موت کے وار سے بچ ہی نہیں پایا کوئی
ہاں عدم جا کے تو واپس نہیں لوٹا کوئی

میں ہوں آلام و مصائب سے پریشان بہت
میں ہوں ہمراہ ترے، کاش کہ کہتا کوئی

اب وفادار کہاں مخزنِ اسرار کہاں
رازداں اپنا زمانے میں بھی ہوتا کوئی

ہجر کےغم میں تڑپتا ہوں میں ایسے جانم
جیسے تپتے ہوئے صحرا میں ہو پیاسا کوئی

اے خدا تیری ہی چوکھٹ پہ ہوں میں خیمہ زن
تیرے در کے ہے سوا ماوی نہ ملجا کوئی

آرزو ہے کہ مرا خاتمہ ایمان پہ ہو
چاہئے مال نہ دولت نہ ہی ہیرا کوئی

غمِ دوراں جو ملے ہم کو ہوا پھر ایسا
اب نہیں کوئی شناسا نہ ہی اپنا کوئی

روکتا کیسے میں اشکوں کی روانی عامر
"میرے اندر سے امڈ آیا تھا دریا کوئی"
 
موت کے وار سے بچ ہی نہیں پایا کوئی
ہاں عدم جا کے تو واپس نہیں لوٹا کوئی
دوسرے مصرعے میں بھرتی کے الفاظ کی شناخت کریں، یہ مشق آپ کے ذمے واجب رہی :)

میں ہوں آلام و مصائب سے پریشان بہت
میں ہوں ہمراہ ترے، کاش کہ کہتا کوئی
اچھا کہا ہے۔

اب وفادار کہاں مخزنِ اسرار کہاں
رازداں اپنا زمانے میں بھی ہوتا کوئی
مخزنِ اسرار کی کیا معنویت ہے یہاں؟

ہجر کےغم میں تڑپتا ہوں میں ایسے جانم
جیسے تپتے ہوئے صحرا میں ہو پیاسا کوئی
شعر اچھا ہے، مگر یہ ’’جانم‘‘ بالی ووڈ والوں کے لیے ہی رکھ چھوڑیں ۔۔۔
میں غمِ ہجر میں اکثر ہوں تڑپتا ایسے
جیسے تپتے ۔۔۔۔
یا کچھ اور

اے خدا تیری ہی چوکھٹ پہ ہوں میں خیمہ زن
تیرے در کے ہے سوا ماوی نہ ملجا کوئی
دوسرے مصرعے سے باآسانی تعقید دور کی جاسکتی ہے ۔۔۔ مثلاً
ہے ترے در کے سوا ۔۔۔

غمِ دوراں جو ملے ہم کو ہوا پھر ایسا
اب نہیں کوئی شناسا نہ ہی اپنا کوئی
غمِ دوراں نے ہمیں اس طرح الجھایا ہے
نہ رہا اپنا کوئی، اور نہ شناسا کوئی

روکتا کیسے میں اشکوں کی روانی عامر
"میرے اندر سے امڈ آیا تھا دریا کوئی"
اچھی گرہ لگائی ہے۔
 
دوسرے مصرعے میں بھرتی کے الفاظ کی شناخت کریں، یہ مشق آپ کے ذمے واجب رہی :)

جی اسے دور کرنے کی کوشش کرتا ہوں

اچھا کہا ہے۔
شکریہ

مخزنِ اسرار کی کیا معنویت ہے یہاں؟
جی یہ غلط استعمال ہوگیا مصرع یا لفظ بدلنے کی کوشش کرتا ہوں

شعر اچھا ہے، مگر یہ ’’جانم‘‘ بالی ووڈ والوں کے لیے ہی رکھ چھوڑیں ۔۔۔
میں غمِ ہجر میں اکثر ہوں تڑپتا ایسے
جیسے تپتے ۔۔۔۔
یا کچھ اور جی بدل دیتا ہوں


دوسرے مصرعے سے باآسانی تعقید دور کی جاسکتی ہے ۔۔۔ مثلاً
ہے ترے در کے سوا ۔۔۔
جی بہتر

غمِ دوراں نے ہمیں اس طرح الجھایا ہے
نہ رہا اپنا کوئی، اور نہ شناسا کوئی

شکریہ
اچھی گرہ لگائی ہے۔
شکریہ۔
اپنا قیمتی وقت صرف کیا اس کے لئے تہہ دل سے شکر گزار ہوں
 
شکریہ۔
اپنا قیمتی وقت صرف کیا اس کے لئے تہہ دل سے شکر گزار ہوں

سر تبدیلی کے بعد کلام پیش ہے
مزید رہنمائی فرمائیں

موت کے وار سے بچ ہی نہیں پایا کوئی
پھر عدم جا کے بھی واپس نہیں لوٹا کوئی

میں ہوں آلام و مصائب سے پریشان بہت
میں ہوں ہمراہ ترے، کاش کہ کہتا کوئی

میرے اسرار زمانے سے چھپائے رکھتا
رازداں اپنا زمانے میں بھی ہوتا کوئی

میں غم ہجر میں اکثر ہوں تڑپتا ایسے
جیسے تپتے ہوئے صحرا میں ہو پیاسا کوئی

اے خدا تیری ہی چوکھٹ پہ ہوں میں خیمہ زن
ہے ترے در کے سوا ماوی نہ ملجا کوئی

آرزو ہے کہ مرا خاتمہ ایمان پہ ہو
چاہئے سونا نہ چاندی نہ ہی ہیرا کوئی

غمِ دوراں نے ہمیں ایسے اب الجھایا ہے
اب نہیں کوئی شناسا نہ ہی اپنا کوئی

روکتا کیسے میں اشکوں کی روانی عامر
"میرے اندر سے امڈ آیا تھا دریا کوئی"
 
موت کے وار سے بچ ہی نہیں پایا کوئی
پھر عدم جا کے بھی واپس نہیں لوٹا کوئی
نہ کبھی سوئے عدم جا کے ہے لوٹا کوئی

میرے اسرار زمانے سے چھپائے رکھتا
رازداں اپنا زمانے میں بھی ہوتا کوئی
اپنے اسرار زمانے سے چھپا رکھتا ہوں
رازداں کاش مرا خلق میں خلق میں ہوتا کوئی

میں غم ہجر میں اکثر ہوں تڑپتا ایسے
ایک مزید بہتر صورت ذہن میں آئی
میں تڑپتا ہوں غمِ ہجر میں اکثر ایسے
 
Top