نتائج تلاش

  1. ندیم مراد

    حمد باری تعالٰی

    حمد باری تعالٰی اک دل کی لگن، اک حسرتِ دید، اک تجھ سے نہ ملنے کا غم سرسبز نہیں یہ نخلِ امید، اک تجھ سے نہ ملنے کا غم گو رکھے مجھے یہ سب میں سعید اک تجھ سے نہ ملنے کا غم کہتا ہے مگر کیا جینا مزید، اک تجھ سے نہ ملنے کا غم میں چشم لگن، تو جلوہ فگن، پھر کاہے کی ہے اٹکن بےچین ہے میری...
  2. ندیم مراد

    حمد باری تعالٰی

    حمد باری تعالٰی اک دل کی لگن، اک حسرتِ دید، اک تجھ سے نہ ملنے کا غم سرسبز نہیں یہ نخلِ امید، اک تجھ سے نہ ملنے کا غم گو رکھے مجھے یہ سب میں سعید اک تجھ سے نہ ملنے کا غم کہتا ہے مگر کیا جینا مزید، اک تجھ سے نہ ملنے کا غم میں چشم لگن، تو جلوہ فگن، پھر کاہے کی ہے اٹکن بےچین ہے میری...
  3. ندیم مراد

    گیت

    گیت (اپنی سہیلیوں کے ساتھ جھولا جھولتے ہوئے اپنے منگیتر کا پردیس سے آنے کا قصہ گیت کی شکل میں گاتے ہوئے ) بہت دنوں کے بعد جو دیکھا اتنا سکوں اور اتنی خوشی دکھ اور درد کی کیا اوقات میں آنکھ جھپکنا بھول گئی سوچا تھا وہ آئے گا تو لگ کے گلے میں روؤں گی سکتا ہو گیا مجھ پہ طاری میں تو بلکنا بھول گئی...
  4. ندیم مراد

    گیت اصلاح کے لئے

    گیت (اپنی سہیلیوں کے ساتھ جھولا جھولتے ہوئے اپنے منگیتر کا پردیس سے آنے کا قصہ گیت کی شکل میں گاتے ہوئے ) بہت دنوں کے بعد جو دیکھا اتنا سکوں اور اتنی خوشی دکھ اور درد کی کیا اوقات میں آنکھ جھپکنا بھول گئی سوچا تھا وہ آئے گا تو لگ کے گلے میں روؤں گی سکتا ہو گیا مجھ پہ طاری میں تو بلکنا بھول گئی...
  5. ندیم مراد

    ڈاکٹر صاحب کی غزل اور ان پر تبصرے

    اردو کے ایک بہت اچھے گیت نگار جناب ڈاکٹر زاہد شیخ صاحب مرحوم اللہ انہیں جنت فردوس میں جگہ عطا فرمائے صرف "ہماری ویب" کےلئے لکھتے تھے، ایک گیت انہوں نے بھیجا جس پر کافی پرمزاح تبصرے آئے، چند یہاں پیش کر رہا ہوں، تجھے میں پیار کروں گا تجھے ستاؤں گا (گیت) Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh...
  6. ندیم مراد

    فیس بک پر تصویر ی بیک گراؤنڈ کے ساتھ شاعری نوری نستعلیق میں کیسے پیش کی جائے

    میرا کمپیوٹر ورڈ میں نوری لکھتا ہے تصویر بھی لگ جاتی ہے، مگر اسے کس فارمٹ میں محفوظ کیا جائے کہ فیس بک میں اپلود ہو جائے، عارف کریم صاحب نے مدد کی اب میرا ورڈ پی ڈی ایف فائل محفوظ کر رہا ہے مگر مسئلہ حل نہیں ہوا، دوسرا فونڈ وائٹ آؤٹ لائن ہوں، کہ بلیک یا ڈارک بیک گراؤنڈ میں بھی عبارت پڑھی جا...
  7. ندیم مراد

    ایک تازہ غزل برائے اصلاح

    غزل میں سو رہا تھا نیند میں اور دیکھتا تھا خواب اور خواب میں بھی خواب تھا وہ جو تھا لا جواب اک شعر کہہ رہا تھا جو لکھا تھا شعر میں اور جس کتاب میں تھا ،تھی اس میں بھی اک کتاب قطرے میں ایک قطرہ تھا ، قطرہ تھا بے کنار اور وہ سمندروں کے سفر کا تھا کُل نصاب دیکھے ہیں ہم نے دریا جو بہتے ہیں دریا میں...
  8. ندیم مراد

    برائے اصلاح اور مشورہ ااپنی تازہ غزل پیش کر رہا ہوں

    رات یوں آئی گئی جیسے ہوا کا جھونکا بات بس اتنی بڑھی جیسے ہوا کا جھونکا کام کچھ اتنے تھے، لگتا تھا کہ صدیاں بھی ہیں کم زندگی اتنی ملی جیسے ہوا کا جھونکا رہ گئے ہم تو فقط دیکھتے کے دیکھتے ہی مہ جبیں آئی گئی جیسے ہوا کا جھونکا اک نظر دیکھتے ہی ہو گئے مبہوت سے ہم اور وہ چنچل تو چلی جیسے ہوا کا...
  9. ندیم مراد

    ڈربن کے نارتھ بیج پر

    آؤ کے ملکے سمندر کی اچھلتی ہوئی لہروں میں کہیں گم ہوکر کچھ نئے اور جہاں ڈھونڈ نکالیں کے جہاں درد نہ ہوں ظلم و بربریت و ناانصافی قتل ، مقتول نہ قاتل نہ کوئی تختہ ءدار بیڑیاں اور نہ غلام قید و بند اور نہ قفس اور نہ نفرت بھری چبھتی نظریں کھال کے رنگ کی بنیاد پہ تقسیم کی بات مزہب و ڈھنگ کی بنیاد پہ...
  10. ندیم مراد

    شعری المیہ

    ہاسٹل کے زمانے کا قصہ ہے، ہم کسی کام سے شہر آئے ہوئے تھے لڑکوں کے مزاج میں رومانی پن غالب آیا ہوا تھا بہت عرصہ کے بعد کوئی صنف نازک نظر آ رہیں تھیں، کہیں چلتے ہوئے ایک خاتون جو ہم سے ذرا آگے تھیں نظر آئیں جو اپنے بڑے بڑے بال لہرا لہرا کے چل رہیں تھیں، کسی نے فوراً فرمائیش کی کوئی شعر ہو جائے،...
  11. ندیم مراد

    غزل- وصل کافی نہیں ہے ندیم ، اب

    جی لگانے کو جی چاہتا ہے غم بھلانے کو جی چاہتا ہے کچھ کمانے کو جی چاہتا ہے کچھ گنوانے کو جی چاہتا ہے نقش کاغز پہ کھینچے بہت سے اب مٹانے کو جی چاہتا ہے پھر سے لکھنا ہے خط ایک ان کو جی جلانے کو جی چاہتا ہے نا سمجھ تھے رلاڈالا ان کو اب ہنسانے کو جی چاہتا ہے نقرئی قہقہوں کی دُھنیں ہوں ایسے گانے کو جی...
  12. ندیم مراد

    تازہ غزل! کافی عرصہ بعد کچھ کہا ہے ، اساتذہء فن سے درخواست ہےکہ ایک نظر طائرانہ فرمادیں۔ندیم مراد

    جی لگانے کو جی چاہتا ہے غم بھلانے کو جی چاہتا ہے کچھ کمانے کو جی چاہتا ہے کچھ گنوانے کو جی چاہتا ہے نقش کاغز پہ کھینچے بہت سے اب مٹانے کو جی چاہتا ہے پھر سے لکھنا ہے خط ایک ان کو جی جلانے کو جی چاہتا ہے نا سمجھ تھے رلاڈالا ان کو اب ہنسانے کو جی چاہتا ہے نقرئی قہقہوں کی دُھنیں ہوں ایسے گانے...
  13. ندیم مراد

    نظم : شہر کی بلبلیں روتے ہوئے کہتی ہیں ندیم (کراچی کے حالات پر)

    شہر کو گھیر لے تاریکی سرِشام اب کے شہر کا نام تو بس رہ گیا ہے نام اب کے اپنے ہی گھر میں سکوں ملنا ہے دشوار بہت جنگلوں میں ہی چلو کرنے کو آرام اب کے میں نے جنگل جو کہا شہر کو ، جگنو بولا تھا فقط میرا ہی گھر ، کرنے کو بدنام اب کے ایک کیاری پہ بھٹکتی ہوئی تتلی دیکھی کہتی تھی شہر کے گل تو ہیں ،...
  14. ندیم مراد

    غزل تنہا تنہا اتنے تھے دونوں کہ تنہائی نہ پوچھ

    غزل تنہا تنہا اتنے تھے دونوں کہ تنہائی نہ پوچھ کون تھا اس سارے افسانے میں ہرجائی نہ پوچھ دل ہمارا ہے سمندر اسکی گہرائی نہ پوچھ اور اس گہرائی میں کتنی ہے تنہائی نہ پوچھ ہم نے چاہا تھا تمہیں کہ چاہتے تھے ہم تمہیں اتنی سی ہی تو خطا تھی ، اتنی رسوائی ، نہ پوچھ ایک تجھ سے آشنا ہونے سے دیکھو کیا...
  15. ندیم مراد

    تعارف میں کہ عاشق بھی یہ الزام سہوں آوارہ ، عشق آوارہ گری ہے تو رہوں آوارہ

    زندگی کے جھگڑے میں یوں ہزار بار ہوا اس نے ہم کو دے پٹخا اور ہم کمر کس کر اٹھ کھڑے ہوئے پھر سے
Top