غزل
(حبیب احمد صدیقی)
فیض پہنچے ہیں جو بہاروں سے
پوچھتے کیا ہو دل فگاروں سے
کتنے نغمے بنا لئے ہم نے
سازِ دل کے شکستہ تاروں سے
آشیاں تو جلا مگر ہم کو
کھیلنا آگیا شراروں سے
آپ اور آرزوئے عہدِ وفا
وہ بھی ہم سے گناہ گاروں سے
اب نہ دل میں خلش نہ آنکھ میں اشک
سخت نادم ہوں غم گساروں سے
کیا ہوا یہ...