عدل

  1. سید رافع

    اصلا با ادب بانصیب بے ادب بے نصیب نہیں بلکہ باعدل بانصیب بے عدل بے نصیب ہے

    پورے قرآن میں لفظ ادب کہیں نہیں آیا جبکہ لفظ عدل جابجا آیا ہے۔ اللہ کا طریقہ باعدل بانصیب ہے جبکہ بادشاہ باادب بانصیب کا طریقہ رائج کرتے ہیں۔ عدل کا تعلق علم سے ہے جبکہ ادب کا تعلق غفلت سے ہے۔ ادب عربی زبان کا لفظ ہے جو کہ مہمان نوازی کے لیے بولا جاتا ہے۔ عربوں میں مہمان نواز کو باادب کہتے تھے۔...
  2. ل

    مفتی صاحب نے میرے دل کی بات کہ دی۔

    نوٹ: کوئی مندرجہ ذیل کالم سے یہ نتیجہ نا نکالے کہ مفتی صاحب طالبان کے نظام کے حامی ہیں۔ درحقیقت وہ نظام عدل کو درست کرنے کے حامی ہیں۔
Top