آج جنگ بندی کی نوید سنانے کی امید ہے: مولانا یوسف، ڈیڈلاک جلد ختم، مذاکرات کامیاب ہونگے: سمیع الحق،

نوشہرہ کینٹ +لوئردیر (آن لائن) جمعیت علماءاسلام اور طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ طالبان اور حکومتی کمیٹیوں میں ڈیڈ لاک جلد ختم ہو جائے گا قوم مایوس نہ ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے طالبان مذاکراتی کمیٹی کے کوآرڈینٹر مولانا یوسف شاہ سے مکہ مکرمہ سے فون پر بات کرتے ہوئے کےا انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے عمرے کا آغاز قیام امن کی دعا سے کیا ہے اور مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں کامیابی سے ہمکنار فرمائیں گے۔ دریں اثنا طالبان مذاکراتی ٹیم کے رکن مولانا یوسف شاہ نے کہا ہے کہ مولانا سمیع الحق عمرہ کی ادائیگی کے بعد آج وطن پہنچ رہے ہیں۔ طالبان قیادت اور سیاسی شوریٰ سے مولانا اور میرا رابطہ ہوا ہے آج جنگ بندی کی نوید قوم کو سنانے کی امید ہے۔ طالبان قیادت جنگ بندی کروانے پر راضی ہوگئے ہیں۔ جنگ بندی کا اعلان مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ مذاکرات میں ڈیڈلاک بھی جنگ بندی کے اعلان کے بعد خود بخود ختم ہوجائے گا۔آئی این پی کے مطابق مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ طالبان کی مذاکراتی کمیٹی اور حکومتی کمیٹی میں ڈیڈ لاک جلد ختم ہو جائے گا قوم مایوس نہ ہو۔ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ گولی اور بندوق سے امن قائم کر نےوالوں کو اپنے فےصلے پر نظر ثانی کرنی ہو گی‘ ملک مےں امن کے قےام اور تر قی خوشخالی کےلئے حکو مت کو طاقت کی بجائے مذاکرات سے مسائل حل کر نا ہونگے‘ دنےا مےں امن صرف مذاکرات کے ذرےعے ہی آسکتا ہے‘ حکو مت سنجےدگی کا مظاہرہ کرے تو طالبان اور حکو متی کمےٹی مےں بہت جلد ڈےڈلاک ختم ہو سکتا ہے۔ ادھر طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ حکومت اور طالبان کمیٹی میں جلد ہی ڈیڈ لاک ختم ہو جائیگا، آپریشن مسائل کا حل نہیں، امریکہ افغانستان میں شکست کھا چکا ہے اور جلد ہی افغانستان سے ناکام ہوکر نکل جائیگا۔ جاتے ہوئے شکست کا بدلہ پاکستان سے لیکر اس کو عدم استحکام سے دو چار کرنا چاہتا ہے۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/national/01-Mar-2014/285317
 
جب سے آپریشن کی بات اور سرجیکل سٹرائیکس شروع ہوئی ہیں ، طالبان کا جنگ بندی کی طرف مائل ہونا نظر آتا جارہا ہے۔ اور پاکستانی حکام کے افغانستان سےمسلسل رابطے بھی اسکی وجہ ہوسکتے ہیں۔ ممکن ہے فضل اللہ گروپ کو اب افغانستان سے امداد اور مدد میں کمی ہوگئی ہو۔
 

x boy

محفلین
یہ سب اتنی جلدی ختم ہونے والی باتیں نہیں،
10 بیس برس انسان خوب الم غلم کھاکر موٹا ہوتا ہے پھر سلمنگ کلینگ میں کہتا ہے کہ مجھے جلدی سے سلم اور اسمارٹ ہیند سم کردو۔
 
جب سے آپریشن کی بات اور سرجیکل سٹرائیکس شروع ہوئی ہیں ، طالبان کا جنگ بندی کی طرف مائل ہونا نظر آتا جارہا ہے۔ اور پاکستانی حکام کے افغانستان سےمسلسل رابطے بھی اسکی وجہ ہوسکتے ہیں۔ ممکن ہے فضل اللہ گروپ کو اب افغانستان سے امداد اور مدد میں کمی ہوگئی ہو۔
رشی کے فاقوں سے ٹوٹا نہ برہمن کا طلسم
عصا نہ ہو تو کلیمی ہے کارِ بے بنیاد۔۔۔۔
 
اسکا پنجابی ترجمہ یہ ہے کہ "ڈنڈا پیر ایہہ وگڑیاں تگڑیاں دا"
کئی سالوں سے یہ لوگ لڑ رہے ہیں۔ ان کو مالی اور فوجی سپلائی کہاں سے مل رہی ہے؟ سپلائی کا راستہ بھی بند ہونا چاہئے۔ اور ظاہر ہے جہاں سے بھی آتی ہے اسکا راستہ افغانستان سے ہو کر گزرتا ہے۔
 

حسینی

محفلین
کئی سالوں سے یہ لوگ لڑ رہے ہیں۔ ان کو مالی اور فوجی سپلائی کہاں سے مل رہی ہے؟ سپلائی کا راستہ بھی بند ہونا چاہئے۔ اور ظاہر ہے جہاں سے بھی آتی ہے اسکا راستہ افغانستان سے ہو کر گزرتا ہے۔

بے شک۔ اب جنگ بندی میں جن لوگوں یا ملکوں نے کردار ادا کیا انہیں کو دیکھ کر اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ کن کن لوگوں کا طالبان میں کتنا اثرورسوخ ہے اور طالبان کی اصل ڈوریں کہاں سے ہلتی ہیں اور ان کو مالی امداد کہاں سے آتا ہے۔ یہ چیزیں اب ہر کسی پر واضح ہیں۔
یہ بھی سب کے سامنے ہے کن ملکوں کے سربراہان یا نائب سربراہان نے پچھلے دنوں پاکستان کا دورہ کیا۔۔ اور اب طالبان کا روحانی باپ کس ملک کے دورے پر ہے۔
اگر یہ لوگ جدی ہوں تو پاکستان میں امن لانا کوئی اتنا بڑا کام نہیں ہے۔ لیکن بالواسطہ ان کاموں کے ذریعے حکومت یا اداروں پر پریشر کیا جاتا ہے اور پانے مطالبات منوائے جاتے ہیں۔ طالبان کی حیثیت ان کے ہاتھوں استعمال ہونے والے آلےکی سی ہے۔
 
Top