شمشاد
لائبریرین
صفحہ 6 – 7
آہا ۔۔۔ کیا بات ہو گی! کیسا مزہ آئے گا۔" عمران خوش ہو کر بولا۔ "اخبارات میں ہماری تصویریں سائع ہو گی اور ان کے نیچے لکھا ہو گا ۔۔۔
مار کھانے سے پہلے ۔۔۔ اور ۔۔۔ مار کھانے کے بعد ۔۔۔ خدا سمجھے!" صفدر دانت پیس کر رہ گیا۔
یہ گفتگو دلکشا لاج کے عقبی پارک کی گنجان جھاڑیوں میں ہو رہی تھی! عمرا اور صفدر میک اَپ میں تھے! صفدر کے چہرہ پر گھنی سیاہ اور ڈھلکی ہوئی مونچھیں جن کے بال خم کھا کر نچلے ہونٹ تک چلے آئے تھے۔ عمران کا اپنا میک اپ بڑا واہیات تھا! کپڑے چیتھڑوں کی شکل میں جھول رہے تھے۔! اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سالخوردہ لوہاروں کی سی تھی۔ سفید داڑھی اور مونچھیں بے ترتیب اور کنگھی کو ترسی ہوئی معلوم ہوتی تھیں۔
اندھیرا پھیلتے ہی وہ یہاں آ چھپے تھے اور اب تو اس وقت گیارہ بجنے والے تھے۔ صفدر سے اس نے صرف اتنا ہی بتایا تھا کہ اُسے پائپ کے سہارے ۔۔۔۔۔۔۔۔ پر چرھنے کی ٹریننگ دینا چاہتا ہے۔
صفدر جانتا تھا کہ دلکشا لاج میں ایک معزز گھرانہ آباد ہے اور یہاں کی ۔۔۔۔۔۔۔۔ لڑکیاں تو شہر بھر میں مشہور تھیں۔ اونچی سوسائٹیز میں " دلکشا والیاں ۔۔۔۔۔۔۔ تھیں! صرف انہین تینوں پر بس نہیں تھی۔۔۔ پورا خاندان ہی اپنے حُسن کے لئے مشہور تھا! عورت مرد سبھی حسین تھے! صفدر سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایڈونچر کا تعلق کسی محکمہ جاتی کام سے ہو گا۔ بھلا اس عمارت میں محکمہ جاتی کام کی گنجائش کہاں۔
"یہاں کتے تو نہیں ہیں!" صفدر نے کچھ دیر بعد مردہ سی آواز میں پوچھا۔
"یہ کتے کہاں نہیں ہوتے! بس انہیں پہچاننا سیکھو۔!"
"ارے میں بھونکنے والے کتوں کی بات کر رہا تھا!"
"میں کاٹنے والے اور بھنبوڑنے والے کتوں کی بھی بات کر رہا ہوں!" عمرا نے جواب دیا۔
"میں جا رہا ہوں۔"
"نتیجے کے تم خود ذمہ دار ہو گے! یہ ایکس ٹو کی غلطی ہو سکتی ہے کہ اس نے تمہیں براہ راست نہیں بتایا۔"
"کیا کہا تھا؟"
"یہی کہ صفدر کو ساتھ لے جاؤ اور اسے بتاؤ کہ عمارتوں کے پائپوں کے سہارے اوپر کیسے چڑھتے ہیں۔"
"تو یہی عمارت کیوں؟"
"مجھے یہی پسند ہے۔"
"یہاں میرے کچھ شناسا بھی ہیں۔"
"اسی لئے ہم میک اپ میں آئے ہیں!"
"گویا آپ کو یہ بھی معلوم تھا کہ اس عمارت یں میرے جان پہچان والے بھی ہیں۔"
"بھئی ایکس ٹو سب کچھ جانتا ہے۔"
"تب پھر یہ کوئی سرکاری ہی کامہو تا۔! مگر اس عمارت کا سرکاری کام سے کیا تعلق۔!"
"ابھی کچھ دیر بعد معلوم ہو جائے گا! ٹھہرو! اوہ ۔ کونے والی نچلی کھڑکی میں سبز روشنی نظر آ رہی ہے ۔۔۔ آؤ چلیں۔"
آہا ۔۔۔ کیا بات ہو گی! کیسا مزہ آئے گا۔" عمران خوش ہو کر بولا۔ "اخبارات میں ہماری تصویریں سائع ہو گی اور ان کے نیچے لکھا ہو گا ۔۔۔
مار کھانے سے پہلے ۔۔۔ اور ۔۔۔ مار کھانے کے بعد ۔۔۔ خدا سمجھے!" صفدر دانت پیس کر رہ گیا۔
یہ گفتگو دلکشا لاج کے عقبی پارک کی گنجان جھاڑیوں میں ہو رہی تھی! عمرا اور صفدر میک اَپ میں تھے! صفدر کے چہرہ پر گھنی سیاہ اور ڈھلکی ہوئی مونچھیں جن کے بال خم کھا کر نچلے ہونٹ تک چلے آئے تھے۔ عمران کا اپنا میک اپ بڑا واہیات تھا! کپڑے چیتھڑوں کی شکل میں جھول رہے تھے۔! اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سالخوردہ لوہاروں کی سی تھی۔ سفید داڑھی اور مونچھیں بے ترتیب اور کنگھی کو ترسی ہوئی معلوم ہوتی تھیں۔
اندھیرا پھیلتے ہی وہ یہاں آ چھپے تھے اور اب تو اس وقت گیارہ بجنے والے تھے۔ صفدر سے اس نے صرف اتنا ہی بتایا تھا کہ اُسے پائپ کے سہارے ۔۔۔۔۔۔۔۔ پر چرھنے کی ٹریننگ دینا چاہتا ہے۔
صفدر جانتا تھا کہ دلکشا لاج میں ایک معزز گھرانہ آباد ہے اور یہاں کی ۔۔۔۔۔۔۔۔ لڑکیاں تو شہر بھر میں مشہور تھیں۔ اونچی سوسائٹیز میں " دلکشا والیاں ۔۔۔۔۔۔۔ تھیں! صرف انہین تینوں پر بس نہیں تھی۔۔۔ پورا خاندان ہی اپنے حُسن کے لئے مشہور تھا! عورت مرد سبھی حسین تھے! صفدر سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایڈونچر کا تعلق کسی محکمہ جاتی کام سے ہو گا۔ بھلا اس عمارت میں محکمہ جاتی کام کی گنجائش کہاں۔
"یہاں کتے تو نہیں ہیں!" صفدر نے کچھ دیر بعد مردہ سی آواز میں پوچھا۔
"یہ کتے کہاں نہیں ہوتے! بس انہیں پہچاننا سیکھو۔!"
"ارے میں بھونکنے والے کتوں کی بات کر رہا تھا!"
"میں کاٹنے والے اور بھنبوڑنے والے کتوں کی بھی بات کر رہا ہوں!" عمرا نے جواب دیا۔
"میں جا رہا ہوں۔"
"نتیجے کے تم خود ذمہ دار ہو گے! یہ ایکس ٹو کی غلطی ہو سکتی ہے کہ اس نے تمہیں براہ راست نہیں بتایا۔"
"کیا کہا تھا؟"
"یہی کہ صفدر کو ساتھ لے جاؤ اور اسے بتاؤ کہ عمارتوں کے پائپوں کے سہارے اوپر کیسے چڑھتے ہیں۔"
"تو یہی عمارت کیوں؟"
"مجھے یہی پسند ہے۔"
"یہاں میرے کچھ شناسا بھی ہیں۔"
"اسی لئے ہم میک اپ میں آئے ہیں!"
"گویا آپ کو یہ بھی معلوم تھا کہ اس عمارت یں میرے جان پہچان والے بھی ہیں۔"
"بھئی ایکس ٹو سب کچھ جانتا ہے۔"
"تب پھر یہ کوئی سرکاری ہی کامہو تا۔! مگر اس عمارت کا سرکاری کام سے کیا تعلق۔!"
"ابھی کچھ دیر بعد معلوم ہو جائے گا! ٹھہرو! اوہ ۔ کونے والی نچلی کھڑکی میں سبز روشنی نظر آ رہی ہے ۔۔۔ آؤ چلیں۔"