پتھر ہی لگیں گے تجھے ہر سمت سے آکر
یہ جھوٹ کی دنیا ہے یہاں سچ نہ کہا کر
اپنے ہی شب و روز میں مصروف رہا کر
ہم لوگ برے ہیں تو ہم سے نہ ملا کر
مٹی کا پیالہ بھی نہیں اپنے گھروں میں
خیرات میں چاندی کا تقاضہ نہ کیا کر
تیرا پیار میری تقدیر میں لکھا ہی نہیں ہے
اب چھوڑ دے ہاتھوں کی لکیریں نہ پڑھا کر...