- آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم بھی- فیض احمد فیض۔۔۔ میری کمپوزیشن۔۔۔۔

فرخ

محفلین
السلام و علیکم
فیض احمد فیض مرحوم کی ایک دعا۔۔
یہ وڈیو فیض کو خراج تحسین پیش کرنے کی میری ایک چھوٹی سی کاوش ہے۔

----------------------------------------
آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم بھی
ہم جنہیں رسمِ دعا یاد نہیں
ہم جنھیں سوزِ محبت کے سوا
کوئی بُت کوئی خُدا یاد نہیں

آئیے عرض گزاریں کہ نگارِ ہستی
زہرِ امروز میں شیرینئ فردا بھر دے
وہ جنہیں تابِ گراں بارئ ایام نہیں
ان کی پلکوں پہ شب و روز کو ہلکا کر دے

جن کی آنکھوں کو رخِ صبح کا یارا بھی نہیں
ان کی راتوں میں کوئی شمع منور کر دے
جن کے قدموں کو کسی رہ کا سہارا بھی نہیں
ان کی نظروں پہ کوئی راہ اجاگر کر دے

جن کا دیں پیروئ کذب و ریا ہے ان کو
ہمتِ کفر ملے ، جراتِ تحقیق ملے
جن کے سر منتظرِ تیغِ جفا ہیں ان کو
دستِ قاتل کو جھٹک دینے کی توفیق ملے

عشق کاسِرّ نہاں، جانِ تپاں ہے جس سے
آج اقرار کریں اور تپش مٹ جائے

حرف ِحق دل میں کھٹکتا ہے جو کانٹے کی طرح
آج اظہار کریں اور خلش مٹ جائے

فیض احمد فیض​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم بھی​
ہم جنہیں رسمِ دعا یاد نہیں​
ہم جنھیں سوزِ محبت کے سوا​
کوئی بُت کوئی خُدا یاد نہیں​

بہت پیاری نظم، یہ نظم فیض صاحب کے کس مجموعہ کلام کی زینت ہے، اس کتاب کا نام نہیں پتہ لگ رہا۔​
 
Top