آئیے ایسے غازیوں کو سلام کرتے ہیں

محمد وارث بھائی کے لئے بہت ساری دعائیں
اور حسیب تمہارا بھی بہت شکریہ کہ تم نے میری تجویز کو توجہ کے قابل سمجھا

جزاک اللہ

ہم سب کی طرف سے اس عظیم غازی کو سلامِ عقیدت
اور " سیلیوٹ "
یہی تو آپ بڑوں کا فائدہ ہوتا ہے کہ کوئی غلطی ہو تو فورا نشاندہی کرتے ہیں اور وہ بھی بہت پیارے انداز میں۔
بھئی میں آپکی تجویز کیوں نہ مانتا؟
 

مہ جبین

محفلین
یہی تو آپ بڑوں کا فائدہ ہوتا ہے کہ کوئی غلطی ہو تو فورا نشاندہی کرتے ہیں اور وہ بھی بہت پیارے انداز میں۔
بھئی میں آپکی تجویز کیوں نہ مانتا؟
تم جیسے پیارے بچوں کے لئے تو یہی کہوں گی کہ
" با ادب با نصیب ، بے ادب بے نصیب "

اللہ تم کو خوش رکھے بیٹا
 
ایسی جرات اور بہادری، بربریت اور سفاکی کی کئ داستانیں ہیں کہ جن کا ذکر شروع کیا جائے تو قلم لہو روئے مگر چھوڑو یار ہم تو " امن کی آشا" کا پرچم تھامے ہوے ہیں، چاہے جواب میں آگ اور خون کی آشا کا بھی علم ہو۔ مقصد و محور سے ہٹ جانے والی قوم آخر تباہی سے ہی دوچار ہوتی ہے۔


معذرت کے ساتھ میں موضوع سے شاید تھوڑا سا ہٹ رہا ہو ں
کیا ہم لو گ ایک کنفیوژ قوم ہے ۔ جسے پتہ ہی نہیں کہ جانا کہا ں ہے ؟
آج سپاہی مقبول حسین صاحب اگر ہمارے ٹیلیوزنز پر چلتے انڈین ڈرامے ،گانے اور اس میں عوام کی محویت دیکھ لیں تو کیسا محسوس کریں گے ؟؟
میرا ایک سوال آپ سے اور خود سے بھی
(کوئی غلطی ہوئی ہو تو معذرت)
 

زبیر مرزا

محفلین
سپاہی مقبول حُسین کو خراج تحسین پیش کرنے کا بہتر طریقہ عملی طورپر پاکستان کے لیے مثبت اورتعمیری کام ہونا چاہیے
خواہ وہ کسی بھی سطح پر ہو - ایمانداری سے اپنے فرائض ادا کیے جائیں دوسروں کے حقوق کا خیال رکھا جائے تو یہ عملی سلام
ہوگا ان غازیوں کو -
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
سپاہی مقبول حُسین کو خراج تحسین پیش کرنے کا بہتر طریقہ عملی طورپر پاکستان کے لیے مثبت اورتعمیری کام ہونا چاہیے
خواہ وہ کسی بھی سطح پر ہو - ایمانداری سے اپنے فرائض ادا کیے جائیں دوسروں کے حقوق کا خیال رکھا جائے تو یہ عملی سلام
ہوگا ان غازیوں کو -
کیا خوب بات کی ہے۔ میرے دل کی بات کی ہے۔ میں اس گفتگو کے آغاز میں بھی یہی کہہ رہا تھا کہ ہمیں وہ جذبہ جگانا ہوگا جس نے یہ ہیرو پیدا کیئے ہیں۔ اور اس سے زیادہ بہترین خراج تحسین کیا ہو سکتا ہے کہ آپ اس شخص کی تصویر بن جائیں جسکو آپ پسند کرتے ہیں۔ مگر دکھ تو یہی ہے کہ یہ باتیں میز سے بڑھ کر عملی زندگی میں نہیں آتیں۔
 

زبیر مرزا

محفلین
کیا خوب بات کی ہے۔ میرے دل کی بات کی ہے۔ میں اس گفتگو کے آغاز میں بھی یہی کہہ رہا تھا کہ ہمیں وہ جذبہ جگانا ہوگا جس نے یہ ہیرو پیدا کیئے ہیں۔ اور اس سے زیادہ بہترین خراج تحسین کیا ہو سکتا ہے کہ آپ اس شخص کی تصویر بن جائیں جسکو آپ پسند کرتے ہیں۔ مگر دکھ تو یہی ہے کہ یہ باتیں میز سے بڑھ کر عملی زندگی میں نہیں آتیں۔
عملی زندگی میں ان کا آغازروزمرہ چھوٹے چھوٹے کاموں سے ہوسکتا ہے ، دوکاندار کوسلام کرکے خریداری کے بعد اس کو شکریہ کہہ کر
دفتر کے چوکیدار کو مسکراکر اس کا احوال دریافت کرنے سے - جب ہم اخلاق اوررواداری کوفروغ دیں گیں تو تبدیلی کی خوشگوارفضا قائم
ہوتی جائے گی :) اس کے لیے کسی لمبے چوڑے انقلابی دعوے اور مشن کی ضرورت نہیں
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
عملی زندگی میں ان کا آغازروزمرہ چھوٹے چھوٹے کاموں سے ہوسکتا ہے ، دوکاندار کوسلام کرکے خریداری کے بعد اس کو شکریہ کہہ کر
دفتر کے چوکیدار کو مسکراکر اس کا احوال دریافت کرنے سے - جب ہم اخلاق اوررواداری کوفروغ دیں گیں تو تبدیلی کی خوشگوارفضا قائم
ہوتی جائے گی :) اس کے لیے کسی لمبے چوڑے انقلابی دعوے اور مشن کی ضرورت نہیں
یہ سب تو میری عادت ہے زحال بھائی۔ میں اپنے دفتر میں بھی افسران اعلی سے لیکر صفائی کے عملے تک سب کو سلام کرنے میں پہل کرتا ہوں۔ اللہ کی ذات کا شکر ہے کہ اس نے میری گردن کو کسی سریا کی بجائے جھکنے والے مصالحے سے بنایا ہے۔ اور ارد گرد کی فضا تو ہم جہاں بھی بیٹھیں معطر رکھنے کی کوشش کرتے ہی ہیں۔ لیکن تبدیلی کا عمل اس سے ذرا آگے سے شروع ہوتا ہے۔ جہاں معمولات اور اشغال میں ایمانداری آئے
 
عملی زندگی میں ان کا آغازروزمرہ چھوٹے چھوٹے کاموں سے ہوسکتا ہے ، دوکاندار کوسلام کرکے خریداری کے بعد اس کو شکریہ کہہ کر
دفتر کے چوکیدار کو مسکراکر اس کا احوال دریافت کرنے سے - جب ہم اخلاق اوررواداری کوفروغ دیں گیں تو تبدیلی کی خوشگوارفضا قائم
ہوتی جائے گی :) اس کے لیے کسی لمبے چوڑے انقلابی دعوے اور مشن کی ضرورت نہیں
یہ سب تو میری عادت ہے زحال بھائی۔ میں اپنے دفتر میں بھی افسران اعلی سے لیکر صفائی کے عملے تک سب کو سلام کرنے میں پہل کرتا ہوں۔ اللہ کی ذات کا شکر ہے کہ اس نے میری گردن کو کسی سریا کی بجائے جھکنے والے مصالحے سے بنایا ہے۔ اور ارد گرد کی فضا تو ہم جہاں بھی بیٹھیں معطر رکھنے کی کوشش کرتے ہی ہیں۔ لیکن تبدیلی کا عمل اس سے ذرا آگے سے شروع ہوتا ہے۔ جہاں معمولات اور اشغال میں ایمانداری آئے
کسی نے کیا خوب کہا ہے "Improvement Starts with I" ۔اصل بات یہی ہے کہ پہلے اپنے آپ کے اندر انقلابی تبدیلیاں لائیں۔اللہ تعالیٰ ہمیں اسکی توفیق عطا فرمائے
 
میرے وطن تجھے دوام
رگوں میں جتنا خون ہے
سب عشق ہے جنون ہے
فدا ہوں تیرے نام پر
مِٹا ہوں تیرے نام پر
میرے وطن تجھے دوام
میرے وطن تجھے سلام
یہ مانا زخم زخم ہوں
بہت ہی دل فگار ہوں
تیرا ہی جانثار تھا
تیرا ہی جانثار ہوں
ہے میرا پیامِ عام
میرے وطن تجھے سلام
میرے وطن تجھےدوام
وطن تیری قسم مجھے
میں سر نہیں جھکاؤں گا
سہوں گا ہس کے اذیتیں
ہر ایک ستم اٹھاؤں گا
رہے بلند تیرا نام
میرے وطن تجھے سلام
میرے وطن تجھےدوام
میری بہشت میرا گھر
جہاں تھے سب عزیز تر
تیری اِک پُکار پر
میں آگیا ہو چھوڑ کر
عظیم سے عظیم تر
تیرا مقام تیرا مقام
میرے وطن تجھے سلام
میرے وطن تجھےدوام
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
معذرت کے ساتھ میں موضوع سے شاید تھوڑا سا ہٹ رہا ہو ں
کیا ہم لو گ ایک کنفیوژ قوم ہے ۔ جسے پتہ ہی نہیں کہ جانا کہا ں ہے ؟
آج سپاہی مقبول حسین صاحب اگر ہمارے ٹیلیوزنز پر چلتے انڈین ڈرامے ،گانے اور اس میں عوام کی محویت دیکھ لیں تو کیسا محسوس کریں گے ؟؟
میرا ایک سوال آپ سے اور خود سے بھی
(کوئی غلطی ہوئی ہو تو معذرت)
کنفیوز تو وہ ہو جسی صحیح غلط کی پہچان ہو۔ پھر غلط میں اسے وقتی فائدہ اور صحیح میں اسے نقصان نظر آتا ہو۔ مگر یہاں صحیح غلط کی پہچان کسے ہے؟ انفرادیت نمایاں ہے۔ اجتماعیت کہیں ہجوم میں کھو گئی ہے۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
صرف چالیس دن کے تصور سے آدمی کانپ جاتا ہے لیکن اس نے تو چالیس سال گزارے ہیں۔میری پوری زندگی بھی اسکے ایک دن کی قیمت ادا نہیں کرسکتی

غازی و جری سپاہی مقبول حسین کو ہمارا سلام
ان کی عظمت اور ہمت کے لیے اور ان اذیتوں کے لیے الفاظ نہیں بس صرف وہ آنسو جو ان کے بارے میں پڑھتے ہوئے آتے ہیں، ہم ان کے مقروض ہیں۔

حسیب نذیر گل بھائی، ٹیگ کرنے کے لیے بہت شکریہ، دل سے شکر گزار ہوں۔ میری کم علمی کہ مجھے ان کے بارے میں علم نہیں تھا ۔
 
Top