آئی ایس آئی امریکہ کو بدترین دشمن مانتی ہے‘

نایاب

لائبریرین
بشکریہ بی بی سی اردو


’آئی ایس آئی امریکہ کو بدترین دشمن مانتی ہے‘
القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی تلاش میں مدد دینے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کا کہنا ہے کہ پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے حکام امریکہ کو اپنا ’بدترین دشمن‘ مانتے ہیں۔
ڈاکٹر آفریدی کو اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بیس دن بعد گزشتہ برس بائیس مئی کو پشاور کے علاقے حیات آباد سے حراست میں لیا گیا تھا۔ انہیں بعدازاں ایک شدت پسند تنظیم کی حمایت اور مالی امداد کے جرم میں تینتیس برس قید کی سزا سنائی گئی اور اب وہ پشاور کی جیل میں قید ہیں۔
نجی امریکی ٹی وی چینل فاکس نیوز کے مطابق حراست میں لیے جانے کے بعد پہلی مرتبہ جیل سے دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر آفریدی نے یہ بھی بتایا کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ امریکی آپریشن کا ہدف کون ہے۔
فاکس نیوز کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اس انٹرویو میں شکیل آفریدی نے کہا کہ انہیں یہ ضرور معلوم تھا کہ ایبٹ آباد کے اس مکان میں چند دہشت گرد مقیم ہیں تاہم ان کی شناخت سے وہ ناواقف تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے جو کام دیا گیا تھا اس کے علاوہ کسی مخصوص ہدف کا علم نہیں تھا۔ مجھے دھچکا لگا اور یقین نہیں آیا کہ میں اس(اسامہ) کی ہلاکت سے جڑا ہوا تھا‘۔
ڈاکٹر آفریدی کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں لگا تھا کہ انہیں اسامہ کی ہلاکت کے بعد پاکستان چھوڑنے کی ضرورت ہے لیکن پھر انہیں آئی ایس آئی نے اغوا کر لیا۔’
ان کے مطابق سی آئی اے نے انہیں افغانستان چلے جانے کو کہا تھا۔ تاہم وہ سرحدی علاقوں کی صورتحال کی وجہ سے خدشات کا شکار تھے اور ان کے خیال میں چونکہ وہ بن لادن کی ہلاکت میں ملوث نہیں تھے اس لیے انہیں ملک چھوڑنے کی ضرورت نہیں تھی۔
شکیل آفریدی نے بات چیت کے دوران اسلام آباد کے علاقے آبپارہ میں واقع آئی ایس آئی کے حراستی مرکز میں ہونے والے تشدد کا بھی ذکر کیا جہاں انہیں ابتدائی تفتیش کے لیے رکھا گیا تھا۔
ان کے مطابق تفتیش کے دوران ان کے جسم پر سگریٹ بجھائے گئے، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے گئے اور انہیں پرانے بوسیدہ کپڑے پہنا کر زمین پر پڑی پلیٹ سے ’کتے‘ کی طرح کھانے پر مجبور کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تفتیش کے دوران آئی ایس آئی کے اہلکار انہیں کہتے رہے کہ’امریکی ہمارے بدترین دشمن ہیں، بھارتیوں سے بھی برے دشمن‘۔
پشاور سنٹرل جیل سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی بلاشبہ حقانی نیٹ ورک کی مالی امداد کرتی ہے۔ امریکہ کافی عرصے سے پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ اس کے قبائلی علاقوں خاص کر شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف آپریشن کیا جائے۔
ڈاکٹر آفریدی نے الزام عائد کیا کہ پاکستانی خفیہ ادارہ اکثر امریکہ کو حراست میں لیے گئے بہت سے اہم مسلح شدت پسندوں سے تفتیش نہیں کرنے دیتا اور اکثر ان شدت پسندوں کو افغانستان میں نیٹو افواج پر حملے کرنے کے لیے رہا بھی کر دیتا ہے۔
ماضی میں پاکستان ان الزامات کی کئی بار تردید کر چکا ہے۔
ڈاکٹر آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی شدت پسندی کے خلاف جنگ ایک ڈھونگ اور امریکہ سے پیسے نکلوانے کا ایک طریقہ ہے۔
اس انٹرویو میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ آئی ایس آئی بہت سے مسلح شدت پسندوں کو امریکی تفتیشی افسران سے جھوٹ بولنے اور غلط معلومات فراہم کرنے کی ہدایات دیتا ہے۔
تجزیہ کار شوکت قادر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عین ممکن ہے کہ سکیورٹی اداروں میں ایسے لوگ ہوں جو اس موقف کے حامی ہوں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اکثریت ایسا ہی سوچتی ہے۔
ڈاکٹر آفریدی نے مزید بتایا کہ آبپارہ جیل میں کئی مغربی سیاہ فام باشندے بھی قید ہیں جو کہ اسلام قبول کرنے کے بعد افغانستان میں جہاد کے مقاصد سے آئے تھے اور ایسے افراد کو خاص طور پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ عرب قیدیوں کے ساتھ بہتر سلوک کیا جاتا ہے۔
یہ باور کیا جا رہا ہے کہ ڈاکٹر آفریدی نے یہ انٹرویو موبائل فون کی مدد سے دیا ہے۔
پشاور جیل کے حکام نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ انٹرویو کی اطلاعات پر حیران ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ ڈاکٹر شکیل کو ان کے قید خانے میں موبائل فون پہنچایا گیا ہو۔
شکیل آفریدی کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر پاکستانی حکام کی جانب سے تاحال کوئی سرکاری موقف سامنے نہیں آیا ہے۔۔
 

عسکری

معطل
تو یہ کونسی نئی بات ہے اس میں کوئی شک ہے کیا ؟ ویسے اب اگر اسے دوبارہ جیل سے نکال کر آئی ایس آئی لے گئی اور دوبارہ لتر پریڈ کی تو کون روک لے گا؟:ROFLMAO:
 

نایاب

لائبریرین
یہ تو جیلوں کا حال ہے ۔ ذرا معصومیت ملاحظہ ہو کہ
" پشاور جیل کے حکام نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ انٹرویو کی اطلاعات پر حیران ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ ڈاکٹر شکیل کو ان کے قید خانے میں موبائل فون پہنچایا گیا ہو۔"
 

عسکری

معطل
یہ تو جیلوں کا حال ہے ۔ ذرا معصومیت ملاحظہ ہو کہ
" پشاور جیل کے حکام نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ انٹرویو کی اطلاعات پر حیران ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ ڈاکٹر شکیل کو ان کے قید خانے میں موبائل فون پہنچایا گیا ہو۔"
بھائی جی انہیں کونفیڈنس نہیں ہے نا اگر یہی بات فوج میں ہوتی تو وہ کہتا اگر اسے فون ملا ہو تو میرا کورٹ مارشل کر دینا بے شک۔:laugh: پر پولیس کا تو پتا ہے نا ۔ویسے ایسے بیانات اور اس طرح کی کوششوں کا مقصد اس غدار کو خبروں میں زندہ رکھنا ہے ۔
 

سید ذیشان

محفلین
بھائی جی انہیں کونفیڈنس نہیں ہے نا اگر یہی بات فوج میں ہوتی تو وہ کہتا اگر اسے فون ملا ہو تو میرا کورٹ مارشل کر دینا بے شک۔:laugh: پر پولیس کا تو پتا ہے نا ۔ویسے ایسے بیانات اور اس طرح کی کوششوں کا مقصد اس غدار کو خبروں میں زندہ رکھنا ہے ۔
واہ بھئی بڑی منتق ہے۔ ائی ایس ائی ، سی ائی اے کی مدد کرے دہشت گرد پکڑنے میں تو ملک کے بڑے وفادار اور اگر کوئی اور بندہ کرے تو غدار۔
 

عسکری

معطل
واہ بھئی بڑی منتق ہے۔ ائی ایس ائی ، سی ائی اے کی مدد کرے دہشت گرد پکڑنے میں تو ملک کے بڑے وفادار اور اگر کوئی اور بندہ کرے تو غدار۔
مفادات کی جنگ اتنی سادی ہوتی کاش :bighug: یہ معاملے اتنے سادے نہیں انٹیلی جنس کی دنیا وہ نہیں جو عمران سریز میں پڑھی تھی :biggrin:
 

سید ذیشان

محفلین
مفادات کی جنگ اتنی سادی ہوتی کاش :bighug: یہ معاملے اتنے سادے نہیں انٹیلی جنس کی دنیا وہ نہیں جو عمران سریز میں پڑھی تھی :biggrin:
یہی تو رونا ہے۔ کہ چند لوگوں کو ہم نے لوگوں کی زندگی اور موت کا، لوگوں کو غدار قرار دینے کا اور کسی کو بھی قتل کرکے لاشیں پھینکنے کا اختیار دے دیا ہے۔ اور بھیڑ بکریاں ان بے لگام گھوڑوں کے ترانے گاتی رہتی ہیں۔
 

عسکری

معطل
یہی تو رونا ہے۔ کہ چند لوگوں کو ہم نے لوگوں کی زندگی اور موت کا، لوگوں کو غدار قرار دینے کا اور کسی کو بھی قتل کرکے لاشیں پھینکنے کا اختیار دے دیا ہے۔ اور بھیڑ بکریاں ان بے لگام گھوڑوں کے ترانے گاتی رہتی ہیں۔
اگر یہ نا ہوتے تو وہ ہوتا جو افغانستان میں ہو رہا ہے کبھی ایک دو دن نکال کر کابل کندھار موگا دیشو کا چکر لگا آئیں تو سب سمجھ جائیں گے ۔ رہی بھیڑ بکریوں والی بات اس کا جواب دیا تو پرسنل اٹیک تصور کیا جائے گا
 

سید ذیشان

محفلین
اگر یہ نا ہوتے تو وہ ہوتا جو افغانستان میں ہو رہا ہے کبھی ایک دو دن نکال کر کابل کندھار موگا دیشو کا چکر لگا آئیں تو سب سمجھ جائیں گے ۔ رہی بھیڑ بکریوں والی بات اس کا جواب دیا تو پرسنل اٹیک تصور کیا جائے گا
میرا تعلق جس جگہ سے ہے تو مجھے سب کے کرتوت پتا ہیں ہیں اور مجھے سب کی قابلیت کا اچھی طرح سے اندازہ ہے۔ یہ ایسی باتیں ہیں جو کہ پبلک فورم پر نہیں کی جا سکتیں۔ بھیڑ بکریوں والی بات میں نے پاکستانی عوام کے لئے کی تھی یہ پرسنل اٹیک ہرگز نہیں تھا۔
 

عسکری

معطل
میرا تعلق جس جگہ سے ہے تو مجھے سب کے کرتوت پتا ہیں ہیں اور مجھے سب کی قابلیت کا اچھی طرح سے اندازہ ہے۔ یہ ایسی باتیں ہیں جو کہ پبلک فورم پر نہیں کی جا سکتیں۔ بھیڑ بکریوں والی بات میں نے پاکستانی عوام کے لئے کی تھی یہ پرسنل اٹیک ہرگز نہیں تھا۔
ہاں میرا بھی ایسا ہی تعلق ہے اور میں بھی سب کرتوت جانتا ہوں جو پبلک فورم پر نہیں کہے جا سکتے یہ کونسی انہونی بات ہے؟
 

نایاب

لائبریرین
اگر یہ نا ہوتے تو وہ ہوتا جو افغانستان میں ہو رہا ہے کبھی ایک دو دن نکال کر کابل کندھار موگا دیشو کا چکر لگا آئیں تو سب سمجھ جائیں گے ۔ رہی بھیڑ بکریوں والی بات اس کا جواب دیا تو پرسنل اٹیک تصور کیا جائے گا
پاکستانی بھائی
بہت گہرا جملہ ہے ۔
کیا یہ جو اپنے ڈاکٹر صاحب نے سی آئی اے کے ایجنٹ ہوتے ان کے مفادات کا تحفظ کے لیئے اقدام اٹھائے ۔
شہریوں کو بے تکی " ویکسین " پلا تےکیا اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا ؟
اور کیا یہ " غداری " کے زمرے میں آتے ہیں ۔ ؟
 

عاطف بٹ

محفلین
نجی امریکی ٹی وی چینل فاکس نیوز کے مطابق حراست میں لیے جانے کے بعد پہلی مرتبہ جیل سے دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر آفریدی نے یہ بھی بتایا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
امریکی انتظامیہ کی آشیرباد سے چلنے والے فاکس نیوز کا جیل کے اندر بند ایک قیدی کا غیرقانونی طریقے سے انٹرویو کرنا ایک بار پھر یہ ثابت کرتا ہے کہ امریکی خود کو کسی قانون اور ضابطے کا پابند نہیں سمجھتے۔​
شکیل آفریدی نے بات چیت کے دوران اسلام آباد کے علاقے آبپارہ میں واقع آئی ایس آئی کے حراستی مرکز میں ہونے والے تشدد کا بھی ذکر کیا جہاں انہیں ابتدائی تفتیش کے لیے رکھا گیا تھا۔​
اگر آئی ایس آئی والوں نے ہی اٹھایا تھا تو ڈاکٹر آفریدی کو انہوں نے اپنے اڈے کا پتہ تو یقینآ نہیں بتایا ہوگا۔ اس سے ایک بار پھر پتہ چلتا ہے ڈاکٹر آفریدی سی آئی اے کے پالتو کتے کے طور پر کام کررہا تھا۔​
ان کے مطابق تفتیش کے دوران ان کے جسم پر سگریٹ بجھائے گئے، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے گئے اور انہیں پرانے بوسیدہ کپڑے پہنا کر زمین پر پڑی پلیٹ سے ’کتے‘ کی طرح کھانے پر مجبور کیا گیا۔​
باقی دنیا میں جہاں جہاں تفتیش ہوتی ہے وہاں ملزمان کو داماد بنا کر تو نہیں رکھا جاتا! خود امریکہ میں واٹر بورڈنگ سمیت ایسے ایسے طریقہ تفتیش رائج ہیں کہ روح کانپ اٹھتی ہے ان کے بارے میں سن کر۔​
انہوں نے کہا کہ تفتیش کے دوران آئی ایس آئی کے اہلکار انہیں کہتے رہے کہ’امریکی ہمارے بدترین دشمن ہیں، بھارتیوں سے بھی برے دشمن‘۔​
سی آئی اے والے کون سا پاکستان کو اپنا دوست سمجھتے ہیں، اور یوں بھی دشمن کو دشمن نہ کہیں تو اور کیا کہیں؟​
یہ باور کیا جا رہا ہے کہ ڈاکٹر آفریدی نے یہ انٹرویو موبائل فون کی مدد سے دیا ہے۔​
پشاور جیل کے حکام نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ انٹرویو کی اطلاعات پر حیران ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ ڈاکٹر شکیل کو ان کے قید خانے میں موبائل فون پہنچایا گیا ہو۔​
کسی دوسرے ملک کے قیدی کا انٹرویو لینے کے لئے اسے غیرقانونی طریقے سے جیل میں موبائل فراہم کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہونے کے ساتھ ساتھ صحافتی قواعد کے بھی منافی ہے۔​
وزارت خارجہ کو اس بارے میں سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے فاکس نیوز کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کرنا چاہئے۔ پاکستان ایک خود مختار ریاست ہے اور اس انٹرویو کے ذریعے نہ صرف پاکستان کے اداروں کو بدنام کیا گیا ہے بلکہ دنیا بھر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی گھناؤنی سازش بھی کی گئی ہے۔​
 

سید ذیشان

محفلین
ہاں میرا بھی ایسا ہی تعلق ہے اور میں بھی سب کرتوت جانتا ہوں جو پبلک فورم پر نہیں کہے جا سکتے یہ کونسی انہونی بات ہے؟
ہاہاہا۔۔ او بھئی کیوں کریدتے ہو ہمیں۔ ہمیں سلیم شہزاد بننے کا کوئی شوق نہیں۔
بخشو بی خالہ بلی چوہا لنڈورا ہی بھلا۔
 

عسکری

معطل
ہاہاہا۔۔ او بھئی کیوں کریدتے ہو ہمیں۔ ہمیں سلیم شہزاد بننے کا کوئی شوق نہیں۔
بخشو بی خالہ بلی چوہا لنڈورا ہی بھلا۔
نا نا کہہ دیں آپ کسی نہر سے نہیں ملیں گے ۔ سلیم شہزاد کے ساتھ برا ہوا پر ان کے اپنے کام کی وجہ سے جب ایک بندے کو بار بار بلا کر سمجھایا جائے کہ معافی دے دو اور وہ پھر بھی باز نا آئے تو اور کیا ہو گا؟ ایسا ہی ہو گا چاہے امریکہ ہو یا انڈیا یا اسرائیل بس طریقہ مختلف ہو گا :p
 
اسی سوچ کی وجہ سے نوے ہزار ہندو کے قیدی بن گئے تھے اور یہی سوچ رہی تو مزید بھی خدانہ خواستہ ہوسکتا ہے
 

نایاب

لائبریرین
محترم خان بھائی
جو شجر کے سایہ میں بیٹھ اسی کی جڑیں کاٹیں ۔
وہ کبھی شجر کے " اپنے " نہیں قرار پاتے ۔
آپ نے جو نوے ہزار قیدی بننے کا ذکر کیا ۔
یہ بھی اک غدار کو " اپنا " سمجھ معاف کر دینے کا بھگتان تھا ۔
 

نایاب

لائبریرین
مجیب الرحمن کو " اپنا " جان کر مغربی پاکستان نے تو صرف نظر کرتے اسے مشرقی پاکستان بھیج دیا تھا ۔
اور پھر اس نے پاکستان دشمنوں سے مل کر کیسے بنگلہ دیش کی تخلیق کی ۔ یہ کس سے مخفی ہے ۔
یہ الگ بات کہ اپنی اس غداری کی سزا اس کی اپنی ہی قوم نے بہت قلیل عرصے میں دے دی تھی ۔
اور " سونار بنگلہ " کے افسانے میں موجود حقیقت بے نقاب ہو گئی تھی ۔
 
Top