کراچی اور شعراء

  1. کاشفی

    کوئی دستار سلامت نہ گریباں اب کے - محمود شام

    غزل (محمود شام - کراچی) کوئی دستار سلامت نہ گریباں اب کے کیسے آغاز ہوئی صبحِ بہاراں اب کے روز ملتا ہے نیا رقصِ جنوں دیکھنے کو فارغ اک لمحہ نہیں دیدہء حیراں اب کے وحشتیں توڑ کے ہر بند نکل آئی ہیں نادم انسان کی حرکت پہ ہے حیواں اب کے فیصلے زور سے اور جبر سے کرتے ہیں ہجوم یہ ہے سلطانی جمہور کا...
  2. کاشفی

    بدن پہ پیرہنِ خاک کے سوا کیا ہے - حمایت علی شاعر

    غزل (حمایت علی شاعر) بدن پہ پیرہنِ خاک کے سوا کیا ہے مرے الاؤ میں اب راکھ کے سوا کیا ہے یہ شہرِ سجدہ گزاراں دیارِ کم نظراں یتیم خانہء اداک کے سوا کیا ہے تمام گنبد و مینار و منبر و محراب فقیہِ شہر کی املاک کے سوا کیا ہے کھلے سروں کا مقدر بہ فیض جہلِ خرد فریب سایہء افلاک کے سوا کیا ہے یہ میرا...
  3. کاشفی

    کیا بتائیں آپ سے کیا ہستیٔ انسان ہے - گیان چند

    غزل (گیان چند) کیا بتائیں آپ سے کیا ہستیٔ انسان ہے آدمی جذبات و احساسات کا طوفان ہے اشتراکیت مرا دین اور مرا ایمان ہے کاش موٹر لے سکوں میں یہ مرا ارمان ہے آہ اس دانش کدے میں کس قدر ہے قحطِ حسن جب سے آیا ہوں یہاں بزمِ نظر ویران ہے یہ کتابیں ہر طرف ہوں یا بتانِ منتخب برگزیدہ ہستیوں کا ایک ہی...
  4. کاشفی

    کبھی صورت جو مجھے آ کے دکھا جاتے ہو - غلام بھیک نیرنگ

    غزل (غلام بھیک نیرنگ - 1876-1952) کبھی صورت جو مجھے آ کے دکھا جاتے ہو دن مری زیست کے کچھ اور بڑھا جاتے ہو اک جھلک تم جو لبِ بام دکھا جاتے ہو دل پہ اک کوندتی بجلی سی گِرا جاتے ہو میرے پہلو میں تم آؤ یہ کہاں میرے نصیب یہ بھی کیا کم ہے تصوّر میں تو آجاتے ہو تازہ کر جاتے ہو تم دل میں پرانی یادیں...
Top