کامران غنی غزل

  1. محمد الیاس رام پوری

    رہینِ ستم ہائے روزگار (افسانہ)

    رہینِ ستم ہائے روزگار ”دنیا وی عذاب کی دو ہی بڑی قسمیں ہیں۔ایک نوکر ہونااور دوسرے کرائے دار ہونا۔“ گزرے وقت میں جب کسی انسان کی آزمائش مطلوب ہوتی تھی تو اسے میدانِ جہاد میں پکاراجاتا تھا۔مگربعد کے دور میں جب شرعی جہاد مفقود ہوگیا تو اِسی پر اکتفا کیاجانے لگاکہ اسے نوکر یا پھر کرایہ داربنا یا...
  2. رمان غنی

    خرد عبث ہی پریشاں ہے آشیاں نہ ملا - غزل کامران غنی صباؔ

    غزل کامران غنی صباؔ خرد عبث ہی پریشاں ہے آشیاں نہ ملا ہم اہلِ جوش و جنوں خوش ہیں سائباں نہ ملا سنا تھا نقشِ کفِ پا پہ چلنا پڑتا ہے بجز جبیں کے رہِ عشق میں نشاں نہ ملا ہماری فتح یقینی تھی معرکوں میں مگر جلانے والا ہمیں کوئی کشتیاں،نہ ملا میں سب کو بھول رہا تھا کہ کوئی یاد آئے کہیں پہ چاند...
  3. رمان غنی

    بادہ و جام و میکدہ کیف کہاں خمار میں- غزل کامران غنی صبا

    غزل کامران غنی صباؔ بادہ و جام و میکدہ کیف کہاں خمار میں چاہیے تھا کہ دیکھتے مستیٔ چشم یار میں لب پہ خموش ہے دعا کیسے کہے وہ کیا کہے جراتِ التجا نہیں تیرے گناہگار میں ائے کہ نگاہِ خندہ زن تیرے غرور کی قسم ایک عجب سرور ہے دیدئہ اشکبار میں میری جبین شوق پر داغِ منافقت نہیں گوہر دامنِ ترم گرچہ...
Top