کاشفی

محفلین
غزل
(محمود شام - کراچی)
کوئی دستار سلامت نہ گریباں اب کے
کیسے آغاز ہوئی صبحِ بہاراں اب کے

روز ملتا ہے نیا رقصِ جنوں دیکھنے کو
فارغ اک لمحہ نہیں دیدہء حیراں اب کے

وحشتیں توڑ کے ہر بند نکل آئی ہیں
نادم انسان کی حرکت پہ ہے حیواں اب کے

فیصلے زور سے اور جبر سے کرتے ہیں ہجوم
یہ ہے سلطانی جمہور کا عنواں اب کے

سننے والوں کی سمجھ میں نہیں آتا کچھ بھی
ہے بیانات سے مفہوم گریزاں اب کے

عشق دوکانِ وفا کھول کے رہ تکتا ہے
حُسن بازارِ حصص میں ہے نمایاں اب کے
 
Top