فرحت کیانی

لائبریرین
آؤ آؤ سیر کو جائیں

آؤ آؤ! سیر کو جائیں
باغ میں جا کر شور مچائیں
اُچھلیں کُودیں ناچیں گائیں
آؤ، آؤ! سیر کو جائیں

کالے کالے بادل آئے
لہرائے اور سر پر چھائے
مینھ برسے گا خوب نہائیں
آؤ، آؤ! سیر کو جائیں

کشتیاں لے کر کچھ کاغذ کی
کوئی بڑی اور کوئی چھوٹی
ایک کے پیچھے ایک بہائیں
آؤ، آؤ! سیر کو جائیں

پتی لے کر اِک پیپل کی
بَنسی ایک بنائیں ہلکی
ناچیں گائیں اور بجائیں
آؤ، آؤ! سیر کو جائیں

باغ میں تازے پُھول کِھلے ہیں
رنگ برنگے پُھول کِھلے ہیں
ہم بھی اپنا رنگ جمائیں
آؤ، آؤ! سیر کو جائیں

گیندا دیکھیں جُوہی دیکھیں
نرگس اور چنبیلی دیکھیں
میٹھے میٹھے میوے کھائیں
آؤ، آؤ! سیر کو جائیں

موہن باغ میں پہنچا ہو گا
راہ ہماری تکتا ہو گا
حامد کو بھی ساتھ ملائیں
آؤ، آؤ! سیر کو جائیں

پیڑ پہ کوئل گاتی ہو گی
میٹھے بول سُناتی ہوگی
ہم بھی اپنا گیت سُنائیں
آؤ، آؤ! سیر کو جائیں

آنکھ مچولی دن بھر کھیلیں
مل کر دوڑیں مل کر کھیلیں
صبح کے نکلے شام کو آئیں
آؤ، آؤ! سیر کو جائیں

کلام: صوفی غلام مصطفٰی تبسم
 
Top