مینائی

  1. فاتح

    امیر مینائی سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے ۔ امیر مینائی

    یہ سب ظہورِ شانِ حقیقت بشر میں ہے جو کچھ نہاں تھا تخم میں، پیدا شجر میں ہے ہر دم جو خونِ تازہ مری چشمِ تر میں ہے ناسور دل میں ہے کہ الٰہی جگر میں ہے کھٹکا رقیب کا نہیں، آغوش میں ہے یار اس پر بھی اک کھٹک سی ہمارے جگر میں ہے واصل سمجھیے اس کو جو سالک ہے عشق میں منزل پہ جانیے اسے جو رہگزر میں ہے...
  2. فاتح

    دواوینِ امیر مینائی ڈاؤن لوڈ کیجیے

    حضرت امیر مینائی کے دواوین ڈاؤن لوڈ کیجیے۔ بشکریہ "آرکائیو ڈاٹ کام" دیوانِ امیر مینائی معروف بہ "صنم خانۂ عشق" دیوانِ امیر مینائی معروف بہ اسم تاریخی "مراۃ الغیب" (1289 ہجری / 1872 عیسوی)
  3. فاتح

    امیر مینائی چاند سا چہرہ، نور سی چتون، ماشاء اللہ! ماشاء اللہ! ۔ امیر مینائی

    چاند سا چہرہ، نور سی چتون، ماشاء اللہ! ماشاء اللہ! خوب نکالا آپ نے جوبن، ماشاء اللہ! ماشاء اللہ! گُل رُخِ نازک، زلف ہے سنبل، آنکھ ہے نرگس، سیب زنخداں حُسن سے تم ہو غیرتِ گلشن، ماشاء اللہ! ماشاء اللہ! ساقیِ بزمِ روزِ ازل نے بادۂ حسن بھرا ہے اس میں آنکھیں ہیں ساغر، شیشہ ہے گردن، ماشاء اللہ...
  4. فاتح

    امیر مینائی ایک ہے میرے حضر اور سفر کی صورت ۔ امیر مینائی

    ایک ہے میرے حضر اور سفر کی صورت گھر میں ہوں گھر سے نکل کر بھی نظر کی صورت چشمِ عشاق سے پنہاں ہو نظر کی صورت وصل سے جان چراتے ہو کمر کی صورت ہوں وہ بلبل کہ جو صیاد نے کاٹے مرے پر گر گئے پھول ہر اک شاخ سے پر کی صورت تیرے چہرے کی ملاحت جو فلک نے دیکھی پھٹ گیا مہر سے دل شیرِ سحر کی صورت جھانک کر...
Top