غزل
(سید عبدالحمید عدم)
مضطرب ہوں جلوہءِ اُمید باطل دیکھ کر
لرزہ بر اندام ہوں بیتابئ دل دیکھ کر
ناخدائے دل کو موجوں سے یہ کیسا ربط ہے
ماہیء بے آب ہو جاتا ہے ساحل دیکھ کر
وقتِ آخر ہم نہ ٹھہرے بارِ دوشِ دوستاں
رُوح خوش ہے مرگِ غربت کا یہ حاصل دیکھ کر
زعمِ عقل و فہم اِک نادانئ...
رہرو اور رہزن
(سید عبدالحمید عدم)
رواں ہیں رہروؤں کے قافلے صحرائے وحشت سے
یہ کیسے لوگ ہیں لڑنے چلے ہیں دیو فطرت سے
وہ ظُلمت ہے کہ ہیبت کا فرشتہ کانپ جاتا ہے
وہ تاریکی ہے شیطانوں کا دل بھی خوف کھاتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی سنسان تاریکی کے وسعت گیر دامن میں
اسی سنسان خاموشی کے بے تنویر مسکن...