میر ببر علی انیس

  1. فرخ منظور

    کوئی انیس کوئی آشنا نہیں رکھتے ۔ سلام از میر ببر علی انیس

    کوئی انیس کوئی آشنا نہیں رکھتے ۔ سلام از میر ببر علی انیس کوئی انیس کوئی آشنا نہیں رکھتے کسی کی آس بغیر از خدا نہیں‌ رکھتے نہ روئے بیٹوں‌ کے غم میں‌ حسین، واہ رے صبر یہ داغ، ہوش بشر کے بجا نہیں رکھتے کسی کو کیا ہو دلوں‌ کی شکستگی کی خبر کہ ٹوٹنے میں یہ شیشے صدا نہیں رکھتے ابو تراب...
  2. کاشفی

    انیس رنجِ دُنیا سے کبھی چشم اپنی نم رکھتے نہیں - میر ببر علی انیس

    مرثیہ (میر ببر علی انیس) رنجِ دُنیا سے کبھی چشم اپنی نم رکھتے نہیں جُز غمِ آلِ عبا ہم اور غم رکھتے نہیں کربلا پُہنچے زیارت کی ہمیں پروا ہے کیا؟ اب ارم بھی ہاتھ آئے تو قدم رکھتے نہیں در پہ شاہوں کے نہیں جاتے فقیر اللہ کے سر جہاں رکھتے ہیں سب، ہم واں قدم رکھتے نہیں...
Top