غزلِ
خواجہ میر درد
مثلِ نگِیں جو ہم سے ہُوا کام رہ گیا
ہم رُو سیاہ جاتے رہے نام رہ گیا
یارب یہ دل ہے یا کوئی مہماں سرائے ہے
غم رہ گیا کبھو، کبھو آرام رہ گیا
ساقی مِرے بھی دل کی طرف ٹک نِگاہ کر
لب تشنہ تیری بزْم میں یہ جام رہ گیا
سو بار سوزِ عشق نے دی آگ، پر ہنوز
دل وہ کباب ہے کہ جِگر...