عطا تراب

  1. فرحان محمد خان

    غزل : سنّتِ حق ہے کرو حضرتِ انسان سے عشق - عطا تراب

    غزل سنّتِ حق ہے کرو حضرتِ انسان سے عشق مجھ سے کافر کو بھی ہونے لگا ایمان سے عشق گاہے دانتوں سے بھی کھلتی نہیں ہاتھوں کی گرہ گاہے دشوار بھی ہو جاتے ہیں آسان سے عشق ہمیں معلوم ہے یہ عشق حقیقت میں نہیں ہم تو کرتے ہیں ترے عشق کے امکان سے عشق ایک درویش نے مجھ کو یہ بشارت دی ہے تیری پیشانی پہ...
  2. فرحان محمد خان

    جو ہوا یار وہ ہونا تو نہیں چاہیے تھا

    جو ہوا یار وہ ہونا تو نہیں چاہیے تھا خوب کہتے ہو کہ رونا تو نہیں چاہیے تھا اے خدا ایک خدا لگتی کہے دیتے ہیں تو ہے جیسا تجھے ہونا تو نہیں چاہیے تھا کیوں دھڑکتی ہوئی مخلوق سسکتی ہی رہے بے نیازی کو کھلونا تو نہیں چاہیے تھا سلک _ ہستی سے اگر روٹھ گیا در _ جمال سنگ _ دشنام پرونا تو نہیں چاہیے تھا...
  3. ش زاد

    ممکِن نہیں ہے چاک گریبانِ وقت میں ۔ عطا تراب

    ممکِن نہیں ہے چاک گریبانِ وقت میں اِک عُمر قید کاٹیے زندانِ وقت میں پھر اس اُڑان پر بھی ہے پرواز کا گُماں ہم مِثلِ برگِ خُشک ہیں طوفانِ وقت میں ہے گونج گوشِ گنبدِ مینا میں دمبدم الماسِ بازگشت نہیں کانِ وقت میں در اصل اس محلّ پہ اندھیروں کا راج ہے کچھ دیپ جل رہے ہیں شبستانِ وقت میں...
Top