نہیں ہو گا کیونکہ یہ آئی ایم ایف کی شرط کے خلاف ہے، جو چاہتی ہے کہ مہنگائی بڑھا کر خسارا پورا کیا جائے، گویا غریب مکا کے غربت مکائی جائے گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
مہنگائی بڑھا کر خسارا پورا کیا جائے، گویا غریب مکا کے غربت مکائی جائے گی۔
مہنگائی پچھلی حکومتوں کے چھوڑے گئے ریکارڈ خساروں اور قرضوں کی وجہ سے بڑھی ہے۔ حکومت کو کوئی شوق نہیں جان بوجھ کر مہنگائی کرنے کا۔
 

زیرک

محفلین
وقت آ گیا ہے کہ ایک متفقہ قانون پاس کیا جانا چاہیے کہ جس میں بالکل واضح ہو کہ شخصی و گروہی مفاد کے لیے آرڈی ننس کے ذریعے چور نواز قوانین نہیں بننے دینے چاہییں۔
 

جاسم محمد

محفلین
وقت آ گیا ہے کہ ایک متفقہ قانون پاس کیا جانا چاہیے کہ جس میں بالکل واضح ہو کہ شخصی و گروہی مفاد کے لیے آرڈی ننس کے ذریعے چور نواز قوانین نہیں بننے دینے چاہییں۔

احتساب ختم ہونےکا تاثر غلط ہے اور نیب ترمیمی آرڈیننس پارلیمنٹ میں لایا جائے گا، شہزاد اکبر
ویب ڈیسک اتوار 29 دسمبر 2019
1933594-shahzadakbar-1577627250-440-640x480.jpg

کرپشن کے ناسور کو روکنے کیلیے سخت قوانین کی ضرورت ہے، معاون خصوصی برائے احتساب


اسلام آباد: معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ ماضی میں نیب قوانین میں ترامیم کی کوششوں کا مقصد خود کو بچانا تھا لیکن اس حکومت سے کوئی ذاتی فائدہ نہیں اٹھاسکتا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ آج کی پریس کانفرنس نیب آرڈیننس 2019 کے بارے میں ہے، گزشتہ چند روز سے تاثر دیا گیا کہ احتساب کا عمل ختم ہوگیا، نیب ترمیمی آرڈیننس کے حوالے سے کچھ وضاحتیں بہت ضروری ہیں، ماضی میں آرڈیننس میں ترمیم خواہشات پر مبنی تھی جو کنفیوژن کی وجہ تھی۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ ماضی میں نیب قوانین میں ترامیم کی کوششوں کا مقصد خود کو بچانا تھا، لیکن پی ٹی آئی حکومت نے نیب ملازمین کو ان کا حق دیا، اداروں کو مضبوط کرکے ترقی کی طرف لایا جارہا ہے، نتائج آرہے ہیں، اداروں کی ساکھ بحال ہورہی ہے اور کوئی ذاتی فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو اس حکومت میں نہیں ہوسکتا۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ کوئی بھی شخص جو پبلک آفس ہولڈ نہیں اس پر نیب قانون نافذ العمل نہیں ہوگا اور مخصوص ٹرانزیکشنز پر بھی نیب قوانین کا اطلاق نہیں ہوگا، ٹیکسوں کے معاملات ایف بی آر دیکھے گا، اس کے علاوہ ایف آئی اے کو فعال کرنے کے لیے بھی اقدامات کررہے ہیں، نیب کے بعد ایف آئی اے کے لیے بھی ایسے ہی عمل کا آغازکیا ہے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ معاشرے میں کرپشن کا ناسور پھیلا ہے اس کو روکنے کے لیے سخت قوانین کی ضرورت ہے، جس نے کرپشن کی اور کک بیکس لیے اسے سخت سزا ملنی چاہیے، ایسا نہیں کہ یہ قانون پاس ہونے کے بعد کسی کو ٹیکس چوری کی چھوٹ دی جارہی ہے، وہ معاملہ متعلقہ ادارہ دیکھے گا تاہم نیب کی موجودہ ترمیم پارلیمنٹ کے پاس ہی جانی ہے، اگر کوئی تبدیلی لانا چاہیے تو خوش آمدید اور نیب کا کام کرپشن کو پکڑنا ہے ، اداروں کو ٹھیک کرنا نہیں۔
 

زیرک

محفلین
روزویلٹ ہوٹل کو لیز پر دینے کی منظوریل بلی تھیلے سے باہر ہو گئی
قارئین گرما گرم خبر آ ہی گئی جس کا ہمیں کافی عرصے سے انتظار تھا۔ نجکاری کمیشن نے نیویارک میں واقع پی آئی اے کے بیش قیمت روزویلٹ ہوٹل کو لیز پر دینے کی منظوری دینے کے لیے شرائط و ضوابط کی منظوری دے دی گئی ہے۔ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ عرصۂ دراز سے بہت سے طاقتور ملکی و غیر ملکی سرمایہ داروں کی نظریں اس ہوٹل پر لگی تھیں یہاں تک کہ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس دوڑ میں شامل رہے ہیں۔ روزویلٹ ہوٹل کو انیل مسرت، زلفی بخاری یا انہی جیسے کسی اور دوست کو کوڑیوں کے بھاؤ بیچنے یا بیچ کر ان سے اپنے مفاد سمیٹنے کی پڑی ہوئی ہے کہ جلدی سے روزویلٹ ہوٹل بکے اور کچھ ہمارا حصہ نکلے۔ دوستو! بہرحال ہوٹل کی فروخت کا منصوبہ اختتامی مراحل میں داخل ہو گیا ہے دیکھیں قرعۂ فال کس کے نام نکلتا ہے اور اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ کیا یہ مارکیٹ ریٹ پر بکتا ہے یا چوروں کے کپڑے اور ڈانگوں کے گز کے مصداق اونے پونے داموں بیچا جائے گا۔ کہاں ہم شریف اور زرداری جیسے ٹھگوں کو رو رہے ہیں اب کیا ہو گا یہاں تو ان سے بھی بڑے ٹھگوں کے ٹھگ موجود ہیں۔ جن کو علم نہیں وی جان لیں کہ یہ مذکورہ بالا بندے نہ صرف عمران خان کے قریبی ہیں بلکہ ان کے کالے بزنس میں اصل فرنٹ مین ہیں۔
٭ہم مانتے ہیں کہ پی آئی اے خسارے میں جا رہی ہے، لیکن پی آئی اے کا واحد اثاثہ یہ ہوٹل جو بھرپور منافع دے رہا ہے بیچنے یا لیز پر دینے کے لیے کیوں رکھا گیا ہے، غیر منافع بخش حصے بھی تو بیچے جا سکتے ہیں نا؟ ایسا اس لیے ہونے جا رہا ہے کہ شاید کوئی اپنا اس کے خریدار ہے یا اس کا مفاد اس میں شامل ہے۔
٭٭یاد رہے کہ روزویلٹ ہوٹل نیویارک کی paper value تقریباً 700 ملین ڈالر کے قریب ہے جبکہ مارکیٹ ویلیو 1100ملین ڈالرسے زائد بتائی جا رہی ہے۔
٭٭٭پی آئی اے سرور خان کی ایوی ایشن وزارت کے انڈر آتا ہے لیکن چلا زلفی بخاری رہے ہیں، کیوں؟​
٭٭٭٭وزارت ایوی ایشن کے سیکرٹری شاہ رخ کو بھی اس وجہ سے تبدیل کیا جا چکا ہے کہ وہ اس ہوٹل کو بیچنے کے حق میں نہیں تھے، کیوں؟
٭٭٭٭٭روزویلٹ ہوٹل بیچنے کے خواہش لیے عمران خان ٹولے کا کیا حشر ہو گا یہ تو وقت بتائے گا۔
٭٭٭٭٭٭نوازشریف پوری PIA بیچنا چاہتے تھے مگر خدا نے ان کی رہائش کا انتظام کوٹ لکھپت جیل میں کر دیا تھا پھر وہ بقید سے جان چھڑا کر بیماری کے بہانے لندن بھاگے تھے۔۔

 
آخری تدوین:
Top