نتائج تلاش

  1. umarjkan

    تاجدار حرم ----------- ہو نگاہ کرم !

    تاجدار حرمﷺ ہو نگاہِ کرم ہم غریبوں کے دن بھی سنور جائیں گے حامی بیکساں کیا کہے گا جہاں' آپ کے در سے خالی اگر جائیں گے خوف طوفان ہے بجلیوں کا ہے ڈر سخت مشکل ہے آقا کدھر جائیں گے ہم آپ ہی نہ لیں گے گر ہماری خبر ' ہم مصیبت کے مارے کدھر جائیں گے کوئی اپنا نہیں ،غم کے مارے ہیں ہم ' آپ کے...
  2. umarjkan

    ایک شاعر جسے مرنے کے بعد بھی انصاف نہیں ملا

    دیوانِ شہیدی صفحہ نمبر 10 کرامت علی شہیدی ریختہ عام ہیں اُسکے تو الطاف شہیدی سب پر تجھ سے کیا ضد تھی اگر تو کسی قابل ہوتا
  3. umarjkan

    غزل - لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں، میں بھی نہیں

    سید عارف کی غزل ہے ریختہ پر موجود ہے لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں سید عارف لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں دونوں انساں ہیں خدا تو بھی نہیں میں بھی نہیں تو مجھے اور میں تجھے الزام دیتا ہوں مگر اپنے اندر جھانکتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں مصلحت نے کر دیا دونوں میں پیدا اختلاف...
  4. umarjkan

    میں فتوے لاواں ہر اک تے۔۔۔

    کلام حضرت وارث شاہ رحمتہ اللہ تعالی علیہ
  5. umarjkan

    ہم اگر دل کا تمھیں حال سنانے لگ جائیں -- محسن علوی۔ جدہ، + زمیں کا جھگڑا - منصور آفاق. یو کے

    داستانِ شبِ غم گر وہ سنانے لگ جائیں سننے والوں کے تو بس ہوش ٹھکانے لگ جائیں ہم ہواؤں میں نہ کیوں اڑنے اڑانے لگ جائیں آ کے سینے سے جو کچھ یار پرانے لگ جائیں ہاتھ عصیاں کے بھی کچھ اور بہانے لگ جائیں تیری ہیبت کو جو بخشش سے ملانے لگ جائیں نالۂ دہر مباح، ان کو ہے تعذیب عزیز کیا نکیرین بھی آواز ملانے...
  6. umarjkan

    ہم اگر دل کا تمھیں حال سنانے لگ جائیں -- محسن علوی۔ جدہ، + زمیں کا جھگڑا - منصور آفاق. یو کے

    آج ہے جشن کا ماحول نہ کیوں اے برقیؔ ’’ہم پرندوں کی طرح باغ میں گانے لگ جائیں ‘‘ (احمد علی برقی)
  7. umarjkan

    ہم اگر دل کا تمھیں حال سنانے لگ جائیں -- محسن علوی۔ جدہ، + زمیں کا جھگڑا - منصور آفاق. یو کے

    ہم لکھاری بھی عجب ہیں کہ بیاضِ دل پر خود ہی اک نام لکھیں‌خود ہی مٹانے لگ جائیں گھر میں بیٹھوں تو اندھیرے مجھے نوچیں بیدل باہر آؤں تو اجالے مجھے کھانے لگ جائیں بیدل حیدری
  8. umarjkan

    ہم اگر دل کا تمھیں حال سنانے لگ جائیں -- محسن علوی۔ جدہ، + زمیں کا جھگڑا - منصور آفاق. یو کے

    کارِ دُنیا بھی عجب ہے کہ مرے گھر والے دن نکلتے ہی مری خیر منانے لگ جائیں پاس ہی ڈوب رہی ہے کوئی کشتی تابش خود نہیں بچتے اگر اس کو بچانے لگ جائیں عباس تابش
  9. umarjkan

    مریضِ عشق پر رحمت خدا کی

    شاد لکھنوی وصال یار سے دونا ہوا عشق مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
  10. umarjkan

    سودا بدلا تِرے ستم کا کوئی تجھ سے کیا کرے

    فکرِ معاش ، عشقِ بتاں ، یادِ رفتگاں اس مختصر سی عمر میں کیا کیا کرے کوئی اقبالؔ
  11. umarjkan

    یاس غزل - کیوں کسی سے وفا کرے کوئی

    کیوں کسی سے وفا کرے کوئی یگانہ چنگیزی کیوں کسی سے وفا کرے کوئی دل نہ مانے تو کیا کرے کوئی نہ دوا چاہیے مجھے نہ دعا کاش اپنی دوا کرے کوئی مفلسی میں مزاج شاہانہ کس مرض کی دوا کرے کوئی درد ہو تو دوا بھی ممکن ہے وہم کی کیا دوا کرے کوئی ہنس بھی لیتا ہوں اوپری دل سے جی نہ بہلے تو کیا کرے کوئی موت...
  12. umarjkan

    پوچھئے نہ یہ ہم سے بتکدے میں کیا پایا - متین امروھوی

    کلام غالب دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی دونوں کو اک ادا میں رضامند کر گئی شق ہو گیا ہے سینہ خوشا لذت فراغ تکلیف پردہ داری زخم جگر گئی وہ بادۂ شبانہ کی سرمستیاں کہاں اٹھیے بس اب کہ لذت خواب سحر گئی اڑتی پھرے ہے خاک مری کوئے یار میں بارے اب اے ہوا ہوس بال و پر گئی دیکھو تو دل فریبی انداز نقش...
  13. umarjkan

    کیا یہ اقبال کا ہی کلام ہے

    Feb 09, 1936 وہ آئے بزم میں اتنا تو برقؔ نے دیکھا پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی (منشی مہاراج بہادر ورما، تخلص برق) ۱۸۸۶ ۱۹۳۶ یہ شعر برقؔ کا ہے جو میرؔ سے منسوب ہے یہ شعر آغا شاعر قزلباش کے ایک شاگرد دہلی میں 18844ءمیں پیدا ہونے والے مہاراج بہادر برق کا ہے اور غلط طور پر میر تقی میر سے...
  14. umarjkan

    کیا یہ اقبال کا ہی کلام ہے

    وہ آئے بزم میں اتنا تو فکر نے دیکھا پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی ایک بہت ہی مشہور شعر ہے ،جسے عام طور پر میر تقی میرؔ کا شعر تصور کیا جاتا ہے ، لیکن وہ شعر میر تقی میر کا نہیں بلکہ فکر یزدانی رامپوری کا ہے میر تقی میرؔ کے غزلوں کے چھ دیوان ہیں ، لیکن کسی دیوان میں بھی یہ شعر موجود...
Top