کراچی اور غالب

  1. کاشفی

    غالب رہا گر کوئی تا قیامت سلامت - مرزا غالب

    غزل (مرزا غالب رحمتہ اللہ علیہ) رہا گر کوئی تا قیامت سلامت پھر اک روز مرنا ہے حضرت سلامت! جگر کو مرے عشق خوں نابہ مشرب لکھے ہے خداوند نعمت سلامت علی الرغم دشمن شہیدِ وفا ہوں مبارک مبارک، سلامت سلامت نہیں گر سر و برگ ادراک معنی تماشائے نیرنگِ صورت سلامت دو عالم کی ہستی پہ خط فنا کھینچ دل و...
  2. کاشفی

    رہیئے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو - مرزا غالب

    غزل (مرزا غالب مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ) رہیئے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو ہم سخن کوئی نہ ہو اور ہمزباں کوئی نہ ہو بے در و دیوار سا اک گھر بنایا چاہیئے کوئی ہمسایہ نہ ہو اور پاسباں کوئی نہ ہو پڑیئے گر بیمار تو کوئی نہ ہو تیماردار اور اگر مر جائیے تو نوحہ خواں کوئی نہ ہو
Top