نتائج تلاش

  1. س

    غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ ! میں تمام غلطیوں کو درست کرنے کی کوشش کروں گا
  2. س

    غزل برائے اصلاح

    یہاں میں نے معمور کو مقفل کے معنی میں استعمال کیا ہے ،
  3. س

    غزل برائے اصلاح

    اس کے علاوہ غزل کے دیگر اشعار پر آپ کا کیا خیال ہے اس سے بھی آگاہ فرمائیں تاکہ مکمل غزل درست کرسکوں ،ممنون و مشکور ہوں ،بہت شکریہ
  4. س

    غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ جناب ،مشورہ کے لیے شکریہ ،،لیکن جو مصرع جو بحر سے خارج ہوگیا ہے ،ہوسکے تو اسکی وضاحت کیجیے گا ،،
  5. س

    غزل برائے اصلاح

    محترم الف عین سر محترم محمد احسن سمیع : راحل سر دنیا ترے زندان میں معمور ہوئے ہیں ہم پیکرِ خاکی میں جو محصور ہوئے ہیں نفرت کے پجاری ہیں جو نفرت کو کریں عام ہم عشق کی تبلیغ پہ مامور ہوئے ہیں ناپید ہوئے جاتے ہیں آدابِ محبت کچھ اور ہی اب عشق کے دستور ہوئے ہیں یوں ڈھوتے ہیں بوجھ عشق میں ہم...
  6. س

    غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ محترم ،
  7. س

    غزل برائے اصلاح

    بہت بہت شکریہ ، ممنون و مشکور ہوں ۔
  8. س

    غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ ۔۔۔
  9. س

    غزل برائے اصلاح

    سر الف عین اصلاح کا طالب ہوں
  10. س

    غزل برائے اصلاح

    محترم الف عین سر اصلاح کا طالب ہوں غزل دیکھا ہے سر بام کسی چاند کو جب سے مانوس ہوئے جاتے ہیں تاریکی شب سے بیتاب سدا رہتا ہے یادوں میں کسی کی امید بھی کیا ہو دل آزار طلب سے کردار سے اپنے ہے یہ توقیر ہماری ہم وہ نہیں جو جانے گئے نام و نسب سے زندہ ہیں تو تکلیف کا احساس ہے لازم کیوں کھائے...
  11. س

    غزل برائے اصلاح

    اس قدر بڑھ گئی ہے تنہائی بار لگنے لگی ہے بینائی میری امید ہے تو صرف خدا بخدا میں نہیں ہوں ہرجائی ایک تکمیل آرزو کے لیے ہم نے کی آپ اپنی رسوائی حال کہتا ہے اپنا اشکوں میں دل کو آتی نہیں ہے گویائی مستعد ہے ہمارے قتل پہ وہ جن کو تھا دعویٰ مسیحائی دل بہ امید تو رہا ہر دم کوئی امید بر نہیں آئی...
  12. س

    غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ الف عین سر ،ممنون ہوں
  13. س

    غزل برائے اصلاح

    سر الف عین غزل کو درست کرنے کی کوشش کی ہے ، اصلاح کا طالب ہوں آخرش خاک میں انساں کو ملا دیتا ہے یہ زمانہ یہی انعام وفا دیتا ہے آنکھ لگتی ہے جو مشکل سے کبھی راتوں کو درد آکر مرے شانوں کو ہلا دیتا ہے غم مقدر ہے سبھی کا وہ ہو مفلس کہ امیر غم وہ دولت ہے جو ہر اک کو خدا دیتا ہے وہ مسیحائی بھی...
  14. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین سر زخم دیتا ہے بجز زخم یہ کیا دیتا ہے یہ زمانہ یہی انعام وفا دیتا ہے آنکھ مشکل سے جو لگتی ہے کبھی راتوں کو درد آکر مرے شانوں کو ہلا دیتا ہے سب کی تقدیر میں غم ہے امرا ہو کے غریب یہ وہ دولت ہے جو ہر اک کو خدا دیتا ہے وہ مسیحائی بھی کرتا ہے بہ انداز دگر اپنے بیمار کو مرنے کی دعا دیتا...
  15. س

    غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ ،ممنون ہوں
  16. س

    غزل برائے اصلاح

    محترم الف عین سر اصلاح کا طالب ہوں غزل برائے اصلاح فائدہ کیا ہے مسکرانے سے غم چھپے ہیں کہیں چھپانے سے کیا ہی اچھا ہو گر دلِ برباد باز آجائے ورغلانے سے پوچھتے ہو حقیقت ِ دنیا کم نہیں ہے کسی فسانے سے گھونٹ ڈالا ہے خواہشات کا دم بچ گئے ہم فریب کھانے سے تلخیاں بھول جاؤ ماضی کی فائدہ کیا ہے دل...
  17. س

    غزل برائے اصلاح

    جی ٹائپنگ مسٹیک ہوگئی ، 😊
  18. س

    غزل برائے اصلاح

    خسارے پر خسارا کررہے ہیں محبت کا اعادہ کررہے ہیں فراوانی غموں کی ہورہی ہے زمین دل کشادہ کررہے ہیں امید صبحِ وصل یار پر ہم شب فرقت گوارا کررہے ہیں انہیں طوفاں کا اندازہ ہو کیسے جو ساحل سے نظارا کررہے ہیں زمانے بھر سے ہیں ان کے مراسم ہمیں سے بس کنارہ کررہے ہیں کہاں باقی رہے آنکھوں میں آنسو...
  19. س

    غزل برائے اصلاح

    جناب@محمداحسن سمیع رائل آپ کے جواب کا منتظر ہوں
  20. س

    غزل برائے اصلاح

    قافیہ کو آزاد کرنے کی کوشش کی ہے خسارے پر خسارا کررہے ہیں محبت کا اعادہ کررہے ہیں فراوانی غموں کی ہورہی ہے زمین دل کشادہ کررہے ہیں امید صبحِ وصل یار پر ہم شب فرقت گوارا کررہے ہیں انہیں طوفاں کا اندازہ ہو کیسے جو ساحل سے نظارا کررہے ہیں زمانے بھر سے ہیں ان کے مراسم ہمیں سے بس کنارہ کررہے...
Top