شمشاد
لائبریرین
صفحہ 78 – 79
دوسری صبح آفس میں ایکس ٹو کے ماتحت پچھلی رات کی بے تکی بھاگ دوڑ کے متعلق گفتگو کر رہے تھے! جولیا کا موڈ خصوصیت سے بگڑا ہوا تھا۔ وہ کہہ رہی تھی!
"میں کیفے وکٹوریہ میں کافی رات گئے تک جھک مارتی رہی تھی۔ اور پھر مجھے وہ سوٹ کیس گھر ہی واپس لانا پڑا تھا۔ میرا خیال ہے کہ اب ایکسٹو ٹھوکریں کھانا شروع کر دے گا! بہت تیزی سے چل رہا تھا۔ وکٹوریہ میں میرے وقت کی بربادی کا یہی مطلب ہو سکتا ہے کہ اس کی کوئی اسکیم پٹ گئی ہے۔"
"اور ہم دلکشا کے عقبی پارک میں سر پھوڑتے رہے تھے۔" تنویر بولا۔
"نہ تو اس کھڑکی میں شعلہ دکھائی دیا تھا اور نہ ہم اندر گئے تھے۔ البتہ دو آدمی ضرور نظر آئے تھے۔ جنہوں نے پائپ کے ذریعے عمارت میں پہنچنے کی کوشش کی تھی اور کامیاب بھی ہو گئے تھے!"
"وہ دونوں کون تھے!" جولیا نے پوچھا۔
"یہ تم ہی بتا سکو گی۔" تنویر مسکرایا۔
"میں کیا جانوں ۔۔۔ مجھ سے جو کچھ کہا گیا تھا! اس کی اطلاع تمہیں دے دی تھی۔"
"ہم اندھیرے کی وجہ سے ان کی شکلیں نہیں دیکھ سکے تھے۔" کیپٹن خاور نے کہا۔
"سمجھ نہیں آتا کیا چکر ہے۔" جولیا بڑبڑائی۔ " صفدر بھی غائب ہے اور عمران تو عرصے سے نہیں آیا!" دفعتاً فون کی گھنٹی بجی اور جولیا نے ریسیور اٹھا لیا۔
"ہیلو ۔۔۔!"
"یس جولیا۔ اِٹ اِ ایکسٹو۔" دوسری طرف سے آواز آئی۔ "شاید تم لوگ سوچ رہے ہو گے کہ پچھلی رات میری کوئی اسکیم فیل ہو گئی ہو گی۔"
"نن ۔۔۔ نہیں ۔۔۔ جناب" جولیا ہکلائی۔
"میری کوئی اسکیم فیل نہیں ہوئی۔ تم لوگوں کو محض اس لیے کچھ نہیں کرنا پڑا کہ سارے کام آسانی سے ہو گئے تھے۔!"
"نہیں جناب! ہم نے یہ نہیں سوچا کہ آپ کی کوئی اسکیم فیل ہوئی ہو گی۔"
"خیر۔۔۔ ابھی وہاں صفدر پہنچے گا۔ تمہیں اس کے ساتھ دانش منزل جانا ہے۔"
"بہت بہتر جناب۔!"
دوسری طرف سے سلسلہ منقطع ہو گیا! جولیا نے ریسیور رکھ کر ایک طویل سانس لی۔
"کیا قصہ ہے!" تنویر نے پوچھا۔
"میرے خدا ۔۔۔ وہ ہمارے خیال تک پڑھ لیتا ہے۔"
"کیوں کیا ہوا۔"
"کہہ رہا تھا! تم سوچ رہے ہو گے کہ میری کوئی اسکیم فیل ہو گئی ہے۔"
دوسری صبح آفس میں ایکس ٹو کے ماتحت پچھلی رات کی بے تکی بھاگ دوڑ کے متعلق گفتگو کر رہے تھے! جولیا کا موڈ خصوصیت سے بگڑا ہوا تھا۔ وہ کہہ رہی تھی!
"میں کیفے وکٹوریہ میں کافی رات گئے تک جھک مارتی رہی تھی۔ اور پھر مجھے وہ سوٹ کیس گھر ہی واپس لانا پڑا تھا۔ میرا خیال ہے کہ اب ایکسٹو ٹھوکریں کھانا شروع کر دے گا! بہت تیزی سے چل رہا تھا۔ وکٹوریہ میں میرے وقت کی بربادی کا یہی مطلب ہو سکتا ہے کہ اس کی کوئی اسکیم پٹ گئی ہے۔"
"اور ہم دلکشا کے عقبی پارک میں سر پھوڑتے رہے تھے۔" تنویر بولا۔
"نہ تو اس کھڑکی میں شعلہ دکھائی دیا تھا اور نہ ہم اندر گئے تھے۔ البتہ دو آدمی ضرور نظر آئے تھے۔ جنہوں نے پائپ کے ذریعے عمارت میں پہنچنے کی کوشش کی تھی اور کامیاب بھی ہو گئے تھے!"
"وہ دونوں کون تھے!" جولیا نے پوچھا۔
"یہ تم ہی بتا سکو گی۔" تنویر مسکرایا۔
"میں کیا جانوں ۔۔۔ مجھ سے جو کچھ کہا گیا تھا! اس کی اطلاع تمہیں دے دی تھی۔"
"ہم اندھیرے کی وجہ سے ان کی شکلیں نہیں دیکھ سکے تھے۔" کیپٹن خاور نے کہا۔
"سمجھ نہیں آتا کیا چکر ہے۔" جولیا بڑبڑائی۔ " صفدر بھی غائب ہے اور عمران تو عرصے سے نہیں آیا!" دفعتاً فون کی گھنٹی بجی اور جولیا نے ریسیور اٹھا لیا۔
"ہیلو ۔۔۔!"
"یس جولیا۔ اِٹ اِ ایکسٹو۔" دوسری طرف سے آواز آئی۔ "شاید تم لوگ سوچ رہے ہو گے کہ پچھلی رات میری کوئی اسکیم فیل ہو گئی ہو گی۔"
"نن ۔۔۔ نہیں ۔۔۔ جناب" جولیا ہکلائی۔
"میری کوئی اسکیم فیل نہیں ہوئی۔ تم لوگوں کو محض اس لیے کچھ نہیں کرنا پڑا کہ سارے کام آسانی سے ہو گئے تھے۔!"
"نہیں جناب! ہم نے یہ نہیں سوچا کہ آپ کی کوئی اسکیم فیل ہوئی ہو گی۔"
"خیر۔۔۔ ابھی وہاں صفدر پہنچے گا۔ تمہیں اس کے ساتھ دانش منزل جانا ہے۔"
"بہت بہتر جناب۔!"
دوسری طرف سے سلسلہ منقطع ہو گیا! جولیا نے ریسیور رکھ کر ایک طویل سانس لی۔
"کیا قصہ ہے!" تنویر نے پوچھا۔
"میرے خدا ۔۔۔ وہ ہمارے خیال تک پڑھ لیتا ہے۔"
"کیوں کیا ہوا۔"
"کہہ رہا تھا! تم سوچ رہے ہو گے کہ میری کوئی اسکیم فیل ہو گئی ہے۔"