«شبِ یلدا» کیا ہے؟

حسان خان

لائبریرین
«یلْدا» سُریانی زبان کا لفظ ہے جس کا عربی معنی «مِیلاد» ہے۔ چونکہ شبِ یلدا کو میلادِ حضرتِ مسیح کے ساتھ مُطابقت دی جاتی تھی، اِس لیے اِس شب کو یہ نام دیا گیا تھا۔ ذہن میں رہنا چاہیے کہ اب ۲۵ دسمبر کو منایا جانے والا جشنِ میلادِ مسیح مُحقِّقوں کی تحقیق کے مُطابق در اصل «میترا (مِہر)» کے ظُہور کا جشن تھا کہ جس کو مسیحیوں نے قرنِ چہارمِ عیسوی میں روزِ تولُّدِ عیسیٰ مُقرّر کر دیا تھا۔ یلدا موسمِ سرما کی شبِ اوّل، اور موسمِ خَزاں کی شبِ آخر ہے اور یہ سال کی طویل ترین شب ہے جس میں یا جس کے نزدیک خورشید بُرجِ جَدی میں داخل ہوتا ہے۔ قُدَما اِس شب کو سخت منحوس و نامُبارک تصوُّر کرتے تھے۔ ایران کی بیشتر جگہوں میں اِس شب میں چند مراسِم انجام دیے جاتے ہیں۔ شُعرا زُلفِ یار کو، اور اِسی طرح روزِ ہجراں کو سیاہی و درازی کے لحاظ سے اِس شب سے تشبیہ کرتے ہیں اور سنائی و امیر مُعِزّی جیسے بعض فارسی شُعرا کے اشعار سے مسیح و یلدا کے مابین رابطہ مسحوس ہوتا ہے۔ شبِ یلدا شمسی ہجری تقویم کے مطابق ماہِ جدی/دَے کی شبِ اوّل، جبکہ عیسوی تقویم کے مطابق دسمبر کی شبِ بیست و یکُم کو آتی ہے۔

(مأخوذ از لُغت‌نامۂ دہخُدا)

× مُعاصر فارسی ثقافتی خِطّوں میں «شبِ یلدا» کو اب نامُبارک نہیں سمجھا جاتا، بلکہ شادمانی کے ساتھ اِس کا جشن منایا جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top