آئیے معاف کریں

فاخر رضا

محفلین
میرے بابو نے مجھے ایک بات سکھائی تھی، وہ کہتے ہیں کہ کسی کو معاف کرنا اور معافی مانگنا سامنے والے کے لئے نہیں بلکہ خود اپنے لئے مفید ہے. وہ کہتے ہیں کہ کسی سے آپ کے دل میں خلش پہ پاؤں میں چبھے کانٹے کی طرح ہے، جب چلیں گے تکلیف ہوگی. علاج ہے پاؤں سے کانٹا نکال دینا، یعنی معاف کردینا. ہم کڑھ کڑھ کے جس کے لئے اپنی راتیں برباد کرتے ہیں وہ تو سکون سے سو رہا ہوتا ہے. اگر آپ بھی سکون چاہتے ہیں تو معاف کر دیں. میں اس میں اتنا اضافہ کردوں کہ معاف کر دیں اور معافی مانگ لیں. جس سے معافی نہیں مانگ سکتے اس کی مغفرت کے لئے دعا کریں.
ایک اور بات اور آخری بات یہ ہے کہ کہ بابو کہتے ہیں جو معاف کرے گا اسی کو معافی ملے گی.
معاف کرنا ایک خدائی صفت ہے اور خدا اس صفت کو بہت پسند کرتا ہے. وہ غفار بھی ہے اور ستار بھی، یعنی معاف کر دیتا ہے، اور اس معافی کا نہ دوسروں کو بتاتا ہے، نہ جتاتا ہے نہ گناہ کو آشکار کرتا ہے. ہمیں بھی معاف کرتے وقت ان باتوں کا خیال رکھنا چاہیے.
کسی کو معاف کرنے کے لئے سامنے والے کے معافی مانگنے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے. بس معاف کردینا چاہیے.
شاید زیادہ لکھ دیا، معذرت.
 
Top