آج کا شعر

چمن کو چھوڑ کے نکلا ہوں مثل نکہت گل

ہوا ہے صبر کا منظور امتحاں مجھ کو

چلی ہے لے کے وطن کے نگار خانے سے

شراب علم کی لذت کشاں کشاں مجھ کو

اقبال
 

سیما علی

لائبریرین
تُو غنی از ہر دو عالم، من فقیر
روزِ محشر عذر ہائے من پذیر

گر تو می بینی حسابم نا گزیر
از نگاہِ مصطفیٰ پنہاں بگیر

حضرت علامہ اقبالؒ
 

سیما علی

لائبریرین
مجھے تہذیب حاضر نے عطا کی ہے وہ آزادی
کہ بظاہرمیں تو آزادی ہے، باطن میں گرفتاری

حضرت علامہ اقبالؒ
 

سیما علی

لائبریرین
نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں، نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں
نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی، نہ وہ خم ہے زلف ایاز میں

حضرت علامہ اقبالؒ
 

سیما علی

لائبریرین
تم نے تو ہاتھ جور و ستم سے اٹھا لیا
اب کیا مزہ رہا ستم روزگار میں!!!!!!!!
علامہ سیماب اکبر آبادی
 

شمشاد

لائبریرین
ہوا میں نشہ ہی نشہ فضا میں رنگ ہی رنگ
یہ کس نے پیرہن اپنا اچھال رکھا ہے
احمد فراز
 

سیما علی

لائبریرین
جب مایوسی دلوں پہ چھا جاتی ہے
دشمن سے بھی نام تیرا جپواتی ہے

ممکن ہے کہ سکھ میں بھول جائیں اطفال
لیکن انہیں دکھ میں ماں ہی یاد آتی ہے

(مولانا الطاف حسین حالی )
 

شمشاد

لائبریرین
برسوں میں بھی چھو جائے کسی کو تو غنیمت
خوشبوئے وفا یارو بڑی سست قدم ہے
اعجاز وارثی
 

سیما علی

لائبریرین
تھا جو ناخوب بتدریج وہی خوب ہوا
کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر
علامہ اقبال
 

منہاج علی

محفلین
وہی ہیں آج بھی اُس جسمِ نازنیں کے خطوط
جو شاخِ گل میں جو موجِ گہر میں ہوتے ہیں
عزیز حامد مدنی
 

شمشاد

لائبریرین
قاتل تو سینہ تان کے چلتے رہے یہاں
جو بے گنہ تھے ان سے حوالات بھر گئے
یوسف جمال
 
Top