نتائج تلاش

  1. اسد امین

    براٸے اصلاح: ساقی نامہ

    تلاطم خیز ہے سیلِ روانِ آب، اے ساقی! تجھے معلوم ہے میری شرابِ ناب، اے ساقی! جہاں میں بے یقیں مارے ہیں پھرتے آب و گِل اپنے ملے مجھ کو متاعِ دانشِ نایاب ، اے ساقی! دلِ پژمردہ و بے حال ہے محتاجِ آبِ زر خبر اِس کو نہیں، زر ہے فصیلِ تاب،اے ساقی! نہیں عہدِ کہن کے بربط و تار...
  2. اسد امین

    برائے اصلاح

    گو خاک بناتی ہے تجھے دوریِ ادراک پر دانشِ خاکی تجھے زیبا نہیں اے خاک! خوش آتا نہیں مجھ کو ترا تیشہِ افکار سر گشتہِ آفت ہے یا سر گشتہِ تریاک تو حکمتِ اخفی کو کبھی چن نہیں سکتا گوہر ہے یہ ایسا کہ نہ کنکر ہے نہ خاشاک تو شاد نہ ہو دیکھ کے آٸینہِ بے داغ اس چہرہِ روشن میں ہے اک...
  3. اسد امین

    برائے اصلاح

    یہ نکتہِٕ انگبیں ہے جسے سمجھے تو کہرام قدرت نے سکھاٸی ہے تجھے قدرتِ پرواز تو شیشہِٕ فطرت میں عیاں ہو، کہ خودی کا دنیائے ازل سے ہے یہی آخر و آغاز درویش ، خدا مست ، نگہ تیز و بلند پَر یہ چار عناصر ہوں تو بن جاتا ہے شہباز ان خیز عناصر میں بھی خصلت ہے یہ اس کی رکھتا نہیں سینے...
Top