کاشفی

محفلین
غزل
(خوشبیر سنگھ شادؔ)
سمندر یہ تری خاموشیاں کچھ اور کہتی ہیں
مگر ساحل پہ ٹوٹی کشتیاں کچھ اور کہتی ہیں

ہمارے شہر کی آنکھوں نے منظر اور دیکھا تھا
مگر اخبار کی یہ سُرخیاں کچھ اور کہتی ہیں

ہم اہلِ شہر کی خواہش کہ مِل جُل کر رہیں لیکن
امیرِ شہر کی دلچسپیاں کچھ اور کہتی ہیں

 

محمداحمد

لائبریرین
نہ جانے شاد تجھے کب سمجھ میں آئے گا
کہ اب ضمیر فروشی ہنر کا حصہ ہے

خوبصورت کلام !

بہت شکریہ کاشفی بھائی اس انتخاب کے لئے۔
 
Top