شمشاد
لائبریرین
عنوان : آثار الصنادید
مصنف : سر سید احمد خان
صفحہ ۸۲
جی پور اور متھرا اور بنارس اور اوجین مین بھی بنایا گیا۔ اکثر آلات اس رصد خانے مین چونے اور پتھر کے بنائے تھے تاکہ رصد مین فرق نہ پڑے۔ یہ رصد خانہ اب بالکل خراب ہو گیا ہے۔ سب آلات ٹوٹ گئے ہین اور سب کی تقسیمین مٹ گئی ہین۔ کوئی آلہ اس قابل نہین رہا کہ اوس سے ایک بھی عمل ہو سکے۔ تین آلے منجملہ آلات کے جو چونے اور پتھر سے بنائے تھے اب تھی ٹوٹے پھوٹے موجود ہین۔
اول جی پرکاش
یہ آلہ ہے حساب ظل کا ایک سطح مستوی پر عمود بطور مقیاس کے قائم کرکر گرد اوسکے دائرہ افق ترپن ۵۳ فٹ آٹھ انچھ کے قطر کا کھینچ کر اوسپر چار درجے کی گول دیوار کنوئین کی کوٹھی کی طرح اوٹھائی ہین کہ ایک درجہ زمین مین دبا ہوا ہے اور تین اوپر نکلے ہوئے ہین۔ اوسکی ساٹھ ۶۰ پر تقسیم کی ہے۔ ایک خانہ کُھلا بطور طاق کے اور ایک بند رکھا ہے۔ اندر کے رخ مقنطرات کھینچے ہین اور درجات کی تقسیم کی ہے اور مقیاس اور سطح دائرہ اور افق اور مقنطرات سب کے سب منقسم ہین۔
دوم رام جنتر
یہ آلہ ایک چبوترہ ہے۔ سلامی شمال کی طرف سے بقدر عرض بلد اوٹھا ہوا اور اوسپر چار قوسین ہین اور ہر ایک قوس کے دونون طرف سیڑھیان بنا دی ہین۔