آج کی تصویر

ابن آدم

محفلین
EcgrtW0WsAAv0Ms
 

محمد وارث

لائبریرین
سیالکوٹ کے ایک صحافی نے فیس بُک پر آج سیالکوٹ کے ایک پُر ہجوم بازار کی دو تصویریں لگائی ہیں اس کیپشن کے ساتھ کہ "سیالکوٹ میں کورونا ختم، عوام ایک بار پھر بازاروں میں"۔ عید کے رش کی وجہ سے خدشہ ہے کہ پاکستان میں کورونا کیسز واپس بڑھنا نہ شروع ہو جائیں۔

109798693_578686892794717_2324139210065294940_n.jpg

107929280_578686926128047_6048870228954494953_n.jpg
 
انڈیا میں 'سبزی خوروں' کا تناسب۔ مشرق و مغرب، شمال و جنوب کا فرق صاف ظاہر ہے۔

110337389_3482763685081232_8356426328199752899_n.jpg
دو طرح کا رحجان نظر آ رہا ہے۔ اول، ساحلوں سے نزدیک علاقوں میں سبزی خوروں کی تعداد بہت کم ہے۔ دوم، بڑے رقبے اور آبادی والی ریاستوں میں ان کی تعداد کافی زیادہ ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
دو طرح کا رحجان نظر آ رہا ہے۔ اول، ساحلوں سے نزدیک علاقوں میں سبزی خوروں کی تعداد بہت کم ہے۔ دوم، بڑے رقبے اور آبادی والی ریاستوں میں ان کی تعداد کافی زیادہ ہے۔
انڈین مشرق اور ساؤتھ کے لوگ ویسے بھی نارتھ انڈینز سے بہت حد تک مختلف ہیں، ہر معاملے ہی میں۔ جہاں جہاں سبزی خور زیادہ ہیں عام طور پر اس کو "ہندی بیلٹ" کہا جاتا ہے اور طنز کے طور پر "کاؤ بیلٹ" بھی کہتے ہیں، یہ وہ علاقے ہیں جہاں عام طور پر ہندی ہی زیادہ بولی جاتی ہے، گائے کی پرستش کی جاتی ہے اور اس کو کاٹنا یا کھانا حرام مطلق ہے۔ یہاں زیادہ تر سبزی خور ہیں اور مذہبی جنونی بھی۔ انہی علاقوں کا فاتح عام طور پر دہلی سرکار پر اپنا پرچم لہراتا ہے۔
 
سکھوں کے سبزی خور ہونے کا علم تھا لیکن تناسب دیکھ کر حیرت ہوئی
بیرونی ممالک میں قیام کے دوران کافی ہندووں اور سکھوں سے روابط رہے ہیں لیکن بہت کم کو سبزی خور پایا۔ ہر طرح کا گوشت کھا لیتے تھے۔

البتہ جین مت والوں کی ایک بڑی تعداد کو آلوؤں پر بھی بدکتے دیکھا۔
 
آخری تدوین:

عباس اعوان

محفلین
بیرونی ممالک میں قیام کے دوران کافی ہندووں اور سکھوں سے روابط رہے ہیں لیکن بہت کم کو سبزی خور پایا۔ ہر طرح کا گوشت کھا لیتے تھے۔

البتہ جین مت والوں کی ایک بڑی تعداد کو آلوؤں پر بھی بدکتے دیکھا۔
ہانگ کانگ میں کیرالہ سے تعلق رکھنا والا کولیگ ہمارے ساتھ بیٹھ کر بیف کھاتا تھا۔
لیکن کاؤ بیلٹ سے تعلق رکھنے والا دوسرا کولیگ نہیں کھاتا تھا، مقامی کولیگ اس سے مذاق کرتے تھے، اور وہ کہتا تھا کہ اگر میں بیف کھاؤں گا تو مار دیا جاؤں گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
محمود شام صاحب ایک معروف شاعر اور صحافی ہیں۔ ان کا یہ نوٹ اور تصویر، انکی فیس بُک وال سے:

"آج میں بہت خوش ہوں دل کو تسکیں نصیب ہوئی اپنی بیگم کے ساتھ کراچی میں تحقیق کے لئے سازگار اور بڑی معاون بیدل لائبریری کے زبیر صاحب کو اپنی اہم قیمتی کتابیں عطیہ کیں ۔افسانہ آزاد۔ پورا سیٹ ۔طلسم ہوشربا ۔پورا سیٹ۔اردو لغت ۔اردو لغت بورڈ 16 جلدیں ۔الف لیلی۔اطراف کی جلدیں 2014۔2015۔بیدل لائبریری سے بڑی تعداد میں طالب علموں نے ڈاکٹریٹ کیا ہے ۔بیدل لائبریری جیسے ادارے ہماری توجہ اور عطیات کے حقدار ہیں۔"
( محمود شام)
115735214_3481019258577923_965913691363977891_o.jpg
 
Top