مجاز مجاؔز لکھنوی :::::: رَہِ شوق سے، اب ہَٹا چاہتا ہُوں::::::Majaz Lakhnawi

طارق شاہ

محفلین


غزل
رَہِ شوق سے، اب ہَٹا چاہتا ہُوں
کشِش حُسن کی دیکھنا چاہتا ہُوں

کوئی دِل سا درد آشنا چاہتاہُوں
رَہِ عِشق میں رہنُما چاہتا ہُوں

تجھی سے تجھے چِھیننا چاہتا ہُوں
یہ کیا چاہتا ہُوں، یہ کیا چاہتا ہُوں

خطاؤں پہ، جو مجھ کو مائل کرے پھر
سزا ، اور ایسی سزا چاہتا ہُوں

وہ مخمُور نظریں، وہ مدہوش آنکھیں
خرابِ محبّت ہُوا چاہتا ہُوں

وہ آنکھیں جُھکِیں، وہ کوئی مُسکرایا
پیامِ محبّت سُنا چاہتا ہُوں

تجھے ڈُھونڈتا ہُوں، تِری جستجُو ہے
مَزا ہے ، کہ خود گُم ہُوا چاہتا ہُوں

یہ موجوں کی بے تابیاں کون دیکھے
مَیں ساحِل سے اب لَوٹنا چاہتا ہُوں

کہاں کا کَرَم، اور کیسی عنایت
مجاؔز اب جَفا ہی جَفا چاہتا ہُوں

اسرارالحق مجاؔز لکھنوی

1911-1955
لکھنؤ، انڈیا

 
Top