یاس غزل - کیوں کسی سے وفا کرے کوئی

umarjkan

محفلین
کیوں کسی سے وفا کرے کوئی
یگانہ چنگیزی
کیوں کسی سے وفا کرے کوئی
دل نہ مانے تو کیا کرے کوئی

نہ دوا چاہیے مجھے نہ دعا
کاش اپنی دوا کرے کوئی

مفلسی میں مزاج شاہانہ
کس مرض کی دوا کرے کوئی

درد ہو تو دوا بھی ممکن ہے
وہم کی کیا دوا کرے کوئی

ہنس بھی لیتا ہوں اوپری دل سے
جی نہ بہلے تو کیا کرے کوئی

موت بھی آ سکی نہ منھ مانگی
اور کیا التجا کرے کوئی

درد دل پھر کہیں نہ کروٹ لے
اب نہ چونکے خدا کرے کوئی

عشق بازی کی انتہا معلوم
شوق سے ابتدا کرے کوئی

کوہ کن اور کیا بنا لیتا
بن کے بگڑے تو کیا کرے کوئی

اپنے دم کی ہے روشنی ساری
دیدۂ دل تو وا کرے کوئی

شمع کیا شمع کا اجالا کیا
دن چڑھے سامنا کرے کوئی

غالب اور میرزا یگانہؔ کا
آج کیا فیصلہ کرے کوئی
 

طارق شاہ

محفلین
دردِ دل پھر کہِیں نہ کروٹ لے
اب نہ چونکے خدا کرے کوئی

اپنے دَم کی ہے روشنی ساری
دیدۂ دل تو وا کرے کوئی


:) :)
 
Top