سائے کی طرح نہ خود سے رم کر
دیوار کو اپنا ہم قدم کر
اپنے ہی لیے بہا نہ دریا
اوروں کے لیے بھی آنکھ نم کر
تکمیل طلب نہیں ہے منزل
طے راہ وفا قدم قدم کر
اے پچھلی رتوں کو رونے والے
آنے والے دنوں کا غم کر
ممکن ہو تو تیشہء ہنر سے
ہر پارہء سنگ کو صنم کر
ہے چشم براہ ایک دنیا
پتھر کی...