آجکل کی نعتیں اور مناجات

فہد مقصود

محفلین
چند نعتیں اور مناجات پیشِ خدمت ہیں۔ حیران ہوتا ہوں کہ یہ سب کھلم کھلا برصغیر میں ہوتا ہے اور اس کے خلاف بولنے والے کم ہی نظر آتے ہیں۔ پہلے نعتیں سنتے تھے بہت ہی خوبصورت ادائیگی ہوتی تھی کسی گانے کی طرز پر ادا نہیں کی جاتی تھیں لیکن اب تو یہ سب بہت زیادہ عام ہوتا جارہا ہے اور عام طور پر یہ سب برصغیر میں معیوب بھی معلوم نہیں ہوتا ہے کیونکہ خوب محفلیں ہوتی ہیں اور یہ نعتیں اور مناجات وہاں پڑھی جاتی ہیں۔ بڑی تعداد میں عوام شرکت کرتی ہے اور سب جھوم جھوم کر سنتے ہیں۔
 

فہد مقصود

محفلین
تکلیف ہوتی ہے تجھے مرچی بھی لگتی ہے!!!! اپنے فرقہ کے مخالفین کے لئے یہ الفاظ استعمال کیے جائیں گے نعت میں؟؟؟؟ یہ ان کے محبت کے درس ہیں!!!!

 

سید ذیشان

محفلین
اس کو نعت کی بجائے نشید (Nasheed) یا ترانہ کہنا زیادہ بہتر ہوگا۔ نعت رسول اللہ (ص) کی تعریف پر مبنی کلام کو کہتے ہیں۔

لوگ شائد گانوں کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ وہ اب مذہبی کلام میں بھی اسی قسم کی دھنیں اور سٹائل پسند کرتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
جب ہر چیز کمرشل ہے اور ہر کوئی پیسے کی دوڑ میں لگا ہے تو ہم "مولویوں" یا مذہب پرستوں سے یہ توقع کیوں رکھتے ہیں کہ وہ معیاری کام کریں گے اور وہ بھی فی سبیل اللہ! وہ بھی اسے دوڑ میں لگے ہوئے ہیں جس میں سب ہیں۔ وہ بھی اسی پستی اور گراوٹ کا شکار ہیں جس میں معاشرے کے دوسرے لوگ ہیں۔ بقولِ ذوق تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو، یعنی کوئی چیز اچھی نہیں لگتی تو اس سے دُور رہیں اور جن کو اچھی لگتی ہے ان کو لگنے دیں! اللہ اللہ خیر صلیٰ۔
 

شمشاد خان

محفلین
وہ تو ٹھیک ہے لیکن برائی کو تو بُرا کہنا ہی چاہیے اور اس کی روک تھام کی کوشش بھی کرنی چاہیے۔

ایک حدیث، جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ برائی کو طاقت سے روکو، اگر تم اس کی طاقت نہیں رکھتے، تو زبان سے روکو۔ اگر اس کی بھی طاقت نہیں ہے، تو دل میں اس کو بُرا جانو۔ اور یہ ایمان کا کم ترین درجہ ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
وہ تو ٹھیک ہے لیکن برائی کو تو بُرا کہنا ہی چاہیے اور اس کی روک تھام کی کوشش بھی کرنی چاہیے۔

ایک حدیث، جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ برائی کو طاقت سے روکو، اگر تم اس کی طاقت نہیں رکھتے، تو زبان سے روکو۔ اگر اس کی بھی طاقت نہیں ہے، تو دل میں اس کو بُرا جانو۔ اور یہ ایمان کا کم ترین درجہ ہے۔
اس کے لیے آپ کو ثابت کرنا پڑے گا کہ یہ مخصوص انداز یعنی جو مراسلہ نگار کو پسند نہیں اور ہو سکتا ہے جو بہت سوں کو پسند ہو وہ "برائی" ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
اس کے لیے آپ کو ثابت کرنا پڑے گا کہ یہ مخصوص انداز یعنی جو مراسلہ نگار کو پسند نہیں اور ہو سکتا ہے جو بہت سوں کو پسند ہو وہ "برائی" ہے۔
اس کے علاوہ برصغیر میں قوالی کی صنف بھی ہے جو صدیوں سے چلی آ رہی ہے۔ اس پر بھی اعتراضات ہوتے رہتے ہیں اور کافی لوگ اس کو برائی سمجھتے ہیں۔
 

فہد مقصود

محفلین
اس کے لیے آپ کو ثابت کرنا پڑے گا کہ یہ مخصوص انداز یعنی جو مراسلہ نگار کو پسند نہیں اور ہو سکتا ہے جو بہت سوں کو پسند ہو وہ "برائی" ہے۔


بھائی صاحب اس کا علم تو سب کو ہی ہے کہ ہمارے مذہب میں ساز وغیرہ بجانے کی ممانعت ہے اور یہ صحح احادیث سے ثابت ہے۔ دین میں عبادت کے معاملے میں بھی غیر مسلموں کی مشابہت اختیار کرنے سے سختی سے منع فرمایا گیا ہے تو ایک ایسی چیز جو جائز نہ ہو اس کی مماثلت مذہبی معاملات میں اخیتار کرنا کیسا ہوگا؟ ہم گناہگار ہیں گانے سنتے ہیں لیکن دینی معاملات کو ان سے اگر الگ ہی رکھا جائے تو بہتر ہی ہوگا۔ اور یہ تو آپ بالکل درست فرما رہے ہیں کہ اس کو معیوب نہیں سمجھا جاتا ہے یہی میرا بھی کہنا ہے۔ مقصد صرف یہ ہے کہ اگر کوئی غیر ارادی یا نا سمجھی میں اس عمل کو کر رہا ہے تو شاید یہاں اس طرزِ عمل کو دیکھ کر سوچنے پر مجبورہو جائے کہ یہ سب نامناسب ہے اور ہر کام جو مولوی حضرات کرتے ہیں اس کی پیروی آنکھ بند کر کے نہ کرے بلکہ خود سوچے اور تحقیق کرے۔
 

فہد مقصود

محفلین
اس کو نعت کی بجائے نشید (Nasheed) یا ترانہ کہنا زیادہ بہتر ہوگا۔ نعت رسول اللہ (ص) کی تعریف پر مبنی کلام کو کہتے ہیں۔

لوگ شائد گانوں کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ وہ اب مذہبی کلام میں بھی اسی قسم کی دھنیں اور سٹائل پسند کرتے ہیں۔

بھائی صاحب آپ درست فرما رہے ہیں۔ واقعی نعت کہنا مناسب نہیں ہے لیکن افسوس کی بات تو یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس طرح تعریف بیان کی جاتی ہے اور کرنے والے نعت ہی کہتے بھی ہیں۔ ہم نے بھی اسی لئے کہہ دیا۔ آئندہ خیال رکھیں گے۔ جزاک اللہ۔
 

ام اویس

محفلین
چند نعتیں اور مناجات پیشِ خدمت ہیں۔ حیران ہوتا ہوں کہ یہ سب کھلم کھلا برصغیر میں ہوتا ہے اور اس کے خلاف بولنے والے کم ہی نظر آتے ہیں۔ پہلے نعتیں سنتے تھے بہت ہی خوبصورت ادائیگی ہوتی تھی کسی گانے کی طرز پر ادا نہیں کی جاتی تھیں لیکن اب تو یہ سب بہت زیادہ عام ہوتا جارہا ہے اور عام طور پر یہ سب برصغیر میں معیوب بھی معلوم نہیں ہوتا ہے کیونکہ خوب محفلیں ہوتی ہیں اور یہ نعتیں اور مناجات وہاں پڑھی جاتی ہیں۔ بڑی تعداد میں عوام شرکت کرتی ہے اور سب جھوم جھوم کر سنتے ہیں۔
ایسی نعتیں یا مناجاتیں پیش کرنے کا مقصد کیا ہے؟
اپنی پسند کا اظہار یا ان کو سب تک پہنچانے کا سبب بننا
 
Top