جون ایلیا آج لبِ گہر فشاں آپ نے وا نہیں کیا (جونؔ ایلیا)

علی صہیب

محفلین
(اس دو غزلہ کے تمام اشعار مجھے محفل میں نہیں ملے، سو پیش ہے منتخب کلامِ جون ایلیا بمع ویڈیو پیشکش!)


آج لبِ گہر فشاں آپ نے وا نہیں کیا
تذکرۂ خجستۂ آب و ہوا نہیں کیا

کیسے کہیں کہ تجھ کو بھی ہم سے ہے واسطہ کوئی
تو نے تو ہم سے آج تک کوئی گلہ نہیں کیا

جانے تری نہیں کے ساتھ کتنے ہی جبر تھے کہ تھے
میں نے ترے لحاظ میں تیرا کہا نہیں کیا

مجھ کو یہ ہوش ہی نہ تھا تُو مرے بازوؤں میں ہے
یعنی تجھے ابھی تلک میں نے رہا نہیں کیا

تُو بھی کسی کے باب میں عہد شکن ہو غالباً
میں نے بھی ایک شخص کا قرض ادا نہیں کیا

ہاں وہ نگاہِ ناز بھی اب نہیں ماجرا طلب
ہم نے بھی اب کی فصل میں شور بپا نہیں کیا


دل نے وفا کے نام پر کارِ وفا نہیں کیا
خود کو ہلاک کر لیا خود کو فدا نہیں کیا

خیرہ سرانِ شوق کا کوئی نہیں ہے جنبہ دار
شہر میں اس گروہ نے کس کو خفا نہیں کیا

جو بھی ہو تم پہ معترض اس کو یہی جواب دو
آپ بہت شریف ہیں آپ نے کیا نہیں کیا

نسبتِ علم ہے بہت حاکمِ وقت کو عزیز
اس نے تو کارِ جہل بھی بے علما نہیں کیا

جس کو بھی شیخ و شاہ نے حکم خدا دیا قرار
ہم نے نہیں کیا وہ کام ہاں بہ خدا نہیں کیا

(جون ایلیا)
 
آخری تدوین:

علی صہیب

محفلین

نور وجدان

لائبریرین
بہت خوب اور عمدہ طریقے سے پڑھی گئی غزل. ماشاء اللہ عباد بھائی کی قابلیت ہر میدان میں نمایاں ہے. اللہ.کامیابیوں سے نوازے بیحد
 
Top