آج کا زبردست پاکستان

عسکری

معطل
حسان، آپ نے شاید اس تاریخی واقعے کے بارے میں پڑھا نہیں، اس لئے آپ کے علم میں پوری بات نہیں ہے۔ قومی اسمبلی میں قادیانیوں کو اپنا مؤقف واضح کرنے کا موقع دیا گیا تھا اور تمام بحث کے آخر میں ان سے ایک سوال کیا گیا تھا کہ اگر آپ کی حکومت کسی جگہ قائم ہوجائے تو اس میں جمہور مسلمانوں کی حیثیت کیا ہوگی، جس کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کی وہی حیثیت ہوگی جو دیگر غیرمسلموں کی ہوگی۔ اس جواب کے بعد ہی انہیں کو غیرمسلم قرار دیا گیا تھا۔ گویا انہیں غیرمسلم قرار نہیں دیا گیا بلکہ انہوں نے خود کو غیرمسلم قرار دلوایا۔ قومی اسمبلی کی وہ پوری کارروائی کتابی شکل میں بھی موجود ہے۔
یہ تو پھر آ بیل مجھے مار والی بات ہو گئی وہ کہہ دیتے ہم سب کے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ رہتے کسی کو کچھ نہین کہتے
 

حسان خان

لائبریرین
حسان، آپ نے شاید اس تاریخی واقعے کے بارے میں پڑھا نہیں، اس لئے آپ کے علم میں پوری بات نہیں ہے۔ قومی اسمبلی میں قادیانیوں کو اپنا مؤقف واضح کرنے کا موقع دیا گیا تھا اور تمام بحث کے آخر میں ان سے ایک سوال کیا گیا تھا کہ اگر آپ کی حکومت کسی جگہ قائم ہوجائے تو اس میں جمہور مسلمانوں کی حیثیت کیا ہوگی، جس کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کی وہی حیثیت ہوگی جو دیگر غیرمسلموں کی ہوگی۔ اس جواب کے بعد ہی انہیں کو غیرمسلم قرار دیا گیا تھا۔ گویا انہیں غیرمسلم قرار نہیں دیا گیا بلکہ انہوں نے خود کو غیرمسلم قرار دلوایا۔ قومی اسمبلی کی وہ پوری کارروائی کتابی شکل میں بھی موجود ہے۔

یہ کوئی جواز نہیں ہے کسی گروہ کو کافر قرار دینے کیلئے۔ اور پہلی بات تو یہ ہے کہ قومی اسمبلی کا کسی گروہ کے مذہبی عقائد سے کیا تعلق؟ جو بندہ جیسا عقیدہ رکھتا ہے، رکھنے دو بھئی۔ پارلیمان بلا کر مذہبی پوچھ گچھ کرنے کی کیا تُک؟

اور میں کہہ چکا ہوں کہ احمدی جماعت کو بھی غیر احمدیوں سے اپنے رویے میں لچک پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
میرے بھائی وہ تب نا جب ملک کے نام کے ساتھ اسلامک ریپبلک کا چھلا نا لگا ہو ۔ آپ سیکیولر ملک کو اس سے مکس نا کریں یہ ملک اس وقت تک تو اسلامک ری پبلک ہے پھر کیسے ریاست مذہب سے علیحدہ ہو گئی ۔ آئین میں سارا کچھ اسی رو سے ڈالا گیا تھا ۔ کیا آپ اتنی موتی بات نہیں جانتے؟ اس لیے بنگلہ دیش نے علیحدہ ہو کر اسلامک ریپبلک کی بجائے پیپلز ریپبلک کو چنا ہوا ہے ۔

بھائی اور دیگر مسلمان ممالک بھی اسلامی جمہوریہ ہیں، پر وہاں کسی کو قومی اسمبلی میں بلا کر اپنے عقیدے اور موقف کی وکالت کرنے کو نہیں کہا جاتا۔ ایک ہم ہی انوکھے ہیں۔
 

عسکری

معطل
بھائی اور دیگر مسلمان ممالک بھی اسلامی جمہوریہ ہیں، پر وہاں کسی کو قومی اسمبلی میں بلا کر اپنے عقیدے اور موقف کی وکالت کرنے کو نہیں کہا جاتا۔ ایک ہم ہی انوکھے ہیں۔
ٹوٹل کتنے اسلامک ری پبلک ہیں؟ آپکو بتا دوں 4 ہیں سب میں یہی کہرام مچا ہے ۔ پاکستان دنیا کا پہلا اسلامی جمہوریہ بنا اور یہ لفظ استمال کیا ۔
 

رانا

محفلین
۔۔۔تمام بحث کے آخر میں ان سے ایک سوال کیا گیا تھا کہ اگر آپ کی حکومت کسی جگہ قائم ہوجائے تو اس میں جمہور مسلمانوں کی حیثیت کیا ہوگی، جس کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کی وہی حیثیت ہوگی جو دیگر غیرمسلموں کی ہوگی۔۔۔
عاطف بھائی اس سوال اور جواب کا کوئی ٹھوس مستند حوالہ پیش کریں کہ بعنیہ یہی سوال ہوا تھا اور یہی جواب دیا گیا تھا۔ اب تو کاروائی بھی قومی اسمبلی کی لائبریری میں رکھوادی گئی ہے اس لئے امید ہے آپ جیسے شخص کے لئے یہ حوالہ حاصل کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔ اگر مشکل ہے تو یہی بتادیں کہ آپکی اس خبر کی سورس کیا ہے؟

قومی اسمبلی کی وہ پوری کارروائی کتابی شکل میں بھی موجود ہے۔
کتابی شکل سے کیا مراد ہے؟
کیا وہ پبلک کے لئے شائع کردی گئی ہے؟ یا آپ اسی ریکارڈ کی بات کررہے ہیں جو اب اسمبلی کی لائبریری میں رکھوایا گیا ہے؟

چوہدری احمد یوسف کے قتل کے بارے میں شاید آپ کو پتا ہو، اگر نہیں پتا تو ان لنکس پر جا کر پڑھ لیجئے:
http://ahmediorg.yuku.com/topic/4308#.UJOHiWeKcWI
http://ahmedi.org/page/2
یہ اپنی نوعیت کا پہلا یا آخری واقعہ نہیں ہے۔ شیخ بشیر احمد مصری کے بارے میں آپ شاید جانتے ہوں۔ ان کے حوالے سے بھی ایک لنک دیکھ لیجئے:
http://ahmedi.org/tag/misri

عاطف بھائی! کیا آپ ایسی ہی تفتیش کرتے ہیں؟ تینوں لنکس جماعت مخالف سائٹ کے دئیے گئے ہیں جن کا کام ہی دن رات جماعت کی مخالفت کرنا ہے!!!
اگر ایسی سورسز کے سہارے ایسے کیسز سے اپنا کیریر بنانا ہے تو ایک مشورہ ہے کہ امت اخبار کی ویب سائیٹ باقاعدگی سے چیک کیا کریں۔ وہاں ایسا ہی مواد اورایسے ہی کتنے کسز کی پوری "تفتیش" پڑی ہوتی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
اور حیرت ہے ہمارے پاکستانیوں کا پسندیدہ ترین ملک سعودیہ عرب بھی اسلامی جمہوریہ نہیں بلکہ 'المملکہ العربیہ السعودیہ' ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
ان کو فالو کرنے والے جب ہارڈ کور ہو جائیں تب ان کی روزی روٹی مستقل ہو جاتی ہے ۔ آجکل یہی حال پاکستان کا ہے جہاں ملا کیا عام ادمی بھی مرنے مارنے پر تلا ہے فرقے مذہب اور نفرت کے نام پر ۔
صد فیصد متفق۔ :) اسلام میں جتنے بھی مسالک و فرقے ہیں، ان میں سے بیشتر بالواسطہ یا بلا واسطہ یہی ”فریضہ“ انجام دے رہے ہیں۔:) اسی لئے تو اسلام ”فرقہ پرستی“ کا شدید مخالف ہے۔ میں اس بارے میں یہاں قرآن و حدیث کے اقتباسات پیش کرکے آپ کو ”بور“:) نہیں کروں گا کہ اسلام میں ”فرقہ بندی“ کی سختی سے مذمت کی گئی ہے۔ سارے فرقوں کے ”مذہبی پیشوا“ (الا ماشا ء اللہ) مذہبی رسومات جیسے عرس، عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم، محرم الحرام کے جلسہ جلوس، مزارات کی زیارات و دیکھ بھال وغیریہ وغیرہ۔۔۔ ان سب کا ”حاصل“ یہ ہوتا ہے کہ اپنے اپنے ”مریدوں“ کی جیب خالی کرکے ”مذہبی پیشواؤں“ کے جیب و گھر کو بھر دیا جائے۔ ان لوگوں نے اسلام کو ”کمائی“ کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ اللہ ہمیں ہر قسم کے پیشہ ور مذہبی رہنماؤں اور مذہبی فرقوں سے محفوظ رکھتے ہوئے صرف اور صرف اللہ کی (ہدایت کی) رسی (قرآن و حدیث) کو تھام کر ”دین اسلام“ پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
 

عسکری

معطل
صد فیصد متفق۔ :) اسلام میں جتنے بھی مسالک و فرقے ہیں، ان میں سے بیشتر بالواسطہ یا بلا واسطہ یہی ”فریضہ“ انجام دے رہے ہیں۔:) اسی لئے تو اسلام ”فرقہ پرستی“ کا شدید مخالف ہے۔ میں اس بارے میں یہاں قرآن و حدیث کے اقتباسات پیش کرکے آپ کو ”بور“:) نہیں کروں گا کہ اسلام میں ”فرقہ بندی“ کی سختی سے مذمت کی گئی ہے۔ سارے فرقوں کے ”مذہبی پیشوا“ (الا ماشا ء اللہ) مذہبی رسومات جیسے عرس، عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم، محرم الحرام کے جلسہ جلوس، مزارات کی زیارات و دیکھ بھال وغیریہ وغیرہ۔۔۔ ان سب کا ”حاصل“ یہ ہوتا ہے کہ اپنے اپنے ”مریدوں“ کی جیب خالی کرکے ”مذہبی پیشواؤں“ کے جیب و گھر کو بھر دیا جائے۔ ان لوگوں نے اسلام کو ”کمائی“ کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ اللہ ہمیں ہر قسم کے پیشہ ور مذہبی رہنماؤں اور مذہبی فرقوں سے محفوظ رکھتے ہوئے صرف اور صرف اللہ کی (ہدایت کی) رسی (قرآن و حدیث) کو تھام کر ”دین اسلام“ پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
زندگی مین پہلے کبھی ہم متفق ہوئے تھے ؟ اگر نہیں تو یہ والی پوسٹ محفوظ کر لی جائے بھئی :laugh:
 
احمدی غیر احمدیوں کا جنازہ نہیں پڑھتے
وجہ؟۔۔۔وجہ اسکے علاوہ اور کوئی نہیں کہ قادیانی مرزا صاحب کو نبی نہ ماننے والوں کو مسلمان نہیں سمجھتے۔۔ چنانچہ اب اصولی طور پر تو آپ لوگوں کو ملّاؤں سے یہ گلہ نہیں ہونا چاہئیے کہ جی انہوں نے ہمیں غیرمسلم ڈکلئیر کروادیا۔۔۔انہوں نے بھی تو وہی کیا جو پہلے آپ لوگوں نے کیا تھا۔ :)
 

یوسف-2

محفلین
زندگی مین پہلے کبھی ہم متفق ہوئے تھے ؟ اگر نہیں تو یہ والی پوسٹ محفوظ کر لی جائے بھئی :laugh:
ہا ہا ہا ہا ۔ بہت خوب
اصل میں کبھی کبھی آپ بھی ”غلطی“ سے صحیح بات کر جاتے ہیں ۔ :) آخر کو آپ بھی تو ”انسان“ ہی ہیں، غلطی تو ہوہی جاتی ہے نا :D
 

حسان خان

لائبریرین
وجہ؟۔۔۔ وجہ اسکے علاوہ اور کوئی نہیں کہ قادیانی مرزا صاحب کو نبی نہ ماننے والوں کو مسلمان نہیں سمجھتے۔۔ چنانچہ اب اصولی طور پر تو آپ لوگوں کو ملّاؤں سے یہ گلہ نہیں ہونا چاہئیے کہ جی انہوں نے ہمیں غیرمسلم ڈکلئیر کروادیا۔۔۔ انہوں نے بھی تو وہی کیا جو پہلے آپ لوگوں نے کیا تھا۔ :)

بے شک۔ اگر ایک گروہ دوسرے کو غیر مسلم سمجھنے پر بضد ہے، تو دوسروں سے یہ توقع رکھنا عبث ہے کہ وہ ردِ عمل نہیں دکھائیں گے۔

اب تو شیعہ اور سنی حضرات بھی ایک دوسرے کے جنازے پڑھنے لگے ہیں۔ اب بھی اگر احمدی جماعت لچک نہیں دکھائے گی تو الٹا اسی کا نقصان ہو گا۔
 

رانا

محفلین
وجہ؟۔۔۔ وجہ اسکے علاوہ اور کوئی نہیں کہ قادیانی مرزا صاحب کو نبی نہ ماننے والوں کو مسلمان نہیں سمجھتے۔۔ چنانچہ اب اصولی طور پر تو آپ لوگوں کو ملّاؤں سے یہ گلہ نہیں ہونا چاہئیے کہ جی انہوں نے ہمیں غیرمسلم ڈکلئیر کروادیا۔۔۔ انہوں نے بھی تو وہی کیا جو پہلے آپ لوگوں نے کیا تھا۔ :)
چلیں آپ نے یہ تو تسلیم کرلیا کہ جس نے پہل کی، اس کے جواب میں اگر دوسرے نے یہ کاروائی عمل میں لائی تو بالکل جائز بات ہے۔اب صرف اتنی مہربانی اور کریں کہ یہ ثابت کردیں کہ یہ پہل جماعت احمدیہ نے کی تھی۔ اگر تو حضرت مرزا صاحب نے کفر کا فتوی آپ کے علماء سے پہلے دیا تھا تو آپ کا کفر کا فتوی جائز ورنہ مرزا صاحب کا فتوی کفر جائز سمجھا جائے گا۔ یہ آپ کا اپنا فیصلہ ہے امید ہے کہ ناگوار خاطر نہ ہوگا۔

اب یہ دیکھ لیتے ہیں کہ پہل کس نے کی، صرف ایک ہی حوالہ کافی رہے گا۔​
۱۸۹۲ء میں مولوی نذیر حسین صاحب دہلوی نے بانی سلسلہ احمدیہ کے متعلق فتویٰ دیا کہ ’ ’ نہ اس کو ابتداءً سلام کریں ۔۔۔ اور نہ اس کے پیچھے اقتداء کریں۔ ‘‘(اشاعۃ السنہ ۔جلد ۱۳نمبر ۶صفحہ ۸۵)

مولوی عبدالسمیع صاحب بدایونی نے فتویٰ دیا کہ
’’ کسی مرزائی کے پیچھے نماز ہرگز جائز نہیں ۔ مرزائیوں کے پیچھے نماز پڑھنا ایسا ہی ہے جیسا ہندوؤں اور یہود ونصاریٰ کے پیچھے۔ مرزائیوں کو نماز پڑھنے یا دیگر مذہبی احکام ادا کرنے کے لئے اہلسنت والجماعت اور اہل اسلام اپنی مسجدوں میں ہرگز نہ آنے دیں۔ ‘‘(صاعقہ ربانی برفتنہ قادیانی ۔صفحہ ۹۔مطبوعہ ۱۸۹۲ء )

احمدیت کے مخالف علماء نے صرف فتاویٰ ہی نہیں دئیے بلکہ ان پر سختی سے عمل کرانے کی ہمیشہ کوشش کی جیسا کہ پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کے مرید مولوی عبدالاحد صاحب خانپوری کی کتاب ’’ مخادعت مسیلمہ قادیانی ‘‘ (مطبوعہ۱۹۰۱ء ) کی مندرجہ ذیل تحریر سے ظاہر ہے کہ

’’ طائفہ مرزائیہ بہت ذلیل وخوار ہوئے ۔ جمعہ اور جماعت سے نکالے گئے اور جس مسجد میں جمع ہو کر نمازیں پڑھتے تھے اس میں بے عزتی کے ساتھ بدر کئے گئے اور جہاں نماز جمعہ پڑھتے تھے وہاں سے حکماً روکے گئے ۔۔۔ نیز بہت قسم کی ذلتیں اٹھائیں۔ معاملہ اور برتاؤ مسلمانوں سے بند ہو گیا ۔ عورتیں منکوحہ اور مخطوبہ بوجہ مرزائیت کے چھینی گئیں ۔مردے ان کے بے تجہیز وتکفین اور بے جنازہ گڑھوں میں دبائے گئے۔ ‘‘ (صفحہ ۲)

یہ آپ کے اپنے علماء کا اعتراف ہے۔ اب خود غور فرما سکتے ہیں کہ اگر سالہا سال تک تکالیف ومصائب کا نشانہ بننے کے بعد جماعت احمدیہ کے افراد کو ابتلاء اور فتنہ کے احتمال سے کوئی قدم اٹھانا پڑا تو یہ ان کی قابل رحم اور درد ناک حالت پر تو دلالت کرتا ہے ان کے خلاف اس جھوٹ کی دلیل نہیں بنایا جا سکتا کہ مرزا صاحب نے پہل کرتے ہوئے یہ حکم دیا تھا کہ ان کے ماننے والے نہ تو کسی غیر احمدی کے پیچھے نماز پڑھیں نہ ان سے شادی کریں اور نہ غیر احمدی کی نماز جنازہ میں شریک ہوں۔

تکفیر میں ابتداء حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام کے مخالفین نے کی جس کی وجہ سے وہ خود اس کے مورد بنے اور حدیث نبوی کے فیصلہ کے تحت کافر ہوئے۔ حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام نے پہل کرتے ہوئے خود کسی کو کافر قرارنہیں دیا۔ آپ ؑ فرماتے ہیں

’’ہم کسی کلمہ گوکو اسلام سے خارج نہیں کہتے جب تک کہ وہ ہمیں کافر کہہ کر خود کافر نہ بن جائے ۔........جو ہمیں کافر نہیں کہتا ہم اسے ہرگز کافر نہیں کہتے لیکن جو ہمیں کافر کہتا ہے اسے کافر نہ سمجھیں تو اس میں حدیث اور متفق علیہ مسئلہ کی مخالفت لازم آتی ہے اور یہ ہم سے نہیں ہو سکتا۔‘‘(ملفوظات۔جلد ۱۰ صفحہ ۳۷۶،۳۷۷)

’’ کیا کوئی مولوی یا کوئی اور مخالف یا کوئی سجادہ نشین یہ ثبوت دے سکتا ہے کہ پہلے ہم نے ان لوگوں کو کافر ٹھہرایا تھا۔ اگر کوئی ایسا کاغذ یا اشتہار یا رسالہ ہماری طرف سے ان لوگوں کے فتوٰی کفر سے پہلے شائع ہوا ہے جس میں ہم نے مخالف مسلمانوں کو کافر ٹھہرایا ہے تو پیش کریں۔ ورنہ خود سوچ لیں کہ کس قدر خیانت ہے کہ کافر تو خود ٹھہراویں آپ اور پھر ہم پر یہ الزام لگائیں کہ گویا ہم نے تمام مسلمانوں کو کافر ٹھہرایا ہے۔‘‘( حقیقۃ الوحی۔ روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۱۲۰)

’’مجھ کو کافر کہہ کے اپنے کفر پر کرتے ہیں مہر
یہ تو ہے سب شکل ان کی ہم تو ہیں آئینہ دار‘‘
 

حسان خان

لائبریرین
اگر اس بحث میں پڑے رہے کہ پہلے کس نے کافر کہا اور جواب کس نے دیا تو تا ابد سب کافر کافر ہی کرتے رہ جائیں گے۔
 

حسان خان

لائبریرین
’’ہم کسی کلمہ گوکو اسلام سے خارج نہیں کہتے جب تک کہ وہ ہمیں کافر کہہ کر خود کافر نہ بن جائے ۔........جو ہمیں کافر نہیں کہتا ہم اسے ہرگز کافر نہیں کہتے لیکن جو ہمیں کافر کہتا ہے اسے کافر نہ سمجھیں تو اس میں حدیث اور متفق علیہ مسئلہ کی مخالفت لازم آتی ہے اور یہ ہم سے نہیں ہو سکتا۔‘‘(ملفوظات۔جلد ۱۰ صفحہ ۳۷۶،۳۷۷)

اگر دیگر کلمہ گو بھی مسلمان ہیں تو بھئی جماعتِ احمدیہ کے لوگوں کو ان کا جنازہ پڑھنے میں کیا مسئلہ ہے؟ اور یہ کہنا کہ جو ہمیں کافر کہے وہ خود کافر، مذہبی انتہا پسندی کا جواب مذہبی انتہا پسندی سے دینا ہے۔
 

رانا

محفلین
اگر اس بحث میں پڑے رہے کہ پہلے کس نے کافر کہا اور جواب کس نے دیا تو تا ابد سب کافر کافر ہی کرتے رہ جائیں گے۔
سر جی میں خود بھی اس طرح کی بحث پسند نہیں کرتا اسی لئے اس دھاگے میں اٹھائی گئی اتنی ساری باتوں کو نظر انداز کردیا بلکہ اس سے پہلے بھی کتنے ہی دھاگوں کو نظرانداز کرچکا ہوں۔ لیکن یہ ایک ایسی بات تھی جس پر آپ نے بھی انگلی اٹھائی تھی کہ احمدیوں کے رویئے میں لچک نہیں اور محمود غزنوی صاحب کے مراسلے سے بھی یہی غلط فہمی پیدا ہورہی تھی کہ ابتدا ہم نے کی ورنہ دوسرے تو معصوم ہیں صرف اس وجہ سے کچھ ذکر کیا گیا کہ جو اس مراسلے سے اس غلط فہمی کا شکار ہو اس کی غلط فہمی رفع کی جاسکے۔
آپ کی بات سے متفق ہوں کہ ان باتوں کو دہرانے سے کوئی فائدہ نہیں۔ علمی رنگ میں کوئی بات ہو تو گفتگو آگے بڑھانا مفید ہوسکتا ہے ورنہ صرف وقت کا زیاں۔
 

حسان خان

لائبریرین
رانا بھائی، غلط مت سمجھیے۔ میں ایک بالکل بے دین اور بے عقیدہ مسلمان ہوں، اس لیے عقیدے یا مذہب کی بنیاد پر مجھے جماعتِ احمدیہ یا کسی اور فرقے سے کوئی پرخاش نہیں۔ اس ملک میں احمدیوں کو جو کچھ سرکاری اور عوامی سطح پر اذیت پہنچائی گئی ہے، اس کا مجھے بھی اعتراف ہے۔ اور جہاں تک بن پڑتا ہے میں اس کے متعلق آواز اٹھاتا ہوں۔ لیکن بھائی، آپ کی جماعت بھی تو مسلمانوں میں ضم ہونے کے بجائے ہمیشہ الگ ہونے کی کوشش کرتی نظر آتی ہے۔ آپ کی جماعت کے بنیاد پرست عناصر بھی دیگر مسلمانوں کو کافر سمجھتے آئے ہیں۔ ورنہ دیگر مسلمانوں کا جنازہ پڑھنے کی ممانعت چہ معنی دارد؟ آپ کی طرف سے بھی کوئی لچک نظر نہیں آئے گی تو کسی بامقصد مکالمے کی گنجائش کیسے رہے گی؟ رہی بات معصوم ہونے کی، تو صاف بات ہے کوئی بھی معصوم نہیں۔ ہر گروہ، ہر مذہب، ہر فرقے کے لوگوں نے اپنی اپنی سطح پر غنڈہ گردی کی ہے۔
 

رانا

محفلین
اگر دیگر کلمہ گو بھی مسلمان ہیں تو بھئی جماعتِ احمدیہ کے لوگوں کو ان کا جنازہ پڑھنے میں کیا مسئلہ ہے؟ اور یہ کہنا کہ جو ہمیں کافر کہے وہ خود کافر، مذہبی انتہا پسندی کا جواب مذہبی انتہا پسندی سے دینا ہے۔
سر اس مراسلے میں مشہور حدیث کی طرف اشارہ تھا جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر کوئی کسی کلمہ گو کو کافر کہے تو وہ کفر الٹ کر اسی پر آتا ہے۔
اب جنازہ نہ پڑھنے کی وجہ تو اوپر بیان کی گئی ہے کہ وہ انتہائی مجبوری میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ آپ کو بھی پتہ ہے کہ اگر گنجائش رکھی جائے گی تو اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ کوئی احمدی کسی کے جنازے میں شریک ہو اور وہاں کوئی فساد کھڑا کردے کہ ہماری نماز میں کیوں شامل ہوا؟ اوپر جو ثبوت کے طور پر انہی علماء کا ایک حوالہ دیا گیا ہے ایسے واقعات روکنے کے لئے کیا یہ ایک انتہائی دانشمندانہ فیصلہ نہیں کہ بھائی تم نے کسی کا جنازہ نہیں پڑھنا!! اس فیصلے کے ذریعے تو فساد کا دروازہ بند کیا گیا کہ کوئی احمدی اب غلطی سے بھی کسی کے جنازے میں شریک نہیں ہوگا اور نہ کسی کو فساد کا موقع ملے گا۔

اب ایک واقعہ بھی بیان کر دوں تاکہ یہ بھی پتہ لگ جائے کہ یہ فیصلہ مجبوری اور فساد کو روکنے کے لئے ہے ناکہ کسی نفرت کی بناء پر۔
افریقہ میں ایک جگہ ملک کا نام اس وقت یاد نہیں وہاں ایک ہوائی جہاز کریش ہوا جس میں تمام مسافر ہلاک ہوگئے۔ وہاں ہر طرف عیسائی آبادی تھی اور سوائے ہماری جماعت کے ایک مشن ہاوس کے کوئی مسلم آبادی نہ تھی۔ اس جہاز کے مسافروں میں تین مسلمان بھی تھے۔ وہاں کی حکومتی انتظامیہ نے ان کی آخری رسومات کے لئے ہمارے مشن ہاوس سے رابطہ کیا تو ہمارے مربی صاحب نے پاکستان میں امام جماعت احمدیہ کو اس کی بابت آگاہ کیا۔ جماعت احمدیہ کے تیسرے امام حضرت مرزا ناصر احمد رحمہ اللہ تعالی نے پیغام بھجوایا کہ فورا ان مسلمانوں کا جنازہ پڑھا جائے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ہونے والا کوئی فرد بغیر جنازہ کے دفن نہیں ہونا چاہئے کہ ہمارا مسلک اتنا متشدد نہیں۔ اب دیکھ لیں کہ وہاں کوئی فساد کا احتمال نہیں تھا تو جماعت احمدیہ نے ہی ان مسلمانوں کا جنازہ پڑھا۔
 
یہ ایک نئی بحث شروع ہوجائے گی کہ کس نے پہلے کافر کہا اور کس نے اسکے Re-actionمیں دوسرے کو کافر کہا۔۔۔غور کرنے کی بات تو صرف یہ ہے کہ مرزا صاحب نے جو دعویٰ کیا تھا وہ نبوت کا تھا اور نبی کو نہ ماننے والا کافر ہوتا ہے یہ ایک متفق علیہ بات ہے۔۔۔چنانچہ جب انہوں نے یہ دعویٰ کیا تھا ، عین اسی وقت خود انہوں نے اپنے ماننے والوں اور نہ ماننے والوں کے درمیاں ایک کفر و اسلام کی حدِ فاصل کھینچ دی تھی۔ لہٰذا قبل اسکے کہ کوئی مولوی انہیں کافر قرار دے انہوں نے خود اپنے نہ ماننے والوں کیلئے سوائے کفر کے اور کوئی آپشن باقی رہنے ہی نہیں دی تھی۔۔۔چنانچہ مکافاتِ عمل کا الٰہی قانون حرکت میں آیا ۔۔۔:)
 

عاطف بٹ

محفلین
عاطف بھائی اس سوال اور جواب کا کوئی ٹھوس مستند حوالہ پیش کریں کہ بعنیہ یہی سوال ہوا تھا اور یہی جواب دیا گیا تھا۔ اب تو کاروائی بھی قومی اسمبلی کی لائبریری میں رکھوادی گئی ہے اس لئے امید ہے آپ جیسے شخص کے لئے یہ حوالہ حاصل کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔ اگر مشکل ہے تو یہی بتادیں کہ آپکی اس خبر کی سورس کیا ہے؟
کتابی شکل سے کیا مراد ہے؟
کیا وہ پبلک کے لئے شائع کردی گئی ہے؟ یا آپ اسی ریکارڈ کی بات کررہے ہیں جو اب اسمبلی کی لائبریری میں رکھوایا گیا ہے؟
میں انشاءاللہ جلد اس حوالے سے آپ کو باقاعدہ حوالہ فراہم کردوں گا اور ساتھ ہی کوشش کروں گا قومی اسمبلی میں ہونے والی اس بحث کے کچھ حصوں کی نقل بھی یہاں پیش کرسکوں۔

عاطف بھائی! کیا آپ ایسی ہی تفتیش کرتے ہیں؟ تینوں لنکس جماعت مخالف سائٹ کے دئیے گئے ہیں جن کا کام ہی دن رات جماعت کی مخالفت کرنا ہے!!!
اگر ایسی سورسز کے سہارے ایسے کیسز سے اپنا کیریر بنانا ہے تو ایک مشورہ ہے کہ امت اخبار کی ویب سائیٹ باقاعدگی سے چیک کیا کریں۔ وہاں ایسا ہی مواد اورایسے ہی کتنے کسز کی پوری "تفتیش" پڑی ہوتی ہے۔
میں آپ سے سو فیصد متفق ہوں کہ احمدی آرگ ایک قادیانی مخالف ویب سائٹ ہے مگر میں نے اس ویب سائٹ کا حوالہ اس لئے دیا تھا کہ مجھے یہاں مذکورہ چیزیں اکٹھی پڑی ہوئی مل گئیں۔
آپ یہ بتائیے کہ کیا احمد یوسف کو بھی احمدی آرگ والوں نے ہی قتل کیا تاکہ جماعت احمدیہ پر الزام لگ سکے؟
کیا آپ کے خلیفہء خامس مرزا مسرور احمد کو احمد یوسف کی بیٹی نجمہ سے خطوط بھی احمدی آرگ والوں نے ہی لکھوائے؟ اور اگر اس کا جواب ہاں میں ہے تو کیا آپ کے خلیفہء خامس یا جماعت کے دیگر ذمہ داران کو احمد یوسف کو بہیمانہ تشدد کر کے قتل کرنے والوں کو بےنقاب کرنے سے بھی احمدی آرگ والوں نے ہی روکا؟
کیا احمد یوسف، آپ کی جماعت کے مربی ذیشان علوی اور اس کے دونوں بھائیوں فاروق علوی اور عمران علوی، محلہ دارالعلوم والے شکیل احمد اور کراچی کے نذر محمد جوئیہ کے موبائل فونز کا ریکارڈ بھی احمدی آرگ والوں ہی جعلی بنوادیا جس سے صاف پتا چلتا ہے کہ یہ بندے احمد یوسف کے قتل کے روز کہاں تھے اور ان کا کتنی بار اور کتنی دیر کے لئے آپس میں رابطہ ہوا؟
آپ کی جماعت نے اس سلسلے میں محلہ نصرت آباد میں کیوں تفتیش نہیں کی؟ کیا احمدی آرگ والوں نے روک دیا تھا؟

اب اس قتل کو ایک طرف رکھئے اور آئیے بشیر احمد مصری صاحب والے معاملے کی طرف۔
یہ بتائیے کہ بشیر احمد مصری کے والد عبدالرحمٰن مصری، جو آپ کی جماعت کے اہم ترین ارکان میں شمار ہوتے تھے، کو احمدی آرگ والوں نے آپ کے خلیفہء ثانی مرزا محمود احمد کے کردار کے بارے میں ساری معلومات فراہم کی تھیں؟
کیا آپ کے خلیفہء ثانی کو عبدالرحمٰن مصری سے ان کے کردار کے بارے میں وضاحت کے لئے تین خطوط بھی احمدی آرگ والوں نے لکھوائے تھے؟
کیا آپ کے خلیفہء ثانی کو ان تینوں خطوں کا جواب نہ دینے اور مباہلے نہ کرنے کا مشورہ بھی احمدی آرگ والوں نے دیا تھا؟
کیا عبدالرحمٰن مصری اور فخرالدین ملتانی کو مل کر مرزا غلام احمد کا مذہب آپ کے خلیفہء ثانی کے تسلط سے نکلوانے کے لئے احمدی آرگ والوں نے ہی اکسایا تھا؟
کیا عبدالرحمٰن مصری اور فخرالدین ملتانی پر قاتلانہ حملہ مرزا محمود کے پیروکاروں نے احمدی آرگ والوں کے کہنے پر کیا تھا؟
کیا عبدالرحمٰن مصری کے بیٹے بشیر احمد مصری نے مرزا محمود کے جو معاملات دیکھے، وہ احمدی آرگ والوں کی کوئی سازش تھی؟
کیا بشیر احمد مصری نے مرزا محمود کے خلاف مضامین احمدی آرگ والوں کے کہنے پر لکھے تھے؟
کیا 1988ء میں آپ کے خلیفہء چہارم مرزا طاہر نے احمدی آرگ والوں کے کہنے پر مباہلے کا چلینج کیا تھا، جس کے جواب میں بشیر احمد مصری نے جب ان کا چیلنج قبول کرلیا تو وہ کبھی مقابلے میں آنا تو دور کی بات انہیں جواب بھی نہیں دے سکے؟


رانا صاحب، میں مرزا غلام احمد قادیانی کے پہلے دعوے لے کر آپ کے خلیفہء خامس مرزا مسرور احمد کے کینیڈا میں معاملات تک اتنے کیا اور کیوں آپ کے سامنے رکھ سکتا ہوں کہ آپ ہزار سال کی زندگی بھی لے لیں تو ان کے جواب نہیں دے سکتے۔
 
Top