ادا جعفری

  1. محمداحمد

    ادا جعفری یہ فخر تو حاصل ہے برے ہیں کہ بھلے ہیں - ادا جعفری

    غزل یہ فخر تو حاصل ہے برے ہیں کہ بھلے ہیں دو چار قدم ہم بھی تیرے ساتھ چلے ہیں جلنا تو خیر چراغوں کا مقدر ہے ازل سے یہ دل کے کنول ہیں کہ بجھے ہیں نہ جلے ہیں تھے کتنے ستارے کہ سرِ شام ہی ڈوبے ہنگامِ سحر کتنے ہی خورشید ڈھلے ہیں جو جھیل گئے ہنس کے کڑی دھوپ کے تیور تاروں کی خنک...
  2. ع

    شکست

    شکست بال آیا نہ چھنک کے ٹوٹے ٹوٹنا جن کا مقّدر ٹوٹے لب پہ الفاظ تو خواب آنکھوں میں وہ ستارے ہوں کہ ساغر ٹوٹے حسن ِتخلیق کی توہین ہوئی ناز تخیل کی شہہ پر ٹوٹے نذر ِ تادیب ہے ناگفتہ بیاں نا تراشیدہ بھی پیکر ٹوٹے تم اِک امید کی خاطر روئے اِس صنم زار میں آذر ٹوٹے (ادا جعفری)
Top