@سیّد عاطف علی

  1. ا

    غزل برائے اصلاح

    موت کے وار سے بچ ہی نہیں پایا کوئی ہاں عدم جا کے تو واپس نہیں لوٹا کوئی میں ہوں آلام و مصائب سے پریشان بہت میں ہوں ہمراہ ترے، کاش کہ کہتا کوئی اب وفادار کہاں مخزنِ اسرار کہاں رازداں اپنا زمانے میں بھی ہوتا کوئی ہجر کےغم میں تڑپتا ہوں میں ایسے جانم جیسے تپتے ہوئے صحرا میں ہو پیاسا کوئی...
  2. میر شعیب

    غزل برائے اصلاح

    محمد احسن سمیع : راحل :سر، الف عین سر، @محترم محمّد خلیل الرحمٰن ، سید عاطف علی سر اور آپ سبھی احباب سے اصلاح کی گزارش۔ وہ محفل میں آتے ہیں ہر بار بن کر۔ کہ ہر آنکھ لوٹے خطا کار بن کر۔ زمینِ چمن کو نہ جانے ہوا کیا کہ آتی قاتل کی سرکار بن کر یہ ہم کو مٹانے کی سازش ہے شاید سبھی لوگ آئیں ہیں...
  3. میر شعیب

    اصلاح کے لیے غزل

    الف عین سر، جناب محمد احسن سمیع :راحل:، سیّد عاطف علی سر، محمد خلیل الرحمٰن صاحب اور آپ سب احباب سے اصلاح کی گزارش۔ اپنے قدموں کے سبھی نقش مٹانے ہوں گے ہم کو نظروں سے کئی دیپ جلانے ہوں گے۔ میں بظاہر نظر آتا ہوں تہی دست مگر دل کے زخموں میں تلاشوں تو خزانے ہوں گے۔ دوست کھونے کا مجھے خوف نہیں...
Top