یہ کاغذی توت کے شجر ہیں
کہ دل کشا ہے نہ جن کا منظر
نہ جن کا سایہ ہے روح پرور
جو بدنما ہیں، جو بےثمر ہیں!
اگائے تھے پچھلے موسموں میں
جو ہم نے، تم نے
تو اب میرے شہر، شہرِ یاراں کو
ان کا جنگل نگل رہا ہے
روش روش وہ گلاب و سرو و سمن کا منظر
بدل رہا ہے
مری زمیں بانجھ ہو رہی ہے
کہ شہر جنگل...