نتائج تلاش

  1. م

    نہ تم سمجھو ۔ ایک غزل ایک گیت

    محمّد احسن سمیع :راحل: سر ۔
  2. م

    برائے اصلاح - اساتذہ کے پیشِ نظر

    محمّد احسن سمیع :راحل: سر یہ کیسا رہے گا سعد کہتے رہیں کچھ بھی یہ زمانے والے ماں کے ہوتے ہیں پِسر راج دلارے اکثر
  3. م

    برائے اصلاح - اساتذہ کے پیشِ نظر

    ایک اور بات سمجھا دیں کہ لفظ ہر کا ہ الگ کس کلیہ کے مطابق ہوا جبکہ ہر 2 کے وزن والا لفظ ہے
  4. م

    برائے اصلاح - اساتذہ کے پیشِ نظر

    جی سمجھ گیا یعنی الف کی آواز ختم نہیں ہوئی بلکہ منتقل ہو گئی ہے۔ صحیح سمجھا ہوں ،،؟
  5. م

    برائے اصلاح - اساتذہ کے پیشِ نظر

    مزید میں اس بارے میں اور علم چاھتا ہو کہ یہ کیسے انداذہ کیا جائے کہ مکے جیسے الفاظ باندھنا درست ہے کہ نہیں مثال کے لئے ، غالب صاحب کا مصرع ہے ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے اس میں ہر ایک ۔ ہ ریک میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس پوسٹ کا مقصد صرف حصول علم ہے
  6. م

    برائے اصلاح - اساتذہ کے پیشِ نظر

    جی سر، اس کا عنوان ماں ہی ہے۔ اپ عرض کر رہے ہیں کے ماں کے کو تبدیل کیا جائے گویا ماں کا الف گرانا آپ کی تجویز کے مطابق درست نہیں۔ میں سر اس شعر پر غور کرتا ہو اور بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں
  7. م

    نہ تم سمجھو ۔ ایک غزل ایک گیت

    السلام وعلیکم ، اپنی دو عدد غزلوں پر اساتذہ کی رائے لینے کے بعد اس پر بھی رائے لینا چاھتا ہوں۔ مزید یہ کہ اگر کوئی استاد محترم خاکسار کو شاگرد بنا لیں تو خاکسار کو یقینی فائدہ ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔...
  8. م

    برائے اصلاح - اساتذہ کے پیشِ نظر

    میں نے یہ غزل لکھی ہی ایسے تھی کہ آخری شعر میں ظاہر ہو کہ ذکر کس کا ہو رہا ہے۔ جی کسی گستاخی کا مرتکب ہوا ہوں تو معذرت چاہوں گا۔ ں ویسے ہی نہیں گنا جاتا ، ما ، م پر زبر سے مکمل ہو جاتا ہے۔ میں نے اپنے محدود علم کے ساتھ بات کی ہے۔ ظاہر ہے ، نظر ثانی کی بات پر استاد کو میرے علم کا انداذہ ہو...
  9. م

    برائے اصلاح - اساتذہ کے پیشِ نظر

    ایک عمر ہر انسان پر ایسی ہوتی ہے جس میں ماں ہی بال سنوارتی ہے۔ یہ دوبارا سمجھا دیجئے ہو لمحہ جس میں لوگ آپ کو چھوڑ بھی دیں ،اگر ماں کی قربت حاصل ہو تو ایسے وقت میں بھی انسان کو کسی چیز کا خوف نہیں رہتا بہترین تدوین ۔ جزاک اللّہ جی اس پر غور کرتا ہوں نظر ثانی کیجئے، بہر میں ہے
  10. م

    1 خیال 1 شعر

    بہت بڑھیا ، آپ کی کی تمام تجاویز پر غور کروں گا۔
  11. م

    1 خیال 1 شعر

    جزاک اللّہ
  12. م

    1 خیال 1 شعر

    سر میں نے ذیشان بھائی کی عروض والی سائٹ سے دیکھا ہے ، بحر میں بتا رہا ہے۔ یا میں کوئی غلطی کر رہا ہوں مفاعیلن فَعُولن مفاعیلن سپردے خا - مفاعیلن ک ہیں گو - فعولن مکاں تو ہے - مفاعیلن جلائے جا - مفاعیلن تے (ی گرے گی )تو ہم - فعولن کہاں ملتے - مفاعیلن نظر ثانی کیجئے
  13. م

    1 خیال 1 شعر

    سپردِ خاک ہیں گو، مکاں تو ہے جلائے جاتے تو ہم کہاں ملتے بقلم خود
  14. م

    برائے اصلاح - اساتذہ کے پیشِ نظر

    محمّد احسن سمیع :راحل:
  15. م

    برائے اصلاح

    جی سمجھ گیا آپ کیا عرض کر رہے ہیں۔ میں دوبارا کوشش کرتا ہوں۔ دراصل میں اس خیال میں تھا کے کنارا کون کرتا ہے سے واضح ہو جاتا ہے کہ یہ ایک انسان دوسرے انسان سے کنارہ کر رہا ہے اور اس حال میں لازم آجاتا کہ کہ لہروں کی تشبیہ کی جائے اور بھنور کی بھی۔ آپ کے مشاہدے کا شکریہ۔ جزاک اللّہ
  16. م

    میرا تازہ کلام

    بہتر تو اساتذہ بتائیں گے ، مگر دوسرے شعر میں قافیہ کچھ جم نہیں رہا
  17. م

    برائے اصلاح

    آپ کے اتنے مختصر جواب نے پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ کوئی گستاخی ہوئی ہے تو معذرت خواہ ہوں
  18. م

    برائے اصلاح - اساتذہ کے پیشِ نظر

    اس کے دامن میں اترتے ہیں ستارے اکثر وہ جو چاہت سے مرے بال سنوارے اکثر غم کے صہرا میں میسر ہو ہی جاتی ہے خوشی پیار سے جب وہ مرا نام پکارے اکثر اس کی قربت میں نہیں خوف بھی اس لمحے کا جس میں رہتے نہیں ہیں لوگ ہمارے اکثر گر ملے بیچ سمندر بھی جو طوفاں ہم کو اس کی لائے دعا ہی کھینچ کنارے اکثر میں...
  19. م

    برائے اصلاح

    معذرت چاہتا ہوں سر۔ میں نے جو مفہوم بیان کیا مجھے تو وہ سمجھ آ رہا ہے۔ آپ تجربہ کار ہیں آپ کا مشورہ بہتر ہی ہوگا۔ مزید یہ کہ اکثر شعر کا مطلب من و ان نہیں لیا جاتا۔ جیسے اقبال صاحب لکھتے ہیں کہ تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر پہاڑوں کی چٹانوں سے مراد ہے اونچائی پر رہنا۔ ایسے ہی...
Top