رئیؔس امروہوی

  1. کاشفی

    رئیس امروہوی صبحِ نَو ہم تو ترے ساتھ نمایاں ہوں گے - رئیس امروہوی

    غزل (رئیس امروہوی) صبحِ نَو ہم تو ترے ساتھ نمایاں ہوں گے اور ہوں گے جو ہلاکِ شبِ ہجراں ہوں گے صدمہء زیست کے شکوے نہ کر اے جانِ رئیس بخدا یہ نہ ترے درد کے درماں ہوں گے میری وَحشت میں ابھی اور ترقی ہوگی تیرے گیسو تو ابھی اور پریشاں ہوں گے آزمائے گا بہرحال ہمیں جبرِ حیات ہم ابھی اور اسیرِ غمِ...
  2. نیرنگ خیال

    جو کوئی آفتِ قتالۂِ جہاں نکلے (رئیؔس امروہوی)

    مقربین میں رمز آشنا کہاں نکلے جو اجنبی تھے وہی ان کے راز داں نکلے حرم سے بھاگ کے پہنچے جو دیرِ راہب میں تو اہلِ دیر ہمارے مزاج داں نکلے بہت قریب سے دیکھا جو فوجِ اعداء کو تو ہر قطار میں یارانِ مہرباں نکلے سکوتِ شب نے سکھایا ہمیں سلیقۂ نطق جو ذاکرانِ سحر تھے وہ بے زباں نکلے میانِ راہ کھڑے...
Top