آج کا شعر

شمشاد

لائبریرین
اے مسیحا کبھی تو بھی تو اسے دیکھنے آ
تیرے بیمار کو سنتے ہیں کہ آرام نہیں
(کوثر نیازی)
 

شمشاد

لائبریرین
بیٹیاں باپ کی آنکھوں میں چھپے خواب کو پہچانتی ہیں
اور کوئی دوسرا اس خواب کو پڑھ لے تو برا مانتی ہیں
افتخار عارف
 

شمشاد

لائبریرین
تم سنو یا نہ سنو ہاتھ بڑھاؤ نہ بڑھاؤ
ڈوبتے ڈوبتے اک بار پکاریں گے تمہیں
عرفان صدیقی
 

شمشاد

لائبریرین
آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو
سایہ کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
جاں نثاراختر
 

شمشاد

لائبریرین
بعد خط آنے کے اس سے تھا وفا کا احتمال
لیک واں تک عمر نے اپنی وفاداری نہ کی
قائم چاندپوری
 

سیما علی

لائبریرین
تری بلا سے گروہِ جنُوں پہ کیا گُزری
تُو اپنا دفترِ سُود و زیاں سنبھال کے رکھ
افتخار عارف
 

سیما علی

لائبریرین
کي ميرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
ہائے اس زود پشيمان کا پشيماں ہونا
اسد اللہ خان غالب
 
Top