آتش دان کا بت صفحہ 70-71

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
”ہا تم ۔۔۔۔۔ بولو گی کیسے کیونکہ اس وقت تمہارے کانوں پر آ لئہ سماعت کاسٹ موجود نہیں ہے۔ ۔ ۔ خیر ہونتٹ ہی ہلاتی رہو! جب تمہارے ہونٹ ہلتے ہیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے شفق کی دوپارٹیاں آپس میں کبڈی کھیل رہی ہوں!
عمران اس وقت اپنی اصلی آواز میں بول رہا تھا اور جوزف کی آنکھیں حیرت کے مارے باہر نکلی پڑہی تھیں۔
دفتعاََ عمران نے اس سے کہا۔
”تم زمین پر لیٹ جاؤ۔“
جوزف نے چپ چاپ تعمیل کی! عمران کا میک اَپ میں ہونا اُس کے لئے بعید از عقل نہیں تھا کیونکہ وہ اسے کئی دن سے سانا تہور علی کے میک اَپ میں بھی دیکھتا رہا تھا۔
”اوکّوے تم اتنی بزدلی کیوں دکھا رہے ہو۔“ لڑکی جھنجھلا کر بولی۔“
”وہ کائیں کائیں نہیں کرے گا۔“ عمران نے مسکرا کر کہا۔ “اور اگر کر بھی اس کی آواز تمہارے کانوں تک نیسے پہنچ سکتی ہے۔“
”تو کیا تم مجھے بہری سمجھتے ہو!“ لڑکی بڑے دلآویز انداز میں مسکرائی
”جو سمجھتا ہو ! اللہ کرے خود اندھا ہو جائے“ عمران نے بوڑھی عورتوں کی طرح انگلیاں چٹخا کر کوُ سنادیا!۔۔۔
لڑکی ہنسنے لگی وہ بڑے اچھے موڈ میں معلوم ہوتی تھی!
”تم کوئی بھی ہو چالاک اور دلچسپ معلوم ہوتے ہو۔“ اس نے کہا ” اتنا دلچسپ کہ بعض لڑکیاں پیار سے حلوہ کہتی ہیں۔“
”اگر یہ تمہاری اصل آواز ہے تو مجھے یاد پڑتا ہے کہ اِ سے میں پہلے
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بھی کہیں سُن چکی ہوں۔“
”اور میں محسوس کر رہا ہوں کہ تم وقت گذارنے کی کوشش کر رہی ہو۔ کیوں؟ مدد کا انتظار ہے ۔ ۔ ۔ ظاہر ہے کہ اس صورت میں مدد ضرور آئے گی جب کہ میں اس بُت نما ٹرانسمیٹر کا تار کاٹ چکا ہوں!“
لڑکی نے کچھ کہنا چاہا لیکن پھر مضبوطی سے اپنے ہونٹ بند کر لئے۔
”تار کٹنے پر دوسری جانب یقینی طور پر اس کا ردِ عمل ہوا ہو گا! کیوں“
عمران مسکرا کر بولا۔
”اس لئے تمہیں مدد کی توقع ہے!“
لڑکی اب بھی کچھ نہ بولی !لیکن وہ بہر حال پُر سکون نظر آرہی تھی۔
”تم سمجھتی ہو شاید مجھ سے حماقت سر زد ہوئی ہے جس کا نتیجہ مجھے عنقریب بھگتنا پڑے گا ! لیکن یہ تمہاری بھول ہے! جب میں نے تار کاٹا ہے اس وقت اس بُت کی آنکھیں سُرخ نہ تھیں!“
”کیا مطلب“ لڑکی یک بیک چونک پڑی۔
”بُت کی آنکھیں سُرخ نہیں تھیں“ عمران مسکرایا۔“ اور دوسری طرف سے کہا گیا تھا کہ اب تم سوئچ آن کر دو!“
”تم جھوٹے ہو“ لڑکی نے بیساختہ کہا! پھر ایسا معلوم ہونے لگا جیسے یہ جملہ غیر ارادی طور پر اس کی زبان سے نکلا ہو۔
”یہ سچ ہے بہری محترمہ۔“ عمران نے اس کی آواز کی نقل اتاری۔“ میں نے اس سے کہا تھا کہ میں مطمئن ہوئی ہوں! یہ لوگ میک اَپ میں نہیں ہیں۔“
لڑکی بوکھلائے ہوئے اندرز میں دو چار قدم پیچھے ہٹ گئی ! وہی نہیں بلکہ جوزف بھی بوکھلا کر اٹھ بیٹھا تھا حالا نکہ وہ اردو نہیں سمجھتا تھا لیکن آواز کی تو کوئی
 
Top