اثر

  1. طارق شاہ

    اثرؔ لکھنوی:::::بہار ہے تِرے عارض سے لَو لگائے ہُوئے :::::ASAR -LAKHNAVI

    اثرؔ لکھنوی غزل بہار ہے تِرے عارض سے لَو لگائے ہُوئے چراغ لالہ و گُل کے ہیں جِھلمِلائے ہُوئے تِرا خیال بھی تیری ہی طرح آتا ہے ہزار چشمکِ برق و شرر چُھپائے ہُوئے لہُو کو پِگھلی ہُوئی آگ کیا بنائیں گے جو نغمے آنچ میں دِل کی نہیں تپائے ہُوئے ذرا چلے چلو دَم بھر کو ، دِن بہت بیتے بہارِ صُبحِ...
  2. طارق شاہ

    اثؔر لکھنوی :::::بُھولے افسانے وَفا کے یاد دِلواتے ہُوئے :::::Asar -Lakhnavi

    غزل بُھولے افسانے وَفا کے یاد دِلواتے ہُوئے تم تو، آئے اور دِل کی آگ بھڑکاتے ہُوئے موجِ مَے بَل کھا گئی، گُل کو جمَائی آ گئی زُلف کو دیکھا جو اُس عارض پہ لہراتے ہُوئے بے مروّت یاد کر لے، اب تو مُدّت ہو گئی ! تیری باتوں سے دِلِ مُضطر کو بہلاتے ہُوئے نیند سے اُٹھ کر کسی نے اِس طرح آنکھیں مَلِیں...
  3. طارق شاہ

    محمد علی خاں اثر (رامپوری) :::: حُسن اُدھر مست، اِدھرعشق کو کچُھ ہوش نہیں - Mohammed Ali KhaN Asar

    غزلِ محمد علی خاں اثر حُسن اُدھر مست، اِدھرعشق کو کچُھ ہوش نہیں اب کوئی شے نہیں، جو میکدہ بردوش نہیں چشمِ مِیگوں نے کِیا ایک ہی جلوے میں خراب کِس کو اب دیکھوں، کہ اپنا ہی مجھے ہوش نہیں ہٹ گئی خود، کہ ہٹا لی گئی چہرے سے نقاب بات کچھ ہو، مگر اب تک وہ فراموش نہیں ہجر ہے نام تصور کے فنا...
  4. کاشفی

    یہ دل بھی وقفِ شیون ہے ابھی درد آشنا ہوکر - مسعود الرحمن خاں صاحب - اثر

    زمزمہء تغزل (مسعود الرحمن خاں صاحب - اثر) یہ دل بھی وقفِ شیون ہے ابھی درد آشنا ہوکر مزا تب تھا کہ رگ رگ بول اُٹھتی ہمنوا ہو کر وہ صورت جو کبھی کاشانہء حسرت کی زینت تھی وہ اب تک آنکھ میں پھرتی ہے تصویر وفا ہوکر قیامت دیکھئے کل تک جو گلزارِ تمنّا تھا وہ افسردہ ہوا آخر دل بے مدعا ہوکر...
  5. کاشفی

    اشعارِ اثر - میر اثر

    اشعارِ اثر (اثر - تخلص ہے، میر محمد نام، شاہ جہاں آبادی ، چھوٹے بھائی تھے خواجہ میر درد مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ کے، واقف تھے فن تصوف سے اورآگاہ تھے علم معرفت سے۔) بے وفا تجھ سے اب گلا ہی نہیں تو تو گویا کہ آشنا ہی نہیں یا خدا پاس، یا بتاں کے پاس دل کبھی اپنا یاں رہا ہی نہیں...
  6. کاشفی

    غم نہیں مجھ کو جو وقتِ امتحاں مارا گیا - اثر لکھنوی

    غزل (شاعرِ فصیح اللسان ، ناظمِ بلیغ البیان، شمس العلما جناب مولوی نواب سید امداد امام صاحب بہادر رئسِ اعظم پٹنہ المتخلص بہ اثر لکھنوی ) غم نہیں مجھ کو جو وقتِ امتحاں مارا گیا خوش ہوں تیرے ہاتھ سے اے جانِ جاں مارا گیا تیغِ ابرو سے دلِ عاشق کو ملتی کیا پناہ جو چڑھا مُنہ پر اجل کے...
Top