خوشبیر سنگھ شادؔ

  1. لاریب مرزا

    شام تک پھر رنگ خوابوں کا بکھر جائے گا کیا

    شام تک پھر رنگ خوابوں کا بکھر جائے گا کیا رائگاں ہی آج کا دن بھی گزر جائے گا کیا ڈھونڈنا ہے گھپ اندھیرے میں مجھے اک شخص کو پوچھنا سورج ذرا مجھ میں اتر جائے گا کیا مانتا ہوں گھٹ رہا ہے دم ترا اس حبس میں گر یہی جینے کی صورت ہے تو مر جائے گا کیا عین ممکن ہے بجا ہوں تیرے اندیشے مگر دیکھ کر اب...
  2. لاریب مرزا

    روز دل میں حسرتوں کو جلتا بجھتا دیکھ کر

    روز دل میں حسرتوں کو جلتا بجھتا دیکھ کر تھک چکا ہوں زندگی کا یہ رویہ دیکھ کر ریزہ ریزہ کر دیا جس نے مرے احساس کو کس قدر حیران ہے وہ مجھ کو یکجا دیکھ کر کیا یہی محدود پیکر ہی حقیقت ہے مری سوچتا ہوں دن ڈھلے اب اپنا سایہ دیکھ کر کچھ طلب میں بھی اضافہ کرتی ہیں محرومیاں پیاس کا احساس بڑھ...
  3. لاریب مرزا

    نہ چشمِ تر بتاتی ہے نہ زخمِ سر بتاتے ہیں

    نہ چشمِ تر بتاتی ہے نہ زخمِ سر بتاتے ہیں وہ اک روداد جو سہمے ہوئے یہ گھر بتاتے ہیں میں اپنے آنسوؤں پر اس لئے قابو نہیں رکھتا کہ میرے دل کی حالت مجھ سے یہ بہتر بتاتے ہیں انہیں دل کی صداؤں پر بھلا کیسے یقیں ہوگا یہ آنکھیں تو وہی سنتی ہیں جو منظر بتاتے ہیں یقیناً پھر کسی نے جرأتِ پرواز کی...
  4. لاریب مرزا

    نئی مشکل کوئی درپیش ہر مشکل سے آگے ہے

    نئی مشکل کوئی درپیش ہر مشکل سے آگے ہے سفر دیوانگی کا عشق کی منزل سے آگے ہے مجھے کچھ دیر میں پھر یہ کنارا چھوڑ دینا ہے میں کشتی ہوں سفر میرا ہر اک ساحل سے آگے ہے کھڑے ہیں سانس روکے سب تماشہ دیکھنے والے کہ اب مظلوم بس کچھ ہی قدم قاتل سے آگے ہے مجھے اب روح تک اک درد سا محسوس ہوتا ہے تو کیا...
  5. کاشفی

    سمندر یہ تری خاموشیاں کچھ اور کہتی ہیں - خوشبیر سنگھ شادؔ

    غزل (خوشبیر سنگھ شادؔ) سمندر یہ تری خاموشیاں کچھ اور کہتی ہیں مگر ساحل پہ ٹوٹی کشتیاں کچھ اور کہتی ہیں ہمارے شہر کی آنکھوں نے منظر اور دیکھا تھا مگر اخبار کی یہ سُرخیاں کچھ اور کہتی ہیں ہم اہلِ شہر کی خواہش کہ مِل جُل کر رہیں لیکن امیرِ شہر کی دلچسپیاں کچھ اور کہتی ہیں
Top